شمالی وزیرستان کی تحصیل میران شاہ کے علاقے تپی میں نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ اور سابق رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ پر پولیس کے مطابق بدھ کو اس وقت فائرنگ کی گئی جب وہ اپنی انتخابی مہم کے قافلے میں شریک تھے، تاہم حملے میں وہ محفوظ رہے۔
شمالی وزیرستان کے میران شاہ پولیس سٹیشن کے اہلکار حمزہ وقار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’محسن داوڑ بلٹ پروف گاڑی میں تھے اور اسی وجہ سے محفوظ رہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ یہ جلسہ انتخابی مہم کے حوالے سے ہو رہا تھا جس میں محسن داوڑ بھی شریک تھے۔ فائرنگ کے دوران گولیاں گاڑی پر لگیں لیکن حملے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔
محسن داوڑ پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے بانی اراکین میں شامل تھے اور تنظیم کےسربراہ منظور پشتین کے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم بعد میں محسن داوڑ نے پی ٹی ایم سے علیحدگی اختیار کرکے نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے نام سے سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی اور اب وہ عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ نے شمالی وزیرستان کے حلقے این اے 40 کے امیدوار اور پارٹی سربراہ محسن داوڑ پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ریاست کی شدت پسندی کے حوالے سے ناقص پالیسیوں کی وجہ سے وزیرستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے۔‘
مزید کہا گیا: ’اس طرح کے دہشت گرد حملوں اور خطرناک ماحول میں چیئرمین محسن داوڑ کو لیول پلیئنگ فیلڈ کس طرح سے فراہم کی جائے گی؟‘
این ڈی ایم نے حملے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ مقامی انتظامیہ کو امیدواروں کی سکیورٹی کے انتظامات کرنا ہوں گے۔ ’ہم الیکشن کمشنر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خیبرپختونخوا میں امیدواروں کی سکیورٹی کے حوالے سے فوری طور پر ایمرجنسی میٹنگ بلائیں۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔