چند روز لاہور میں خطرناک سموگ کا امکان: محکمہ موسمیات 

یو ایس ائیر کوالٹی انڈکس کے مطابق 29 اکتوبر کو لاہور صبح کے وقت 374 جبکہ سہ پہر کو 290 کے ساتھ دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر رہا۔ 

28 دسمبر 2022 کو لاہور میں شدید سموگ کے درمیان مسافر سڑک پر (عارف علی/ اے ایف پی)

محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ ہفتے میں سموگ ’بدتر سے خوفناک صورتحال‘ میں تبدیل ہو جائے گی۔

چیف میٹرولوجسٹ لاہور چوہدری اسلم نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ’آنے والے کم از کم پانچ سے سات دن تک بارش کا کوئی امکان نہیں ہے اور اس میں فضا میں آلودگی کا تناسب بڑھے گا اور سموگ بدتر سے خوف ناک صورت حال اختیار کر جائے گی۔‘

یو ایس ائیر کوالٹی انڈکس کے مطابق 29 اکتوبر کو لاہور صبح کے وقت 374 جبکہ سہ پہر کو 290 کے ساتھ دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر رہا۔ 

محکمہ ماحولیات پنجاب کے ڈائریکٹر نسیم الرحمان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اگلے 12 سے 13 دن میں آپ جو مرضی کر لیں سموگ نے ہونا ہے، اس وقت سڑکوں پر چھڑکاؤ ہو رہا ہے، بہت سی فیکٹریاں بند کروا دی گئی ہیں، بھٹوں پر ایکشن ہو رہا ہے، ایف آئی آرز کٹ رہی ہیں، کھیتوں کو آگ لگانے والے کسانوں کو ایک ایک لاکھ جرمانے کر رہے ہیں، لیکن ہمسایہ ملک میں ایسا نہیں ہو رہا، وہاں کھیتوں میں بھی آگ لگی ہوئی ہے، امرتسر اور دیگر قریبی شہروں میں جہاں کھیتوں میں آگ لگتی ہے اور ہوا کا رخ ہماری طرف ہوتا ہے تو اس کا براہ راست اثر ہم پر ہوتا ہے۔‘

’اس وقت میں جب کھیتوں میں آگ لگنا عروج پر ہوتا ہے تب ہوا میں آلودگی کے تناسب کو قدرتی طور پر اوپر جانا ہوتا ہے۔ ہماری کوشش یہ ہے کہ وہ کم سے کم جائے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اگر 2021 کا موازنہ 2022 سے کیا جائے تو 2022 کی صورت حال بہت بہتر تھی اور اگر 22 کا موازنہ 2023 سے کریں تو ابھی ہم اس زون میں جانے والے ہیں لیکن مجھے امید ہے کہ اس بار ہمارا ایئر کوالٹی انڈیکس گذشتہ برس سے بہتر ہو گا۔ 

نسیم الرحمان نے مزید بتایا کہ ’صبح میں انڈیکس پونے چار سو کے قریب گیا تھا لیکن سہ پہر میں 254 تک گیا، مگر انڈٰیکس کو اس طرح نہیں دیکھا جاتا کیونکہ یہ تبدیل ہوتا رہتا ہے، 24 گھنٹے کے بعد اس کی اوسط ریڈنگ نکالی جاتی ہے۔‘

’اگر ہم یہ کہہ دیں کہ ریڈنگ پونے چار سو نکلی تو وہ پونے چار سو ایک مخصوص وقت کی ریڈنگ تھی جو اوپر گئی اور پھر نیچے آ گئی۔ سموگ کا مسئلہ تو سارا سال ہی رہتا ہے لیکن ایئر کوالٹی انڈیکس کا آگے بڑھنے کا مسئلہ ہر سال 26 اکتوبر سے دس نومبر تک زیادہ رہتا ہے۔ اس میں کچھ ہمارے مقامی عناصر شامل ہیں، کچھ قدرتی اور کچھ پڑوسی ملک کی جانب سے عناصر شامل ہو جاتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’جب دھان کی فصل کٹتی ہے تو اس کی باقیات کو تلف کرنے کے لیے کھیتوں میں کسان آگ لگا دیتے ہیں کیونکہ اس کھیت میں پھر گندم کاشت ہونی ہوتی ہے۔ چونکہ یہ دس بارہ دن ہی ہوتے ہیں اس میں کسان مشینیں استعمال کرنے کی بجائے ہاتھ سے ہی دھان کی باقیات اکھاڑتے ہیں اور باقی کھیت کو آگ لگا دیتے ہیں جس کی وجہ سے ہماری فضا میں آلودگی کا تناسب اوپر چلا جاتا ہے۔‘

چیف میٹرولوجسٹ لاہور چوہدری اسلم کے مطابق ’سموگ کا انحصار ہی موسم پر ہے اگر موسم کی ایسی صورت حال نہ ہو تو سموگ نہیں بنتی۔ اس کی مثال یہ ہے کہ گرمیوں میں گندم کی کٹائی کے وقت اس وقت بھی آلودگی کا تناسب بہت زیادہ ہوتا ہے لیکن چونکہ اس وقت درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے تو وہ آلودگی کو سموگ بننے سے روک دیتا ہے آج کل چونکہ درجہ حرارت کم ہو تا ہے اس لیے آلودگی سموگ کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔‘

محکمہ ماحولیات پنجاب کے ترجمان ساجد بشیر کے مطابق لاہور میں چار مقامات پر ایئر کوالٹی ماپنے کے لیے آلات لگائے گئے ہیں جو پنجاب یونیورسٹی، ٹاؤن ہال، جیل روڈ پر ہیں اور ایک موبائل وین ان میں شامل ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ’سموگ کی سب سے بڑی وجہ ٹرانسپورٹ ہے جو شہر کی سموگ میں 70 فیصد اپنا حصہ ڈال رہی ہے۔ دس فیصد ماحولیات کا حصہ ہے، جبکہ 20 فیصد سے زیادہ سموگ کی وجہ کھیتوں میں لگائی جانے والی آگ ہے۔ پنجاب کا ستر فیصد دیہاتی علاقہ ہے جہاں کھیت ہیں، جب ان میں ایک ساتھ آگ لگے گی تو سموگ تو پیدا ہو گی۔‘

’ہم نے یکم اگست سے 1200 انڈسٹریاں چیک کیں جن میں سے تقریباً 500 ہم نے بند کی ہیں۔ 12000کے قریب بھٹے پورے پنجاب میں چیک کیے جن میں سے 2200 کے قریب ہم نے بند کیے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اکیلا محکمہ ماحولیات سموگ میں کمی نہیں لا سکتا بلکہ تمام متعلقہ اداروں کو اس کے تدارک کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات