پاکستان کے نگران وفاقی وزیر صحت ندیم جان نے بدھ کو کہا ہے کہ وہ وباؤں کے خلاف مشترکہ ردعمل پر مبنی ’گلوبل ہیلتھ سکیورٹی ایجنڈا‘ چاہتے ہیں تاکہ امیر اور غریب ممالک ایک جیسے وسائل کی مدد سے وباؤں کا مقابلہ کریں۔
اسلام آباد میں دو روزہ گلوبل ہیلتھ سکیورٹی سمٹ کے آغاز کے موقعے پر نگران وفاقی وزیر صحت ندیم جان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس کا مقصد اس حوالے سے مشاورت کرنا ہے کہ ’تمام دنیا کی آبادی کو وباؤں سے کیسے بچایا جا سکتا ہے۔‘
نگران وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ وزیراعظم نے اقوامی و بین الاقوامی ماہرین کی موجودگی میں سمٹ کا آغاز کیا ہے اور پھر دنیا نے ہمارے موقف کی پزیرائی کی۔
’ہم ایسا گلوبل ہیلتھ سکیورٹی کا ایجنڈا چاہتے ہیں جہاں وباؤں کا مشترکہ ردعمل ہو تاکہ درمیانی آمدنی والے ممالک بھی انہی وسائل کے ساتھ وباؤں سے نبرد آزما ہو سکیں جس طرح امیر ممالک نبرد آزما ہوتے ہیں۔‘
اسلام آباد میں منعقد ہونے والی دو روزہ گلوبل ہیلتھ سکیورٹی سمٹ میں کم از کم 70 ممالک کے نمائندگان شریک ہیں جہاں عالمی صحت کے تحفظ کو جدید بنیادوں پر استوار کرنے سے لے کر صحت کے خطرات سے نمٹنے پر بات کی جائے گی۔
وفاقی دارالحکومت میں اس سمٹ کا انعقاد ایسے وقت میں ہوا ہے، جب ملک میں کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ جے این ون کے چار کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سمٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ وبائی امراض کے تدارک کے لیے موثر اور مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے اور نظامِ صحت کی بہتری کے لیے مانیٹرنگ ضروری ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ’عالمی ہیلتھ سکیورٹی موجودہ دور کا ایک بڑاچیلنج ہے۔ دنیا کا کوئی بھی ملک کتنا بھی طاقتور کیوں نہ ہو لیکن صحت کے چیلنجز سے اکیلے نمٹنا آسان نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ کرونا اور موسمیاتی تبدیلیوں کے بعد پیدا ہونے والے امراض اور گذشتہ برس آنے والے سیلاب سے شہریوں کی صحت متاثر ہوئی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کے پاس اس طرز کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے وسائل ہوتے ہیں تو دوسری جانب ترقی پذیر ممالک کا نظام کمزور ہے۔
’موسمیاتی تبدیلی سے تین کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں اور 17 ہزار افراد کی اموات ہوئیں جبکہ 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔ سمٹ کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔‘
نگران وزیر صحت نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ وائرس کی کوئی سرحد نہیں ہوتی ہے۔ اقوام عالم کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے بہتر حکمت عملی تشکیل دی جا رہی ہے اور اس سمٹ کے اختتام پر مشاورت کے بعد صحت کے مسائل سے متعلق لائحۂ عمل بھی پیش کیا جائے گا۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔