جب بھی پہلوانوں کے شہر گوجرانوالہ کی بات ہو تو سب سے پہلے گوجرانوالہ کے کھابوں کا خیال ذہن میں آتا ہے جو اپنے ذائقے کی وجہ سے پورے پاکستان میں بے حد مقبول ہیں۔
گوجرانوالہ کے مزیدار کھانوں میں یہاں کے چڑے، مچھلی اور دیگر کھانے سب اپنی مثال آپ ہیں۔
اگر بات کی جائے پہلوانوں کے شہر کے ناشتے کی تو یہاں کے لوگ ناشتے میں سری پائے کھانا بہت پسند کرتے ہیں۔
گوجرانوالہ کے گھنٹہ گھر چوک پر حاجی اشفاق کے پائے کی دکان ہے جو 45 سال سے شہریوں کو پائے کا لذت بھرا ذائقہ فراہم کرتی آئی ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے حاجی اشفاق نے بتایا ’ہمارے سری پائے کا ناشتہ بہت مقبول ہے۔ نہ صرف گوجرانوالہ سے بلکہ دور دراز شہروں سے بھی لوگ ہمارا ناشتہ کرنے کے لیے آتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حاجی اشفاق کا کہنا ہے کہ ’ہمارے سری پائے نواز شریف نے بھی کھائے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’جب نواز شریف وزیر اعظم تھے تو 2016 میں ایک صبح دکان کا تمام ناشتہ وزیر اعظم ہاؤس منگوا لیا گیا۔
’اس روز دکان پر کسی کو ناشتہ نہیں مل سکا تھا۔‘
حاجی اشفاق کا کہنا ہے کہ ’اب بھی اکثر اوقات یہاں سے حمزہ شہباز شریف کے لیے ناشتہ جاتا رہتا ہے۔ اس کے علاوہ مقامی لیگی رہنما خرم دستگیر خان اور دیگر سیاسی شخصیات بھی اکثر یہاں سے سری پائے کھانا پسند کرتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہمارا یہ ناشتہ لوگ یہاں سے پیک کراتے ہیں اور پنجاب کے مختلف شہروں میں اپنے رشتے داروں تک پہنچاتے ہیں۔‘
حاجی اشفاق کے مطابق سری پائے کی تیاری کا مرحلہ بہت وقت لیتا ہے۔
’پائے پکانے کے لیے پانچ سے چھ گھنٹے درکار ہوتے ہیں جس کے بعد اِن میں وہ اپنے مکس مصالحے ڈالتے ہیں جس سے ان کا ذائقہ کا منفرد ہو جاتا ہے۔‘
حاجی اشفاق کے بقول وہ صبح سویرے دکان کھولتے ہیں اوران کے پائے صبح دس بجے تک ختم ہو جاتے ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔