پاکستان کے سینیئر صحافیوں اور تجزیہ نگاروں نے ہفتے کو کہا کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے پاکستانی میڈیا کی رپورٹنگ کی سورس مغربی میڈیا ہے اور یہ کہ جو میڈیا خود اپنی بقا کی جنگ میں لگا ہو وہ کسی دوسری جنگ کو کیسے کور کر سکتا ہے۔
ہفتے کو کراچی میں آرٹس کونسل آف پاکستان میں سولہویں عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز ’غزہ میں قتل عام پر میڈیا کا کردار‘ کے عنوان سے سیشن ہوا، جس میں سہیل وڑائچ، اظہر عباس، مظہر عباس، غازی صلاح الدین، عارف وقار، سلیم صافی اور وسعت اللہ خان شریک ہوئے۔
تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ غزہ کے معاملے پر سب کے دل دکھے مگر کوئی حل سمجھ نہیں آتا، عرب ممالک کا رویہ سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کا اچانک اٹھ کھڑا ہونا اور پی ایل او کا غائب ہونا ہضم نہیں ہو رہا۔
صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ جو میڈیا خود اپنی بقا کی جنگ میں لگا ہو وہ کسی دوسری جنگ کو کیسے کور کرے گا؟ ’ہم تو (اپنے) ملک کے اندر کانفلیکٹ زون میں کوریج نہیں کر سکتے۔‘
مظر عباس نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ’کسی بھی جنگ میں اتنے بچے نہیں مارے گئے جتنے غزہ میں مرے۔ میڈیا کو کسی نے غیر ملکی مسائل پر بات کرنے سے نہیں روکا، ہمیں تو بس اپنے مسائل پر بات کرنے سے روکا جاتا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ کے معاملے پر پاکستانی میڈیا کی سورس زیادہ تر مغربی میڈیا کی خبریں ہیں، کیونکہ ’ہم اپنے نمائندوں کو وہاں بھیجتے نہیں، غزہ کے مسئلے پر حکمرانوں اور عوام کا تعلق اب تک منقطع ہے۔
’ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے پر میڈیا اپنا دباؤ نہیں ڈال پا رہا، یا تو میڈیا کی طاقت ختم ہو گئی ہے یا پھراقوام عالم بے حس ہو چکی ہیں۔‘
مظہر عباس کے مطابق ہم سب ڈیجیٹل میڈیا کی دوڑ میں جا چکے ہیں جہاں فیک نیوز، فیکٹ نیوز پر حاوی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صحافی وسعت اللہ خان نے کہا کہ ’ہماری پالیسی ہے کہ ہم خلیجی ممالک کی طرف دیکھتے ہیں کہ جیسا وہ کریں گے ویسا ہم کریں گے۔
’میں حماس اور اسرائیل دونوں کی مذمت کروں گا۔ حماس نے سات اکتوبر کو دہشت گردی کی تو اسرائیل گذشتہ کئی دھائیوں سے دہشت گردی کر رہا ہے۔‘
اظہر عباس کے مطابق ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر الگورتھم کے باعث زیادہ کی گئی کوریج نیچے چلی جاتی ہے، اس معاملے پر زیادہ سے زیادہ لکھنے کی ضرورت ہے۔‘
صحافی عارف وقار نے کہا کہ غزہ کے معاملے کو کور کرنے کے لیے ہمارے پاس ذرائع محدود ہیں، ملک میں ایک دو اداروں کے پاس ہی اپنے نمائندے غزہ بھیجنے کے وسائل ہیں۔
غازی صلاحال الدین نے کہا کہ غزہ کے مسئلے پر پاکستانی میڈیا ایسا کچھ نہیں کرسکتا۔ ’اگر کسی ملک کا میڈیا اسرائیلی پالیسیوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے تو وہ امریکہ ہے۔ پہلی بار امریکی میڈیا نے فلسطینیوں کے مقاصد پربات کرنا شروع کی ہے۔
’امریکی میڈیا میں اسرائیل کے بارے میں ایک پیراڈائم شفٹ شروع ہو گیا ہے۔ غزہ کے حوالے سے دنیا بھر میں جذباتی وابستگی پائی جاتی ہے، میڈیا کا کام حقائق دکھانا ہے، لوگوں کے خیالات بدلنا نہیں۔‘