ایم کیو ایم نے حلقہ بندیوں اور لیول پلیئنگ فیلڈ پر تحفظات الیکشن کمیشن کے سامنے رکھ دیے۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سے ملاقات میں کہا کہ ’سندھ تقسیم ہو چکا صرف اعلان باقی ہے۔ اگر ملک میں صاف شفاف انتخابات نہیں ہوئے تو بہت بڑا مسئلہ بن جائے گا۔‘
پیر کے روز ایم کیو ایم رہنماؤں نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سے ملاقات کی۔ ایم کیو ایم وفد میں فاروق ستار، خالد مقبول، جاوید حنیف اور عبدالحفیظ شامل تھے۔ وفد نے کراچی میں حلقہ بندیوں کے حوالے سے تحفظات سامنے رکھے۔ جبکہ اے این پی کے رہنما نے الیکشن حکام سے ملاقات میں کے پی کے الیکشن سے متعلق اپنے تخفظات بتائے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ’پاکستان میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہو گیا ہے، نگران حکومت آ گئی ہے، مگر سندھ میں ہم نگران حکومت کے منتظر ہیں۔ سندھ میں نگران حکومت کم پیپلزپارٹی کی حکومت زیادہ ہے۔ الیکشن کمیشن نے سندھ سے متعلق کسی اعتراض پر غور نہیں کیا۔ انتخابی طور پر سندھ کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے، سندھ تقسیم ہوچکا صرف اعلان باقی ہے۔‘
ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار نے کہا کہ ’حلقہ بندیوں میں غلطیوں کو مزید بگاڑ دیا گیا۔ ہمارے ایک اعتراض کو بھی قبول نہیں کیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے سارے اعتراضات قبول کرلیے گئے۔ حلقہ بندیوں میں اتنی بے انصافی کے بعد یہ لیول پلیئنگ فیلڈ کی کیا بات کریں گے۔ حیدر آباد، میرپور خاص، نواب شاہ میں بھی اربن ایریا کو تقسیم کیا گیا۔ پیوند کاری کے ذریعے پیپلز پارٹی کو فائدہ پہنچایا گیا۔‘
اے این پی کے مرکزی رہنما میاں افتخار حسین نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’الیکشن کمیشن کو کوڈ آف کنڈکٹ سے متعلق تحفظات بتائے ہیں۔ تبادلوں سے متعلق بھی کافی تحفظات تھے۔ ایک خاص ایجنڈے کے تحت تبادلے کیے جا رہے ہیں۔ اگر معاملات یوں ہی چلے تو پری پول دھاندلی ہو گی۔ غیرجانبدار افسران کی تعیناتی فوری طور پر کی جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارا مطالبہ بروقت اور شفاف انتخابات ہیں۔‘
الیکشن کی تاریخ اور حلقہ بندیاں
الیکشن کمیشن نے گزشتہ ماہ ملک بھر میں انتخابات کے لیے آٹھ فروری 2024 کی تاریخ کا اعلان کیا تھا جس کے بعد یکم دسمبر کو حلقہ بندیاں مکمل ہونے کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے تفصیل جاری کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
الیکشن کمیشن نے ڈیجیٹل مردم شماری کے تحت ملک بھر میں حلقہ بندیاں مکمل کیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق ساتویں مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر کی گئی نئی حلقہ بندیوں میں ملک بھر سے قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں کے 266 حلقے ہوں گے جبکہ ملک بھر میں صوبائی اسمبلیوں کی جنرل نشستوں کے 593 حلقے ہوں گے۔
اسلام آباد کے لیے قومی اسمبلی کی تین جنرل نشستیں ہوں گی، پنجاب میں قومی اسمبلی کی 141 اور صوبائی اسمبلی کی 297 جنرل نشستیں ہوں گی۔ سندھ میں قومی اسمبلی کی 61 اور صوبائی اسمبلی کی 130 جنرل نشستیں ہوں گی، خیبرپختونخوا میں قومی اسمبلی کی 45 اور صوبائی اسمبلی کی 115 جنرل نشستیں ہوں گی جبکہ بلوچستان میں قومی اسمبلی کی 16 اور صوبائی اسمبلی کی 51 جنرل نشستیں ہوں گی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی میں خواتین کی 60، اقلیتوں کی دس مخصوس نشستیں ہوں گی جبکہ 266 جنرل نشستوں کے ساتھ قومی اسمبلی کا ایوان 336 ارکان پر مشتمل ہو گا۔ پنجاب سے قومی اسمبلی میں خواتین کی 32 مخصوص نشستیں رکھی گئی ہیں، سندھ سے قومی اسمبلی میں خواتین کی 14 مخصوص نشستیں ہیں۔ اس کے علاوہ خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی میں خواتین کی10مخصوص نشستیں ہوں گی، قومی اسمبلی میں بلوچستان سے خواتین کی چار مخصوص نشستیں ہوں گی۔