پاکستان کے افغانستان کے ساتھ سرحد پر واقعے اضلاع میں ایک مرتبہ پھر حکومت کی جانب سے بغیر ٹیکس گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی افواہوں نے وہاں کے تاجروں کو پریشان کر دیا ہے۔ تاہم حکومت نے کارروائی کی تیاری سے انکار کیا ہے۔
مالاکنڈ ڈویژن کے علاقہ بٹ خیلہ سے تعلق رکھنے والی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے ڈیلر خادم شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مالاکنڈ ڈویژن میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے کا کاروبار 1996 سے شروع ہوا تھا۔
مالاکنڈ ڈویژن ضلع مردان کی سرحد شیرگڑھ پھاٹک سے شروع ہو کر ضلع مالاکنڈ، بونیر، سوات، لوئر دیر، اپر دیر، گلگت، چترال اورباجوڑ تک کےعلاقوں میں نان کسٹم پید گاڑیاں چل رہی ہیں۔
خادم شاہ نے بتایا کہ مالاکنڈ ڈویژن انگریزوں کے زمانے سے لے کر ابھی تک ٹیکس فری زون ہے اور کیونکہ یہاں کوئی اور کاروبار یا کوئی کارخانہ نہیں ہے۔
خادم شاہ بتاتے ہیں کہ’ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے کام سے لاکھوں لوگوں کا کاروبار جڑا ہے۔ ہر شو روم میں تقریباً 10 سے 12 ڈیلر بیٹھے ہیں۔ ساتھ لیبر بھی ہوتی ہے۔
’سیلابوں کی وجہ سے زمینیں تباہ ہو چکی ہیں۔ ادھر کوئی کام نہیں، یہ علاقہ آفت زدہ ہے۔ میرے اندازے میں روزانہ تقریباً پانچ چھ سو گاڑی پورے ڈویژن میں بکتی ہیں۔ حکومتی کریک ڈاؤن ہمارے ساتھ ناانصافی ہو گا۔ ‘
مالاکنڈ میں مختلف ممالک جیسے جاپان، لندن، کوریا اور آسٹریلیا سے گاڑیاں آتی ہیں اور لوگ اس کی خرید و فروخت کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان گاڑیوں میں سوزکی آلٹو، ٹویاٹا کے ماڈلز آتے ہیں۔ زیادہ تر یہاں ٹویوٹا پریمیو، مارک ایکس، کراؤن، پراڈو، پریئس، ایکوا جیسی گاڑیاں آتی ہیں۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا کے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ترجمان مجاہد مہمند نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ابھی تک خیبر پختوںخوا کے محکمہ ایکسائز کو اس حوالے سے کوئی احکامات جاری نہیں ہوئے ہیں۔
لیکن نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے حوالے سے نگران وزیر اعظم کی زیر صدارت ہونے والی ایپیکس کمیٹی کے اجلاس میں تجویز آئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر مالاکنڈ ڈویژن میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن ہو گا تو وہ محکمہ کسٹم کرے گی۔ اگرکوئی شخص اپنی این سی پی گاڑی کو رجسٹر کرنا چاہتا ہے تو وہ خیبرپختونخوا اورملک کے دیگر شہروں میں بھی رجسٹر کروا سکتا ہے۔