اسلام آباد میں آج جماعت اسلامی پاکستان کے خواتین حلقے نے حجاب مارچ کیا۔ اسلام آباد پریس کلب کے باہر مختلف رنگوں کے حجاب اور نقاب نظر آئے۔ مارچ میں بچیاں، لڑکیاں اور خواتین شامل تھیں۔ عالمی یوم حجاب مختلف ملکوں میں مختلف دن منایا جاتا ہے۔ پاکستان میں یہ دن 4 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔
جب انڈپینڈنٹ اردو نے پوچھا کہ کیا حجاب کرنا عورت کی اپنی مرضی ہونی چاہیے، تو جماعت اسلامی کی ڈاکٹر نوید نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ حجاب اسلام میں فرض کیا گیا ہے۔
’جو چیزیں فرض ہیں اور ہمیں سمجھ نہیں آتی ہیں، ہمیں انہیں سمجھنا چاہیے۔‘
یوم حجاب منانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ دن اس لیے منایا جاتا ہے تاکہ اللہ کے اس حکم کے بارے میں لوگوں کو آگاہی مل سکے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مجمعے میں شامل خواتین نے کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے بھی لگائے۔ اس کے علاوہ خواتین نے اس بات پر بھی زور ڈالا کہ انہیں حجاب آزادی سے پہننے دیا جائے۔ مظاہرین میں شامل ایک لڑکی کا یہ کہنا تھا کہ ’وہ لوگ نعرہ لگاتے ہیں، میرا جسم میری مرضی، تو ہمیں بھی اجازت ہونی چاہئیے کہ ہم ’میرا حجاب، میری مرضی‘ کہہ سکیں۔
انڈپینڈنٹ اردو کی نمائندہ کو مخاطب کرتے ہوئے ڈاکٹر اسما کا کہنا تھا کہ جو عورتیں بغیر حجاب کیے باہر نکلتی ہیں وہ مردوں کے جذبات کے ساتھ کھیلتی ہیں۔ جب آپ اس لباس میں نکلیں گے تو قصور کی بچی زینب جیسے کیسز سامنے آئیں گے۔ یہ حجاب آپ کے تحفظ کے لیے ہی ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حجاب پہننے سے معاشرہ بہتر ہو جائے گا۔
شعبہ نشر و اشاعت جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی جانب سے جاری شدہ پریس ریلیز کے مطابق ’ہم آج کی اس ریلی کو کشمیری ماؤں اور بہنوں کی جدوجہد کے نام کرتے ہیں جو اپنی عصمت و حجاب کے تحفظ کے لیے کسی محمد بن قاسم کی تلاش میں ہیں۔‘