امریکی صدر کے ایک سابقہ قریبی ساتھی نے انکشاف کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ذہنی صحت گر رہی ہے جس کے باعث وہ آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کے قابل بھی نہیں رہیں گے۔
وائٹ ہاؤس کے سابق ذرائع ابلاغ کے ڈائریکٹر انتھونی سکرامُوچی جنھیں 2017 میں ملازمت سے صرف 11 دن بعد ہی برخاست کر دیا گیا تھا، ان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا رویہ گذشتہ برس کے مقابلے میں مزید بدتر ہو گیا ہے۔
جمعے کو سی ٹی وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا: ’ان کا (دماغ) پوری طرح سے پھٹ چکا ہے۔ یہ چرنوبل کے اس سانحے کی طرح ہے جہاں ایٹمی ری ایکٹر پھٹ پڑا تھا اور لوگوں کو سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ آیا وہ اس کو ڈھانپ دیں یا اسے صاف کریں۔‘
سکرامُوچی نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ صدر کے دوبارہ منتخب ہونے کے امکانات ’روز بروز کم ہوتے جارہے ہیں‘۔ لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ ’ان کے پاس اب بھی ایک موقع موجود ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا: ’میں پیش گوئی کرتا ہوں کہ وہ (ٹرمپ) ان انتخاب میں حصہ نہیں لیں گے۔ ان کی ذہنی صحت اس قدر تیزی سے گر رہی ہے کہ غالب امکان یہی ہے (کہ وہ انتخابات میں حصہ لینے کے قابل نہیں رہیں گے) اور مجھے لگتا ہے کہ سب سے قابل فخر نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ کہیں گے 'ٹھیک ہے میں نے ایک بہت اچھا کام کیا اور میں اس مدت کے اختتام پر ریٹائر ہو رہا ہوں۔'
جمعے کے روز ’ٹورنٹو گلوبل فورم‘ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اپنا دعویٰ دہرایا کہ صدر ٹرمپ ’شدید ذہنی زوال‘ کا شکار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ’میں یہ دعویٰ بطور ایک سیاسی مخالف کے نہیں کر رہا یا اس لیے کہ وہ مجھ سے لاتعلق ہو گئے ہیں بلکہ ایسا حقیقتی طور ہو رہا ہے۔‘
ٹرمپ کے سابق معاون کا یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا جب گذشتہ ہفتے امریکی صدر کو ان کی اس ٹویٹ پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سمندری طوفان ’ڈورین‘ ریاست الاباما سے ٹکرانے والا ہے۔
اس تنقید کے بعد ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا: ’یہ بکواس کسی اور صدر کے ساتھ کبھی نہیں ہوئی تھی۔‘
"چار دن تک غلط رپورٹنگ جاری رہی۔ اور جس پر ابھی تک معذرت بھی نہیں کی گئی۔‘
تاہم الاباما کے شہر برمنگھم میں قائم قومی موسمیاتی سروس نے ٹویٹ کیا: ’الاباما کو ڈورین طوفان سے کوئی خطرہ نہیں۔ ہم پھر سے دہراتے ہیں کہ سمندری طوفان ’ڈورین‘ کے کسی بھی اثر کو الاباما میں محسوس نہیں کیا جائے گا۔‘
بزنس انسائیڈر ویب سائٹ کو ذرائع نے بتایا کہ امریکی صدر کے مشیران اس بات پر پریشان تھے کہ ٹرمپ غلط دعوے کے باوجود اس پر ڈھٹائی سے قائم رہے۔
ان مشیروں کا کہنا تھا کہ عوام واقف ہیں کہ صدر کو ایسی باتیں کرنے کی عادت ہے جو حقیقت پر مبنی نہیں ہوتیں لیکن الاباما کے حوالے سے اس دعوے نے تو حد ہی کر دی۔
وائٹ ہاؤس کے ایک سابق عہدیدار نے بزنس انسائیڈر کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’کوئی نہیں جانتا کہ وہ کب کیا بات کر دیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’کسی بھی ہیڈلائن یا ٹویٹ کی بنیاد پر ان کا موڈ ایک منٹ سے دوسرے منٹ میں بدل جاتا ہے اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں اگلے ہی لمحے ان کا شیڈول اچانک سے بدل جاتا ہے کیونکہ وہ اپنا دماغ کھو رہے ہیں۔‘
ریپبلکن پارٹی میں حکمت عملی کے ایک ماہر نے ویب سائٹ کو بتایا: ’وہ (ان کا ذہنی توازن) ہماری نظروں کے سامنے بگڑ رہا ہے۔‘