پاکستان میں نئے کرونا ویریئنٹ کے چار کیسز کی تصدیق

وزارت صحت کے مطابق تمام متاثرہ افراد میں ہلکی علامات تھیں اور وہ بغیر کسی پیچیدگی کے صحت یاب ہو چکے ہیں تاہم صورت حال کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔

ایک مقامی رہائشی 19 مارچ 2020 کو کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے چہرے پر ماسک پہنے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اسلام آباد میں قائم سکریننگ سینٹر سے گزر رہا ہے (اے ایف پی)

پاکستان کی وزارت صحت نے ملک میں کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ جے این ون کے چار کیسز کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ صورت حال کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔

وزارت صحت کے ترجمان نے پیر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ کرونا کا نیا ویریئنٹ اومیکرون کا ذیلی وائرس ہے۔

ترجمان کے مطابق ’تمام متاثرہ افراد میں نئے کورونا ویریئنٹ کی ہلکی علامات تھیں اور چاروں مریض بغیر کسی پیچیدگی کے صحت یاب ہو چکے ہیں۔‘

نگران وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے بیان میں کہا کہ صورت حال کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ وزیر صحت کی ہدایات پر بیماریوں کی نگرانی کے لیے بارڈر ہیلتھ سروسز، قومی و صوبائی ہیلتھ اتھارٹیز، لیبز مکمل فعال اور چوکس ہیں۔

ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ ’انٹر نیشنل اییرپورٹس تمام داخلی اور خارجی راستوں پر سکریننگ کا موثر نظام موجود ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ بارڈر ہیلتھ سروسز کا ادارہ انٹر نیشنل ہیلتھ ریگولیشنز کی سفارشات پر عمل درآمد کر رہا ہے اور اس ضمن میں وفاق اور صوبے  مکمل طور پر الرٹ ہیں۔

نگران وزیر صحت نے کہا کہ ’پاکستان کی 90 فیصد اہل آبادی کو  پہلے سے  ویکسین لگ چکی ہے۔ تاہم سردیوں میں کووڈ یا فلو جیسی بیماریوں کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے ماسک، فاصلہ اور دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔‘

گذشتہ ہفتے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی ہدایت پر یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ بیرون ملک سے آنے والے دو فیصد مسافروں کے کرونا ٹیسٹ کیے جائیں گے۔

وفاقی وزارت صحت کے مطابق کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے امریکہ سے پاکستان کو فائزر کی دو لاکھ ویکسین فراہم کی جائیں گی اور فائزر کی نئی ’ویکسین کی آمد رواں سال فروری کے پہلے ہفتے میں متوقع ہے۔‘

پاکستان میں 2020 کے اوائل میں کووڈ 19 (کرونا) وائرس کے پہلے کیس کے بعد 2022 کی پہلی سہ ماہی تک 30 ہزار سے زائد افراد کی جان گئی تھی جب کہ لاکھوں افراد متاثر ہوئے تھے۔

اس وائرس سے نمٹنے کے لیے امریکہ اور چین کی طرف سے بھیجی گئی ویکسیسن اور نقل و حرکت کو محدود کرنے سے متعلق حکومت کے سخت فیصلوں سے اس وقت کووڈ 19 پر قابو پانے میں مدد ملی تھی۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت