پاکستان کی نگران وفاقی کابینہ نے آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے ملک میں فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منگل کو اسلام آباد میں ہوا۔
وفاقی وزارت داخلہ نے عام انتخابات میں سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے فوج کی خدمات کے حوالے سے سمری کابینہ کو بھجوائی تھی۔
کابینہ نے منگل کو وزارت داخلہ کی سمری منظور کر لی ہے جس کے بعد ملک میں عام انتخابات کے لیے دو لاکھ 77 ہزار فوجی افسران و اہلکار تعینات ہوں گے جبکہ ان کے ساتھ رینجرز اور ایف سی اہلکار بھی سکیورٹی پر مامور ہوں گے۔
اعلامیے کے مطابق فوج اور سول آرمڈ فورسز حساس حلقوں میں بطور کوئیک رسپانس فورس فرائض سرانجام دیں گی۔
پنجاب میں دفعہ 144 نافذ
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں محکمہ داخلہ نے آٹھ فروری کو ہونے والی عام انتخابات سے قبل دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے منگل کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ’انتخابی مہم کے دوران صوبے میں امن و امان کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے دفعہ 144 لگائی جا رہی ہے۔‘
نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’دفعہ 144 کے تحت جائز اور ناجائز اسلحہ لے کر نکلنے اور ہوائی فائرنگ پر پابندی ہوگی۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی بھی دفعہ 144 کے زمرے میں آئے گی۔‘
محکمہ داخلہ کے مطابق ’آٹھ فروری کو جنرل الیکشن میں سکیورٹی خطرات کی اطلاعات ہیں، دہشت گردی کے علاوہ امیدواروں میں لڑائی جھگڑے کے امکانات ہیں۔ حکومت پنجاب کی جانب سے دفعہ 144 کا نفاذ 12 فروری تک رہے گا۔‘
انتخابی مہم کے دوران دفعہ 144 کے نفاذ پر سابق صدر ہائیکورٹ بار مقصود بٹر نے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار ارشد چوہدری سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’حکومت کی جانب سے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو مد نظر رکھتے ہوئے دفعہ 144 نافذ کرنا ان کا اختیار ہے، لیکن انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد اگر کسی مخصوص جماعت کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے، ان کی مہم کو روکنے کی کوشش کی جاتی ہے تو یہ امتیازی سلوک ہوگا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’ویسے تو پہلے ہی ایک سیاسی جماعت کو الیکشن میں کنٹرول کیا جا رہا ہے دوسری جماعتوں کے مقابلے میں آزادی سے انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ ہوسکتا ہے اس قانون کے تحت اسی جماعت کے کارکنوں پر مذید سختی کی جائے۔‘
پاکستان میں عام انتخابات سے قبل سوشل میڈیا ویڈیو ایپ ٹک ٹاک نے اپنے پلیٹ فارم پر انتخابی اخلاقیات کے اقدامات کے حوالے سے اپنا ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ہے۔
پلیٹ فارم کی جانب سے جاری گائیڈ لائن کے مطابق ’اس اقدام سے ٹک ٹاک اس عزم کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ خاص طور پر اہم سماجی ایونٹس کے دوران ایک ذمہ دار اور قابلِ اعتماد معلومات کا ذریعہ ثابت ہو۔‘
ٹک ٹاک کے مطابق: ’کمیونٹی گائیڈلائنز کو مدِنظر رکھتے ہوئے غلط معلومات، تشدد اور نفرت انگیز تقاریر سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔‘
’یہ پلیٹ فارم ووٹر رجسٹریشن، امیدوار کی اہلیت، بیلٹ کاؤنٹنگ اور انتخابی نتائج جیسے سرکاری عوامل کے بارے میں گمراہ کن معلومات کو ہٹانے کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہے۔‘
بیان کے مطابق: ’ٹک ٹاک کی پالیسیاں ایسے مواد پر قدغن لگاتی ہے جو ووٹرز کو دھمکانے، ووٹنگ کے عمل کو متاثر کرنے، یا کسی کو تشدد پر اکساتا ہو۔‘
ٹک ٹاک کے مطابق اس کے عالمی سطح پر 40 ہزار سے زائد کارکنان جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ پلیٹ فارم پر صارفین کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے وقف ہیں جس کے لیےانٹیلی جنس فرمز، انڈسٹری پارٹنرز اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کا مکمل تعاون حاصل ہے۔
اغلط معلومات کی روک تھام میں مدد کے لیے ٹک ٹاک مقامی اور علاقائی فیکٹ چیکرز کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے تاکہ پلیٹ فارم سے مسلسل اور درست طریقے سے غلط معلومات کو ہٹایا جاسکے۔
49 غیر ملکی صحافیوں اور مبصرین کو انتخابات کے لیے ویزے جاری: وزیر اطلاعات
نگراں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مبصرین اور صحافی آئندہ ماہ کی آٹھ تاریخ کو ہونے والے عام انتخابات کی نگرانی اور کوریج کے لیے پاکستان کا دورہ کریں گے جن میں سے 49 کو ویزے جاری کیے جا چکے ہیں اور باقی پر کارروائی جاری ہے۔
وہ آج اسلام آباد میں سیکریٹری اطلاعات شہیرہ شاہد، ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان سعید احمد شیخ اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر جنرل ایکسٹرنل پبلسٹی ونگ عنبرین جان کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مبصرین اور غیرملکی صحافیوں کو 49 ویزے جاری کیے گئے ہیں جبکہ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو موصول ہونے والی 24 درخواستیں ویزا کے لیے زیرِ غور ہیں۔
درخواستوں پر کارروائی کی تفصیلات بتاتے ہوئے نگران وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ’غیر ملکی صحافیوں کو اب تک 49 ویزے جاری کیے جا چکے ہیں جب کہ 32 پر کارروائی جاری ہے۔‘
وزیر اطلاعات نے کہا کہ مختلف غیر ملکی میڈیا اداروں سے مجموعی طور پر 175 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
مرتضی سولنگی نے بتایا کہ سی این این، بی بی سی، ڈی ڈبلیو اور جاپان کے متعدد بین الاقوامی میڈیا ادارے پہلے ہی پاکستان میں موجود ہیں اور وہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر ہونے والے انتخابات کی کوریج کریں گے۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ غیر ملکی مبصرین کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواستوں پر بھی کارروائی کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ برطانیہ سے 25، روس سے آٹھ، جاپان سے 13، کینیڈا سے پانچ، جنوبی افریقہ سے دو اور دولت مشترکہ سے پانچ درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ بین الاقوامی صحافیوں اور مبصرین کو تین بڑے شہروں کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں انتخابی عمل کی نگرانی اور کوریج کے لیے اجازت نامے دیے جا رہے ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ ’اگر کوئی غیر ملکی صحافی کسی دوسرے شہر کا دورہ کرنا چاہتا ہے تو اس کے کیس پر کیس کی بنیاد پر کارروائی کی جائے گی۔‘
وزیر اطلاعات نے کہا کہ مقامی صحافیوں کو عام انتخابات کی کوریج کے لیے ایکریڈیشن کارڈ فراہم کیے جا رہے ہیں اور ملک بھر میں اب تک چھ ہزار 65 ایکریڈیشن کارڈ جاری کیے جا چکے ہیں۔
مرتضیٰ سولنگی نے شہر کے حساب سے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ لاہور میں 1200، کراچی میں 1470، پشاور میں 1050، کوئٹہ میں 600، حیدرآباد میں 355 اور فیصل آباد میں 290 کارڈ جاری کیے گئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اور ہم غیر ملکی صحافیوں اور مبصرین کو بھی تحفظ فراہم کریں گے۔
ایگزیکٹیو ڈائریکٹر جنرل ای پی ونگ عنبرین جان نے نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہمیں 14 ممالک سے ان کے صحافیوں اور مبصرین کو انتخابات کی کوریج کی اجازت دینے کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے غیر ملکی صحافیوں اور مبصرین کے لیے ضابطہ اخلاق بھی جاری کر دیا ہے۔
ایگزیکٹیو ڈی جی ای پی ونگ نے کہا کہ پریس انفارمیشن آفیسر کے دفتر میں ایک میڈیا سیل قائم کیا جائے گا جہاں غیر ملکی مبصرین اور صحافیوں کو تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی جن نقل و حرکت کے لیے ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی فراہم کی جایے گی۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو ایکریڈیشن کارڈ کے اجرا کے لیے ای پی ونگ میں ایک سیل بھی قائم کیا گیا ہے۔
پاکستان بھر کے بلدیاتی و کنٹونمنٹ بورڈز کے ترقیاتی فنڈز منجمد: الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے 17 جنوری 2024 کو جاری کیے جانے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق ادارے نے ملک بھر کے بلدیاتی و کینٹ بورڈز کے ترقیاتی فنڈز منجمند کر دیے ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق: ’صوبہ سندھ، خیبرپختونخواہ، بلوچستان اور کینٹ بورڈز کے بلدیاتی اداروں کے ترقیاتی فنڈز عام انتخابات 2024 کی تکمیل تک منجمد رہیں گے جبکہ بلدیاتی ادارے صرف روز مرہ کے امور نمٹائیں گے۔‘
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی ادارے انتخابات تک صفائی اور سینیٹیشن کا کام کریں گے اور نئی سکیم کا اجرا یا ٹینڈر جاری نہیں کر سکیں گے۔
’وہ ترقیاتی کام جاری رہیں گے جن کا اعلان عام انتخابات کے شیڈول کے اجرا سے پہلے ہوا ہو۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔