نیپال کے شہر کھٹمنڈو کے مشہور سیاتی بازار تھامل میں چائے کی ایک دکان میں داخل ہوا تو سلام دعا کے بعد دکاندار سے سب سے بہتر کوالٹی کی چائے مانگی۔
یہاں مختلف قسم کی چائے دستیاب تھی۔ میرے ذہن میں یہی تھا کہ پاکستان میں ایک کلو چائے تقریبا دو ہزار روپے میں ملتی ہے تو یہاں بھی اسی قیمت کے آس پاس کچھ ہو گا۔
قیمت سن کر پہلے تو حیران رہ گیا اور دوبارہ تصدیق کی۔ اگلا مرحلہ یہ تھا کہ خریداری کی جائے یا نہیں، اس چائے کا ذائقہ تو بہرحال چکھنا ہے۔
دکان میں چولہے اور چھوٹی چھوٹی پیالیوں کا انتظام موجود تھا۔ خریداری سے پہلے کسی بھی چائے کا ذائقہ چکھا جا سکتا تھا، ہم نے بھی ایسا ہی کیا اور نتیجہ یہ نکلا کہ جو چائے ہم پاکستان میں پیتے ہیں، اس کا ذائقہ اُس سے بالکل الگ تھا۔
وہاں چائے کے درجنوں اقسام موجود تھیں۔ دکان کے مالک ایس کے پانڈے، جو نیپال ہی کے رہائشی تھے، انہوں نے بتایا کہ یہاں پانچ ہزار روپے سے لے کر 50 ہزار تک فی کلو چائے کی پتی ملتی ہے۔
ایس کے پانڈے نے بتایا کہ ان کی دکان پر چھ قسم کی بلیک ٹی موجود ہے جس میں پریمیم کوالٹی سے لے کر نارمل کوالٹی تک دستیاب ہے۔
سب سے پریمیم کوالٹی کا نام ’گولڈن نیڈل‘ تھا اور وہ دانے دار پتی نہیں بلکہ آرگینک پتے تھے جن میں کسی قسم کی ملاوٹ ان کے مطابق نہیں تھی۔
ایس کے پانڈے کے مطابق گولڈن نیڈل چائے کی قیمت فی کلو 50 ہزار روپے ہے اور یہ چائے کی کلیوں میں سے ایک سوئی کے جیسی نکلتی ہے جو بہت کم مقدار میں ہوتی ہے۔
اس دکان پر گرین ٹی بھی مختلف اقسام کی دستیاب تھی اور وہ بھی فی کلو پانچ ہزار سے لے کر 30 ہزار تک کے نرخوں پر تھی۔
ان سے جب پوچھا گیا کہ آپ نے چائے کے پتوں کی پیکنگ پر اونچائی بھی دی ہے تو اس کا کیا مطلب ہے، تو ایس کے پانڈے نے بتایا کہ اصل میں جتنی زیادہ اونچائی پر چائے کا پودا اگتا ہے، اتنے ہی اس کے پتے بہترین کوالٹی کے ہوتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نیپال میں چائے کی صنعت
نیپال میں چائے کی صنعت صدیوں سے موجود ہے۔ نیپال کے سرکاری ادارے ’نیپال ٹی اینڈ کافی ڈیویلپمنٹ بورڈ‘ کے مطابق سب سے پہلا ٹی سٹیٹ نیپال کے ایلم ضلع میں 1863 میں قائم ہوا تھا جبکہ 1950 کے بعد یہ صنعت پھیل گئی اور نجی صنعت کاروں نے بھی اس میں سرمایہ کاری کی۔
نیپال ٹی بورڈ کے اعدادوشمار کے مطابق نیپال نے سال 2019/20 میں چار ارب پاکستانی روپے کی 11 ہزار ٹن سے زائد چائے برامد کی ہے جبکہ اسی سال پیداوار 24 ہزار ٹن سے زیادہ تھی۔
فریڈرچ ایبرٹ سٹفٹنگ نامی غیر سرکاری ادارے کے مطابق نیپال چائے کی صنعت سے سالانہ آٹھ ارب روپے کماتا ہے۔
اسی ادارے کے مطابق نیپال میں پیدا ہونے والی چائے 50 فیصد انڈیا اور انڈیا کے راستے ترقی یافتہ ممالک سپلائی کی جاتی ہے جبکہ باقی 50 فیصد نیپال میں استعمال کی جاتی ہے۔
نیپال کے چائے کی صنعت سے 70 ہزار سے زائد افراد وابستہ ہیں جن 90 فیصد خواتین ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔