پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے جمعے کو کہا ہے کہ ریاست کو چھوڑ کر کسی مسلح جتھے، تنظیم یا گروپ کی جانب سے طاقت کا استعمال یا مسلح کارروائی برداشت نہیں کی جائے گی۔
آج فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق بری فوج کے سربراہ سے جی ایچ کیو میں علما ومشائخ کے وفد نے ملاقات کی۔
وفد سے بات چیت میں جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی مذہبی، صوبائی، لسانی، نسلی، فرقہ وارانہ اور دوسرے امتیاز کی تفریق کے بغیر تمام پاکستانیوں کا ہے۔
بیان کے مطابق انہوں نے انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کی جانب سے پھیلائے جانے والے گمراہ کن پروپیگنڈے کو ناکام بنانے کے لیے علما کے ’پیغام پاکستان‘ فتوے کو سراہتے ہوئے علما و مشائخ پر زور دیا کہ وہ اس کی پوری طرح ترویج و اشاعت اور اس پر عمل درآمد کریں اور داخلی اختلافات سے اجتناب کریں۔
آرمی چیف نے نوجوانوں کو قرآن و سنت کی تفہیم اور کردار سازی کے ساتھ ساتھ دیگر علوم اور تکنیکی مہارتوں کی طرف راغب کرنے میں علما کے کردار کے بارے میں بتایا۔
آرمی چیف نے کہا کہ کسی بھی ادارے کی جانب سے کسی کے خلاف عدم رواداری اور انتہا پسندانہ رویے کی کوئی گنجائش نہیں۔ خاص طور پر اقلیتوں اور معاشرے کے کمزور طبقات کے خلاف۔
اس موقعے پر پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی وطن واپسی، ایک ہی دستاویز کے نظام کے نفاذ، سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف اقدامات اور بجلی چوری کے خلاف مہم سمیت ریاست کو سخت کرنے کے لیے حکومت کے اقدامات کی متفقہ طور پر حمایت کی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان میں افغان سرزمین سے پیدا ہونے والی دہشت گردی پر پاکستان کے موقف اور خدشات کو بھی مکمل طور پر تسلیم کیا گیا اور پاکستان کے خدشات کو دور کرنے کے لیے افغانستان کی جانب سے سنجیدہ اقدامات پر زور دیا گیا۔
علما اور مشائخ نے متفقہ طور پر انتہا پسندی، دہشت گردی اور فرقہ واریت کی مذمت کی اور ملک میں رواداری، امن اور استحکام لانے کے لیے ریاست اور سکیورٹی فورسز کی انتھک کوششوں کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا عہد کیا۔
انہوں نے زور دیا کہ اسلام امن اور ہم آہنگی کا مذہب ہے اور بعض گروپوں کی جانب سے مذہب کی غلط اور مسخ شدہ تشریح صرف ان کے مخصوص مفادات کے لیے کی جا رہی ہے جس کا اسلامی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں۔
بیان کے مطابق ملاقات میں افغان سرزمین سے کی جانے والی دہشت گردی پر پاکستان کے مؤقف اور خدشات کو بھی مکمل طور پر تسلیم کیا گیا اور پاکستان کے خدشات کو دور کرنے کے لیے افغانستان کی جانب سے سنجیدہ اقدامات پر زور دیا گیا۔
ملاقات میں غزہ میں جاری جارحیت اور غزہ کے بے سہارا لوگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر بھی غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے انہیں انسانیت کے خلاف جرائم قرار دیا گیا۔