عمران خان کے مضمون پر دی اکانومسٹ سے بات کریں گے: حکومت

وفاقی وزیر مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی نگران وفاقی حکومت جاننا چاہے گی کہ کیا دی اکانومسٹ میں دنیا کے کسی دوسرے حصے سے بھی ایسے مضامین شائع ہوتے ہیں۔

عمران خان 15 مارچ 2023 کو لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے (اے ایف پی/ عامر قریشی)

پاکستان کی نگران وفاقی حکومت نے برطانیہ سے چھپنے والے مایہ ناز ماہوار جریدے دی اکانومسٹ میں پابند سلاسل سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کا مضمون چھاپنے پر جریدے کے ایڈیٹر سے رابطہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے جمعے کی رات ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا: ’ یہ بات حیران کن اور پریشان کن ہے کہ ایسے معزز میڈیا نے ایک ایسے فرد کے نام سے مضمون شائع کیا جو جیل میں ہے اور اسے سزا ہو چکی ہے۔‘

وفاقی وزیر کے خیال میں اخلاقی معیارات کو برقرار رکھنا اور ذمہ دارانہ صحافت کو فروغ دینا انتہائی ضروری ہے۔ ’ہم جاننا چاہیں گے کہ یہ ادارتی فیصلہ کیسے کیا گیا اور دی اکانومسٹ نے مواد کی قانونی حیثیت اور اعتبار کے حوالے سے کن باتوں کو مدنظر رکھا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ نگران حکومت کو یہ جاننے میں بھی دلچسپی ہو گی کہ کیا دی اکانومسٹ  میں دنیا کے کسی اور حصے سے بھی جیل میں بند سیاست دانوں کے ایسے ’بھوت مضامین‘ شائع ہوتے ہیں۔

’اگر جیل میں بند مجرم میڈیا کو لکھنے کے لیے آزاد ہوتے تو وہ اپنی یک طرفہ شکایات کو نشر کرنے کے لیے ہمیشہ اس موقع کا استعمال کرتے۔‘

دی اکانومسٹ نے چار جنوری کو اپنی ویب سائٹ پر سابق وزیراعظم عمران خان کا ایک مضمون شائع کیا، جو رسالے سے پی ٹی آئی سربراہ سے درخواست کر کے لکھوایا تھا۔

عمران خان نے اس مضمون میں لکھا کہ موجودہ منظر نامے میں پاکستان میں انتخابات کروانا تباہی اور مذاق ثابت ہوں گے۔

انہوں نے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ پر فروری آٹھ کے انتخابات کے لیے پی ٹی آئی کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم نہ کرنے کا الزام بھی لگایا۔

انہوں نے لکھا: ’الیکشن کا ایسا مذاق مزید سیاسی عدم استحکام کا باعث بنے گا۔ اس کے نتیجے میں  پہلے سے غیر مستحکم معیشت مزید خراب ہو گی۔‘ 

عمران خان نے اپنے مضمون کے اختتام میں لکھا کہ پاکستان کے لیے آگے بڑھنے کا واحد قابل عمل راستہ منصفانہ اور آزادانہ انتخابات ہیں، جو سیاسی استحکام اور قانون کی حکمرانی کو واپس لانے کے ساتھ ایک مقبول مینڈیٹ والی جمہوری حکومت کی جانب سے اشد ضروری اصلاحات کا آغاز کریں گے۔

بقول عمران خان: ’پاکستان کے پاس درپیش بحرانوں سے چھٹکارا پانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ بدقسمتی سے جمہوریت کا محاصرہ کرتے ہوئے ہم ان تمام محاذوں پر مخالف سمت میں جا رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سابق وزیر اعظم عمران خان کو گذشتہ سال اگست میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد ازاں انہیں کرپشن کیس میں قید کی سزا ہوئی۔

اس وقت وہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں اپنی سزا کاٹ رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کے شیڈول کے مطابق کاغذات نامزدگی کی وصولی کا عمل مکمل کرنے کے بعد سکروٹنی کے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

تاہم جمعے کی شام پاکستانی پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) نے آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کو ملتوی کرنے کی قرارداد منظور کی ہے۔

قرارداد کی منظوری کے وقت سینیٹ میں صرف 14 سینیٹرز موجود تھے، جبکہ کسی نے بھی کورم کی کمی کی نشاندہی نہیں کی، جس کے باعث بغیر درکار اراکین کے ہی قرارداد منظور کر لی گئی۔

سینیٹ آف پاکستان کے حکام نے بتایا کہ قرارداد کی معلومات الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیجی جائیں گی، تاہم آئینی ماہرین کے خیال میں الیکشن کمیشن قرارداد پر عمل درآمد کا پابند نہیں ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان