پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس میں جمعرات کو عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔
راولپنڈی کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سید جہانگیر علی نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جی ایچ کیو، آرمی میوزیم حملہ، حساس ادارہ دفتر حملہ، میٹرو بس سٹیشن جلانے سمیت 12 مقدمات میں ملزم شاہ محمود قریشی کو نامزد کیا گیا ہے جن میں انہیں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جائے۔
شاہ محمود قریشی کو گذشتہ روز اڈیالہ جیل کی حدود سے گرفتار کیے جانے کے بعد جمعرات کو سخت سکیورٹی میں ڈیوٹی مجسٹریٹ راولپنڈی سید جہانگیر علی کی عدالت میں ہتھکڑیاں لگا کر پیش کیا گیا تھا۔
کمرہ عدالت میں شاہ محمود قریشی نے ڈیوٹی مجسٹریٹ سے استدعا کی کہ میں بیان ریکارڈ کرانا چاہتا ہوں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اجازت ملنے پر شاہ محمود قریشی نے استفسار کیا کہ ’میں کیسے عوام کے لیے خطرہ ہوں؟ میں کئی ماہ سے اڈیالہ جیل میں قید ہوں۔‘
شاہ محمود نے عدالت میں کہا کہ ’ایک ٹیم آئی کے نو مئی کے لیے بیان ریکارڈ کرنا ہے، یہ لوگ مجھے نو مئی کے مقدمات میں ملوث کرنا چاہتے ہیں، میں نو مئی کو کراچی میں تھا بیگم کی سرجری ہوئی تھی۔‘
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ’مجھے کل رات ایک ٹھنڈے کمرے میں رکھا گیا، مجھے رات بھر سونے نہیں دیا گیا، مجھے لائٹیں جلا کر بار بار جگایا گیا شور مچایا گیا، مجھے ذہنی اور جسمانی طور پر تنگ کیا گیا۔‘
سماعت کے آغاز پر شاہ محمود قریشی نے اپنے ہاتھ بلند کر کے جج کو ہتھکڑیاں دکھائیں۔
سماعت کے دوران شاہ محمود کے وکیل نے ان کی ہتھکڑیاں کھولنے کی درخواست کی جس پر عدالت نے ہتھکڑیاں کھولنے کا حکم دیا۔
پاکستان تحریک انضاف نے شاہ محمود قریشی کو ہتھکڑی لگا کر عدالت میں پیش کرنے پر تنقید کی ہے۔
شاہ محمود قریشی صاحب 40 سال سے سیاست میں ہیں، بطور وزیر خارجہ دو بار پاکستان کی دنیا بھر میں نمائندگی کر چکے ہیں، پارلیمانی لیڈر بھی رہ چکے ہی اور پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی کے وائس چئیرمین ہیں-
— PTI (@PTIofficial) December 28, 2023
شاہ صاحب کو ہتھکڑی لگا کر عدالت لانا انتہائی شرمناک عمل ہے- یہ وقت بھی گزر… pic.twitter.com/Pps48ET5xO
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔