اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سوموار کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈ کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے نیب کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی۔
آج کی سماعت میں عمران خان ان کی اہلیہ بشری بی بی اور وکلا بھی کمرہ عدالت کے اندر موجود تھے۔ اس کے علاوہ نیب پراسیکیوٹر کی سربراہی میں پانچ رکنی ٹیم بھی کمرہ عدالت میں موجود تھی۔
میسر معلومات کے مطابق دوران تفتیش نیب ٹیموں نے متعدد بار سابق وزیر اعظم کے سامنے 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل کی دستاویزات رکھیں۔
القادر سکینڈل سے متعلق متعدد سوالات بھی کیے گئے۔ نیب ٹیم نے اس وقت اس بارے کابینہ اجلاس کے منٹس سامنے رکھے۔
نیب دونوں کیسز کا تمام ریکارڈ دستاویزات ماضی کے اجلاسوں کے منٹس ساتھ لے کر جاتی رہی جبکہ سابق وزیراعظم عمران خان کے نیب کو دیے گئے بیان کے مطابق ’شہزاد اکبر اور سابق چیئرمین نیب کے پاس جو دستاویزات تھیں وہ ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ اور یہ کابینہ کا فیصلہ اجتماعی تھا۔‘
دوران سماعت اڈیالہ جیل کے باہر کیا ہوا؟
القادر ٹرسٹ پراپرٹی 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس کی سماعت کے دوران اڈیالہ جیل کے باہر شہریوں اور وکلا کے درمیان نعرے بازی جاری رہی۔
وکلا کی جانب سے پی ٹی آئی چیرمین عمران خان کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔
جیل عملے نے احتجاج کرنے والے وکلا اور شہریوں کو مرکزی گیٹ سے ہٹا دیا اور کہا کہ ’جیل کے مرکزی گیٹ کے سامنے کسی کو احتجاج اور مظاہرے کی اجازت نہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
القادر کیس میں بشری بی بی کی نیب میں پیشی
نیشنل کرائم ایجنسی کے 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل میں نیب نے اس سے قبل بھی بشریٰ بی بی کو تحقیقات کے لیے بلایا تھا۔
ان کے وکیل نعیم پنجوتھہ نے میڈیا کو بتایا کہ ’نیب کی جانب سے بشری بی بی کو 13 نومبر کو 11 سوالوں پر مشتمل سوالنامہ فراہم کیا گیا۔ بشری بی بی کو 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل کیس میں 11 سوالوں کے جوابات جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ جبکہ اس کیس میں بشری بی بی کی ضمانت قبل ازگرفتاری 29 نومبر تک ہے۔‘
کیس کا سیاق و سباق
نیب نے القادر کیس میں عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے رواں برس نو مئی کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے جلاو گھیراؤ کے واقعات ہوئے۔
اس دوران سرکاری اور نجی املاک کو جلایا گیا، توڑ پھوڑ کی گئی اور فوجی تنصیبات پر دھاوا بولا گیا۔
القادر کیس میں عمران خان کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نیب حکام کے سامنے اپنا بیان رواں برس جولائی میں ریکارڈ کروا چکے ہیں۔
یہ کیس بنیادی طور پر مقدمہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے واپس بھیجی گئی رقم کے غیرقانونی تصفیہ اور القادر یونیورسٹی کی تعمیر کے لیے زمین کے غیر قانونی حصول سے متعلق ہے۔
جبکہ توشہ خانہ نیب کیس میں نیب نے رواں برس 17 فروری کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کو تحائف کے حصول پر نوٹسز جاری کیے تھے۔
جن میں عمران خان سے مختلف شخصیات کی جانب سے ملنے والی گھڑیوں اور موبائل فون سمیت تحائف کی تفصیلات مانگی گئیں تھیں۔