انگلینڈ کی کاؤنٹی ہرٹ فورڈ شائر کے ایک سکول میں 50 سال سے زیادہ عمر کے ایک شخص اور ایک بچے پر آسمانی بجلی گر گئی جس کے بعد 12 سالہ لڑکا ہسپتال میں زندگی کی جنگ لڑ رہا ہے۔
ان دونوں پر بجلی گرنے کا واقعہ پیر کی سہ پہر دی سیل سکول میں ڈسٹرکٹ فٹ بال ٹورنامنٹ کے دوران پیش آیا۔
ایسٹ آف انگلینڈ ایمبولینس سروس شام تقریباً سوا پانچ بجے جائے وقوعہ پر پہنچی اور بچے کو ’تشویش ناک حالت‘ میں ایڈن بروک کے ہسپتال لے جایا گیا جب کہ دوسرے متاثرہ شخص کو مزید دیکھ بھال کے لیے پرنسز الیگزینڈرا ہسپتال لے جایا گیا جہاں ان کی موجودہ حالت کے بارے میں معلومات دستیاب نہیں۔
سیل سکول کے ہیڈ ٹیچر کرس کوش نے فیس بک پر جاری بیان میں کہا ہے کہ ’دی سیل سکول میں ایک بیرونی تنظیم کے زیر اہتمام ڈسٹرکٹ فٹ بال ٹورنامنٹ جاری تھا۔ یہ قابل افسوس ہے کہ اس ایونٹ کے دوران کسی اور سکول کا ایک چھوٹا لڑکا اور ایک بالغ شخص آسمانی بجلی کی زد میں آ گئے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ان دونوں کو ہسپتال لے جایا گیا ہے۔ میں بذات خود، سیل کا پورا عملہ اور کمیونٹی ایمرجنسی سروسز، ہماری کمیونٹی اور ہمارے فرسٹ ایڈرز کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے ایمرجنسی سروس کے انتظار کے دوران فوری اقدامات کیے۔‘
سیل سکول ایک مخلوط سیکنڈری سکول ہے جو ہرٹ فورڈ، ہرٹ فورڈ شائر میں واقع ہے اور اس میں 400 سے زیادہ بچے زیر تعلیم ہیں۔
ایسٹ آف انگلینڈ ایمبولینس سروس کے ترجمان نے اس واقعے کے بارے میں کہا: ’ہمیں شام پانچ بج کر16 منٹ پر فون پر اطلاع دی گئی کہ ویلوین روڈ، ہرٹ فورڈ میں دو افراد، ایک 12 سالہ لڑکا اور ایک پچاس سال کی عمر کا شخص، آسمانی بجلی گرنے سے متاثر ہوئے ہیں۔ ہم نے ایسٹ اینگلین ایئر ایمبولینس، دو ایمبولینس آفیسر گاڑیاں، ایک ایمبولینس، ایک بیسکس گاڑی اور ایک ریپڈ ریسپانس کار جائے وقوعی کی جانب روانہ کیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’بچے کو تشویش ناک حالت میں ایڈن بروک کے ہسپتال لے جایا گیا اور اس شخص کو مزید دیکھ بھال کے لیے پرنسس الیگزینڈرا ہسپتال لے جایا گیا۔ دونوں کو زمینی ایمبولینس کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا گیا۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پیر کی شام وسطی اور جنوب مشرقی انگلینڈ کے کچھ حصوں کو گرج چمک کے ساتھ، شدید بارش اور ہواؤں کا سامنا تھا۔
آکسفورڈ شائر میں فوڈ ویسٹ ری سائیکلنگ پلانٹ کو بھی آسمانی بجلی نے نشانہ بنایا۔ رہائشیوں نے آکسفورڈ کے قریب یارنٹن میں واقع انیروبک ڈائجیشن سنٹر پر آسمانی بجلی گرنے کے بعد ’دھماکے‘ کی آواز سنی جس کے نتیجے میں بائیو گیس ٹینک پھٹ گیا۔ مقامی لوگوں نے سوشل میڈیا پر ویڈیو اور تصاویر شیئر کیں جس میں اس سینٹر کو آگ کی لپیٹ میں دیکھا جا سکتا ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی میں کام کرنے والے 34 سالہ جیک فروڈ نے کہا: ’میں اپنے کچن میں بیٹھا تھا جب پورا کمرہ سفید روشنی سے چمک اٹھا، پھر اس کے بعد شدید آواز سنائی دی جو بھاری گرج کی طرح تھی۔
ان کے بقول: ’میں نے اپنے کچن کی کھڑکی سے باہر دیکھا اور ایسا لگتا تھا جیسے آسمان نارنجی رنگ میں نہا گیا ہو۔ میں اس نارنجی روشنی کی تصویر بنانے کے لیے پیچھے کی طرف بھاگا جو تقریباً 20 سیکنڈ کے بعد ختم ہو گئی۔
© The Independent