پی آئی اے کی کوشش: عملہ مغربی ممالک میں ’اِدھر اُدھر نہ ہو‘

فضائی کمپنی کے ایک ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں اسلام آباد سے ٹورنٹو پہنچنے والی ایک پرواز کے عملے کے دو سینیئر اراکین کے کینیڈا میں غائب ہونے کے واقعے کی تصدیق کی ہے۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کا بوئنگ 777 طیارہ 8 جون، 2020 کو یورپ کے ایئرپورٹ پر اترنے جا رہا ہے (اے ایف پی)

قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ کینیڈا اور بعض یورپی پروازوں کے دوران عملے کے ’غائب‘ ہونے کے واقعات کے تدارک کے لیے مختلف اقدامات پر غور ہو رہا ہے۔

 فضائی کمپنی کے ایک ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں اسلام آباد سے ٹورنٹو پہنچنے والی ایک پرواز کے عملے کے دو سینیئر اراکین کے کینیڈا میں غائب ہونے کے واقعے کی تصدیق کی ہے۔

تاہم انہوں نے ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی کہ ایئر لائن نے ان علاقوں میں سفر کرنے والی ایئر ہوسٹسز اور فلائٹ سٹیورڈز کے لیے عمر کی حد بڑھا کر 50 سال کر دی ہے۔ تاہم ترجمان نے کہا کہ اس سلسلے کو جس سے نہ صرف قومی ایئرلائن بلکہ ملک کی بدنامی ہو رہی ہے روکنے کے لیے کئی اقدامات پر غور جاری ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تازہ واقعے کے بعد رواں برس کینیڈا پہنچ کر پی آئی اے کے ’غائب‘ ہونے والے اراکین کی تعداد چار تک پہنچ گئی ہے۔ گذشتہ سال بھی عملے کے چار اراکین ’جان بوجھ کر لاپتہ‘ ہو گئے تھے۔ بعد میں یہ افراد وہاں سیاسی پناہ مانگ لیتے ہیں۔

ترجمان پی آئی اے نے بتایا کہ دو سینیئر فلائٹ اٹینڈنٹ خالد محمود اور فدا حسین جن کی عمریں 40 سال کے لگ بھگ تھیں پرواز پی کے 772 کے ذریعے اسلام آباد سے ٹورنٹو پہنچنے پر غائب ہوگئے۔

انہوں نے بتایا کہ ٹورنٹو میں مقامی حکام کو پی آئی اے کے عملے کے دو ارکان کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا تھا، ان کے خلاف محکمانہ کارروائی شروع کی جائے گی اور تحقیقات کے بعد ان کی ملازمت ختم کر دی جائیں گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت