نگران وزیراعلیٰ بلوچستان میرعلی مردان خان ڈومکی نے اتوار کو چمن میں اجلاس کے دوران کہا کہ ’چمن میں افغان سب قونصلیٹ آفس کے قیام کے لیے تجویز دی گئی ہے، حکومت کی کوشش ہو گی کہ نئی شناختی دستاویزات کے مطابق چمن میں ویزہ آن ارائیول دیا جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’چمن میں پاسپورٹ ریڈ ایبل مشین کی تنصیب کے لیے وفاقی حکومت سے رجوع کیا جا رہا ہے۔‘
پاکستان نے ملک میں موجود دستاویزات نہ رکھنے والے غیرملکیوں کو نکلنے کے لیے 31 اکتوبر کی مہلت دی ہے۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان میرعلی مردان خان ڈومکی کی زیر قیادت اتوار کو چمن میں ایف سی، پولیس، ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندوں کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا۔
نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میرعلی مردان خان ڈومکی نے دوران اجلاس مزید کہا کہ ’غیر ملکی تارکین سے متعلق ایپیکس کمیٹی کے حالیہ فیصلے اور عوامی سہولیات کے پیش نظر مقامی سطح پر پاسپورٹ کے فوری اجرا کے لیے چمن پاسپورٹ آفس میں اضافی عملہ تعینات کردیا گیا ہے، عوام کی سہولت کے لیے یہ دفتر چوبیس گھنٹے کھلا رہے گا اس کے علاوہ قلعہ عبداللہ میں جلد پاسپورٹ آفس فعال ہو جائے گا۔
’روایتی افغان شناختی دستاویز تذکرہ دو روز میں ختم ہو جائے گا، جس کی جگہ پاسپورٹ اور ای تذکرہ متعارف کرایا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر آفس چمن میں فوکل پوائنٹ قائم کردیا گیا ہے تاکہ کسی بھی استحصال یا بدسلوکی کے معاملے کی فوری تحقیقات کی جا سکیں۔‘
محکمہ اطلاعات کی جانب سے اتوار کو اجلاس میں بتایا گیا کہ پاک افغان سرحدی علاقے چمن سے اب تک ڈیڑھ سو کے لگ بھگ خاندانوں کو باعزت طور پر پوری سہولیات کے ساتھ واپس ان کے وطن بھیجوایا گیا ہے نیز واپسی کے اس عمل کا مستقل جائزہ لینے کے لیے ایک مؤثر مانیٹرنگ میکنزم بھی تشکیل دیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محکمہ اطلاعات کے مطابق اس سلسلے میں قائم مانیٹرنگ کمیٹی میں ڈپٹی کمشنر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔ مقررہ تاریخ کے بعد شروع ہونے والی کارروائی کے بعد جو تارکین چمن لائے جائیں گے، متعلقہ ملک کو ان کی حوالگی سے قبل انہیں تین کیمپس میں رکھا جائے گا جہاں بنیادی سہولیات فراہم کردی گئی ہیں اور تارکین کی تعداد کے مطابق ان کیمپس میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا۔
محکمہ اطلاعات کے مطابق پاک افغان سرحدی علاقے میں تارکین کی اس غیر معمولی آمد کے باعث چمن میں پولیس اور لیویز کی نفری میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے واضح کیا کہ ’غیر ملکی تارکین کے خلاف ہونے والی یہ کارروائیاں مخصوص قبائل کے خلاف نہیں بلکہ جو بھی غیر ملکی پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں ان کو باعزت طور پر واپس لوٹ جانے کا موقع دینے کے بعد کارروائی شروع کی جا رہی ہے۔‘
اس سے قبل چمن کے دورے کے دوران نگران وزیراعلیٰ بلوچستان میرعلی مردان خان ڈومکی قبائلی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’تارکین کو واپسی کے لیے ہر ممکن معاونت فراہم کریں گے۔ بلوچستان میں اس مقصد کے لیے پاک افغان سرحدی علاقے چمن کے ڈپٹی کمشنر آفس میں فوکل پوائنٹ قائم کر دیا گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’قومی سلامتی کے لیے ایسا فیصلہ ایک نہ ایک روز ہونا ہی تھا، سو اب اس کی ابتدا ہو چکی ہے اور ابتدائی مشکلات کے بعد معاملات بتدریج بہتری کی جانب جائیں گے۔ افغان ٹریڈ کے تحت پابندی کی زد میں آنے والی اشیا سے متعلق بھی قابل حل اقدامات تجویز کیے جا رہے ہیں۔‘