عمران خان کی بیٹوں سے فون پر بات کرانے کی عدالتی اجازت

اسلام آباد میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی بیٹوں کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کروانے کی درخواست پر بدھ کو سماعت کی۔

عمران خان 18 مارچ، 2023 کو اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس میں عدالت میں حاضری لگوا کر واپس لاہور چلے گئے تھے (اے ایف پی)

آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کےجج نے عمران خان کی بیٹوں سے فون پر بات کرانے کی اجازت دے دی ہے۔

اسلام آباد میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی بیٹوں کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کروانے کی درخواست پر بدھ کو سماعت کی۔

دوران سماعت جج نے کہا کہ ابھی تک اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ کے ٹیلیفونک گفتگو کے حوالے سے ایس او پیز نہیں آئے، جیل میں ٹیلیفونک گفتگوکے حوالے  سے ایس او پیز آجائیں تو دیکھ لیتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عدالت نے کیس میں مختصر وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز کیا تو جج ابو الحسنات نے کہا کہ ’ایس او پیز آگئے ہیں جن کے مطابق ملزم کو بات کرنے کی اجازت نہیں، میں پھربھی جیل مینوئل کے مطابق ٹیلیفونک گفتگو کے معاملے کو دیکھ لیتا ہوں۔‘

عدالت نے فیصلہ سنایا کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو ہدایت جاری کرتاہوں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو بیٹوں سے بات کرنے کی اجازت دی جائے، سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بیٹوں سے بات کروانے کی اجازت ہے۔

تحریری فیصلہ جاری

بعدازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے ٹیلیفونک گفتگو کروانے کی اجازت ملنےکا ایک صفحے پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اڈیالہ جیل سپرنٹینڈنٹ کے مطابق جیل مینوئل میں ملزم کو ٹیلیفونک گفتگو کروانے اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ملزم کو بیرون ملک گفتگو کرنے کی اجازت نہیں۔

جج ابوالحسنات نے تحریری فیصلے میں مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی فیملی کے تحفظات اور ملزم کے آئینی حقوق کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، جیل سپرنٹینڈنٹ کو چیئرمین پی ٹی آئی سے ان کے بیٹوں سے بات کروانےکی ہدایت کی جاتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان