پاکستان کی معروف کلاسیکل ڈانسر، سماجی کارکن اور ثقافتی تنظیم ’تحریک نسواں‘ کی بانی شیما کرمانی کا کہنا ہے کہ انہیں جمعے کو کراچی میں برٹش ہائی کمیشن کی ایک تقریب کے دوران فلسطین کے حق میں بات کرنے پر وہاں سے جانے کا کہا گیا۔
شیما کرمانی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ 17 نومبر کو کراچی میں برٹش ہائی کمیشن کی ایک تقریب میں موجود تھیں جہاں انہوں نے فلسطین کے حق میں بات کی تو انہیں وہاں سے جانے کا کہہ دیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ’مغرب ہمیشہ آزادی اظہار رائے کی بات کرتا ہے، یہی سوچ کر میں نے یہ بات کی لیکن مجھے اندازہ نہیں تھا کہ ایسا ہو گا۔‘
شیما نے بتایا کہ انہیں ’فلسطین کے حق میں بات کرنے پر بے رخی اور سختی کے ساتھ تقریب سے جانے کا کہا گیا تو میں نے وہاں کہا کہ میں خود چلی جاتی ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں سمجھتی ہوں کہ اس وقت غزہ میں جو ہو رہا ہے وہ انسانیت سوز ہے، یہ ساری حکومتیں خاموش ہیں عرب ممالک بھی خاموش ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شیما کہتی ہیں کہ ’فلسطین میں نسل کشی کی جا رہی ہے اور میں فلسطین کے حق میں اپنی آواز بلند کرتی رہوں گی۔‘
اس حوالے سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے برطانوی ہائی کمیشن سے رابطہ کیا تو ان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں افسوس ہے کہ ایک مہمان کی وجہ سے برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر کی پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں ایک اہم تقریر کو روکنا پڑا۔‘
برطانوی ہائی کمیشن کے ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار مونا خان کو بتایا کہ ’ایک مہمان کو چیخ کر خلل ڈالنے سے منع کیا گیا، مگر اپنی مرضی سے انہوں نے رخصت لی اور بعد میں ہائی کمیشن کے عملے سے معذرت کی۔‘