حماس کی قید سے پیر کے روز آزاد کی جانے والی ایک معمر خاتون کا کہنا ہے کہ قید کے دوران عسکریت پسندوں نے ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا اور ان کی تمام ضروریات کا خیال رکھا۔
پیر کو حماس نے دو معمر خاتون یرغمالیوں کو آزاد کر دیا جن میں سے ایک کا کہنا ہے کہ ’انہوں نے ہماری ضروریات کا خیال رکھا اور ہمیں روٹی اور پنیر کھلایا اور ہماری صفائی ستھرائی کا خیال رکھا۔‘
حماس کے عسکریت پسند 85 سالہ یوشیود لیفشیٹز کو سات اکتوبر کو اسرائیل کے ایک علاقے سے پکڑ کر غزہ لے گئے تھے، تاہم انہیں پیر کے روز رہا کر دیا گیا۔
لیفشیٹز نے کہا کہ انہیں غزہ میں سرنگوں میں رکھا گیا تھا۔
حماس کی جانب سے ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جسے سوشل میڈیا پر بھی شیئر کی جا رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حماس کے مسلح ارکان دو خواتین کا ہاتھ تھام کر انہیں اندھیرے میں ایک جگہ بیٹھاتے ہیں اور انہیں کھانے پینے کو کچھ دیتے ہیں۔
یہ دونوں خواتین اسرائیلی ہیں جنہیں حماس کے ارکان نے ریڈ کراس کے اہلکاروں کے حوالے کر دیا ہے۔
حماس سے رہائی پانے والی اسرائیلی خاتون یوشیویڈ لیفشٹز نے بعد میں صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم وہاں گدوں پر پڑے تھے۔ انہوں نے صفائی کا خیال رکھا تاکہ ہم بیمار نہ ہوں اور ہمارے پاس ایک ڈاکٹر بھی تھا جو ہر دو تین دن بعد ہمیں دیکھنے آتا تھا۔ ڈاکٹر نے ہماری دیکھ بھال کی اور ہمیں دوائی دینا یقینی بنایا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وہ بتاتی ہیں کہ ’انہوں نے ہمارے ساتھ اچھا سلوک کیا اور ہر چیز کا خیال رکھا۔ انہوں نے یقینی بنایا کہ ہمارے پاس سب کچھ ہو۔ وہاں بیت الخلا صاف تھے۔ انہوں نے انہیں لائسول سے صاف کیا تاکہ ہم بیمار نہ ہوں۔ وہ طاعون سے ڈرتے تھے۔‘
یوشیویڈ لیفشٹز نے کہا کہ ’انہوں نے (سیاست پر بات کرنے کی) کوشش کی لیکن ہم نے کہا نہیں۔ ہم سیاست میں نہیں آنا چاہتے تھے۔ ہم ان کے اسیر تھے۔ ہم نے انہیں جواب نہیں دیا، لیکن وہ ہر طرح کی بات کرتے تھے۔ ہمارے ساتھ بہت دوستانہ تھے۔‘
اسرائیلی خاتون کا مزید کہنا تھا کہ ’انہوں نے ہماری تمام ضروریات کا خیال رکھا۔ میں انہیں اس کا کریڈٹ دوں گی۔ وہ بہت شائستہ تھے۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ہم صاف ستھرے رہیں۔ ہمیں وہی کھانا دیا جو وہ خود کھاتے۔‘