نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان سے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا میں محروم طبقات خصوصاً اقلیتوں کے ساتھ نرم رویہ رکھا جائے گا۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ کی عمارت میں انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار قرۃالعین شیرازی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ نے وضاحت کی کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان پناہ گزینوں کی ’ولنرایبل کمیونیٹیز‘ سے متعلق نرمی اختیار کی جائے گی۔
’خطرے سے دوچار (ولنرایبل) کمیونٹیز، جن میں اقلیتیں یا کوئی اس قسم کے لوگ ہیں، جن کو کوئی تشویش ہے کہ وہاں جا کر ان کو مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا ان کے بارے میں بھی ہم نرم رویہ اختیار کریں گے۔‘
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کی کئی اقسام ہیں اور اسی لیے ان سے متعلق غلط فہمی پیدا ہوئی ہے۔
وفاقی وزیر خارجہ نے کہا کہ جن افغان پناہ گزینوں کے پاس رجسٹریشن کارڈ یا قانونی دستاویزات موجود ہیں انہیں پاکستان سے بے دخل نہیں کیا جا رہا۔
’جن کے پاس بالکل بھی دستاویزات نہیں انہیں کہا ہے کہ عزت اور احترام سے چلے جائیں۔‘
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ نگران وزیراعظم اور وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ پناہ گزینوں کی عزت، خصوصاً خواتین اور بچوں کا خیال رکھا جائے گا۔
جلیل عباس نے کہا جن افغان باشندوں کے پاس پاکستانی دستاویزات ہیں انہیں رہنے کی اجازت ہو گی۔
’میری افغان وزیر خارجہ سے ملاقات ہوئی تھی۔ افغان حکومت نے واپس لوٹنے والے پناہ گزینوں کی بحالی کے لیے کمیشن بنایا ہے۔ ان کی آباد کاری کے لیے جو بھی مدد درکار ہو گی وہ پاکستان مہیا کرے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا ’پاکستان کے علاوہ دوسرے ملک بھی ان کی مدد کریں گے تاکہ افغان پناہ گزینوں کو واپس آباد کیا جا سکے۔‘
ہولڈنگ سینٹر بند
اسلام آباد پولیس کے حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار قرۃ العین شیرازی کو بتایا ہے کہ وفاقی دارالحکومت سے حراست میں لیے گئے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے لیے قائم ہولڈنگ سینٹر کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
پولیس حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سینٹر کو دوبارہ کھولنے یا دوسرے مقام پر منتقل کرنے سے متعلق معلومات جلد شیئر کی جائیں گی۔
وفاقی حکومت نے اسلام آباد کے حاجی کیمپ کے علاقے میں ہولڈنگ سینٹر قائم کیا تھا۔
افغان پناہ گزینوں کی پکڑ دھکڑ
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور شہر کراچی میں مجموعی طور پر 67 غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی باشندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق بدھ کو تھانہ شالیمار کی حدود سے 20 غیر ملکی شہریوں کو گرفتار کیا گیا، جبکہ اس سے قبل کراچی کے مختلف علاقوں سے 47 غیر ملکی تارکین وطن کو حراست میں لیا گیا تھا۔
کراچی پولیس نے شہر کے گنجان آباد علاقے بنارس سے مزید 35 شہریوں کو امین ہاؤس (پرانا حاجی کیمپ) میں قائم ہولڈنگ مرکز منتقل کیا ہے جس کے بعد کراچی میں حراست میں لیے گئے غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد 47 ہوگئی ہے۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کے خلاف کارروائی کا بدھ سے ہوگیا ہے اور ابتدائی طور پر 12 غیر ملکیوں کو حراست میں لے کر ہولڈنگ سینٹرز میں لایا گیا تھا جن کی تعداد بڑھ کر اب 47 ہوگئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر کیماڑی جنید اقبال خان نے بدھ کو کراچی میں قائم امین ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’آج شہر کے مختلف علاقوں سے 12 افراد کو گرفتار کیا گیا اور انہیں امین ہاؤس (پرانا حاجی کیمپ) میں لایا گیا ہے، جن سے تفتیش کے بعد تحقیقاتی ادارے انہیں ان کے ملکوں کو روانہ کریں گے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ کراچی کے امین ہاؤس ہولڈنگ سینٹر میں جن 12 افراد کو لایا گیا ہے، وہ تمام افغان شہری ہیں۔
ڈپٹی کمشنر کیماڑی نے مزید کہا کہ ’آج شام سے ہی ان افراد کو ان کے ممالک بھیجنے کا عمل شروع ہو جائے گا۔‘
انہوں نے بتایا: ’چاہے جتنے ماہ لگیں یہ آپریشن جاری رہے گا۔ ضرورت پڑھنے پر ہولڈنگ کیمپ کی تعداد بھی بڑھائی جائے گی۔‘
ڈپٹی کمشنر کے مطابق ضلع غربی اور شرقی میں سب سے زیادہ غیر ملکی تارکین وطن موجود ہیں، جن میں افغان، بنگالی اور برمی شہری شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’کارروائی غیر قانونی طور پر مقیم ہر غیر ملکی شہری کے خلاف کی جائے گی۔‘
نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کے ترجمان عبدالرشید چنا نے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار امر گرڑو کو بتایا کہ ’صوبے میں موجود غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کے لیے سفری انتظامات، ہولڈنگ مراکز پر ان کی رہائش، خوراک اور دیگر سہولیات کے لیے ساڑھے چار ارب روپے منظور کیے گئے ہیں۔‘
ان کے مطابق: ’صوبے میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کے لیے کراچی، حیدرآباد، سکھر، شہید بینظیر آباد، میرپورخاص اور لاڑکانہ ڈویژنز میں قائم مراکز میں لاجسٹک کی مد میں یہ رقم خرچ کی جائے گی۔‘
دستاویزات نہ رکھنے والے تارکین وطن کے رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کے لیے پاکستان کی جانب سے دی گئی مہلت بدھ کو ختم ہو گئی ہے اور حکومت نے کہا ہے کہ وہ کل یعنی یکم نومبر سے غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی پکڑ دھکڑ شروع کر دے گی اور انہیں ملک بھر کے 49 ہولڈنگ سینٹرز میں بھیجے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان نے گذشتہ ماہ بغیر دستاویزات یا رجسٹریشن کے غیر ملکیوں کو یکم نومبر تک ملک چھوڑنے یا ملک بدری اور گرفتاری کا سامنا کرنے کا وقت دیا تھا۔
پاکستانی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ حکومت نے دستاویزات نہ رکھنے والے تارکین وطن کے لیے ملک بدری کے مراکز قائم کیے ہیں، جن میں ایک اندازے کے مطابق 17 لاکھ افغان شہری شامل ہیں۔
حکومت کے مطابق جو بھی شخص یکم نومبر 2023 سے اجازت کے بغیر ملک میں قیام پذیر پایا گیا، اسے گرفتار کر کے کسی ایک سینٹر میں بھیج دیا جائے گا، جہاں سے اسے حکومت اپنی مرضی کے راستے سے واپس بھیجے گی۔
پاکستان کے سرکاری ریڈیو کے مطابق: ’وزارت داخلہ نے ملک بھر میں 49 ہولڈنگ ایریا پوائنٹس قائم کیے ہیں تاکہ ان لوگوں کی مکمل سکریننگ کے بعد باعزت طریقے سے سرحد پار کرنے میں مدد کی جا سکے۔‘
اسلام آباد سے جیلوں میں قید 64 غیر ملکی افراد وطن روانہ
اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ نے تھانہ شالیمار کی حدود میں غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف کومبنگ اینڈ سرچ آپریشن کے نتیجے میں 20 غیر ملکیوں کو گرفتار کر کے پولیس سٹیشن منتقل کیا۔
اسلام آباد پولیس کے ایکس اکاؤنٹ پر امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے کے لیے سرچ آپریشنز کا سلسلہ جاری رکھنے کا کہا گیا ہے۔
دوسری طرف اسلام آباد سے حکام نے آج جیلوں میں قید غیرقانونی طور پر مقیم 64 افراد کو ان کے وطن روانہ کردیا۔
اسلام آباد پولیس کی جانب ایکس پر جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق غیر قانونی مقیم افراد کو دی گئی مہلت ختم ہونے پر انخلا کا عمل شروع کیا گیا ہے اور غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے لیے آگاہی پیغامات بھی نشر کیے جارہے ہیں۔
مزید کہا گیا کہ ’غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو پناہ دینے اور ملازمت دینے والوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ پاکستان میں صرف پاکستانی قوانین کے مطابق رہنا ممکن ہے۔‘
ایک لاکھ 40 ہزار غیر ملکیوں نے رضاکارانہ واپسی کی: وزارت داخلہ
وزارت داخلہ کے مطابق اب تک پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم ایک لاکھ 40 ہزار 322 غیر ملکی رضاکارانہ طور پر اپنے ممالک واپس جا چکے ہیں۔
بدھ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ یکم نومبر سے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی گرفتاری اور بعد ازاں ملک بدری کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ تاہم غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی رضاکارانہ واپسی بھی جاری رہے گی اور اس کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
مزید کہا گیا کہ تمام واپس جانے والوں اور ملک بدر کیے جانے والوں کے ساتھ عزت و احترام کے ساتھ برتاؤ کیا جائے گا اور خواراک و طبی امداد سمیت تمام ضروری سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
پاکستان، افغانوں کو ایک موقع دے: نمائندہ خصوصی اقوام متحدہ
افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ بینیٹ نے میڈیا کے ذریعے اپنے ایک پیغام میں پاکستان سے درخواست کی ہے کہ پناہ گزینوں کو ’اجتماعی طور پر‘ افغانستان ڈی پورٹ کرنے کے منصوبے کو منسوخ کرکے ان افغانوں کو ایک موقع دینا ہوگا۔
انہوں نے اس پیغام میں مزید کہا کہ وہ پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت سمیت ہر ممکن طریقے سے افغانوں کے حقوق کا دفاع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی افغانستان میں طالبان حکومت نے ایک بار پھر پاکستان اور دیگر تمام ممالک سے کہا ہے کہ وہ ’اچھی ہمسائیگی، اسلامی بھائی چارے اور انسانی محبت‘ کے حوالے سے رواداری کا مظاہرہ کریں اور افغانوں کو بغیر تیاری کے نکلنے پر مجبور نہ کریں۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری کردہ بیان آٹھ نکات میں تقسیم ہے۔
په پاکستان او نورو هېوادونو کې د افغان مهاجرینو په اړه د اسلامي امارت اعلامیهhttps://t.co/Y1Yt93bky7 pic.twitter.com/1PcOdGo5Ib
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) October 31, 2023
طالبان نے کہا کہ ’ان افغانوں نے ان ممالک کی سلامتی کے لیے کوئی مسئلہ پیدا نہیں کیا اور نہ ہی وہ عدم استحکام میں ملوث ہیں۔‘
طالبان حکومت نے اپنے اعلامیے میں مزید کہا کہ ’جن ممالک سے افغان باشندے جبری جلاوطنی کے نتیجے میں اپنے ملک واپس آتے ہیں، ان کا سامان، پیسہ اور دیگر جائیدادیں ان کی ذاتی ملکیت ہیں اور ان پر غیرمنصفانہ شرائط مسلط کرنے کا حق نہیں ہے۔‘
طالبان نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ تمام افغان خصوصاً تاجروں اور سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ نئے بنائے گئے ہائی کمیشن کے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ ان کی حکومت میں جبری واپس آنے والے پناہ گزینوں کی کی مدد کی جا سکے۔
ہائی کمیشن برائے پناہ گزینہ کی سربراہی طالبان حکومت میں نائب وزیراعظم عبدالسلام حنفی کر رہے ہیں۔