وفاقی وزیرِ قانون فروغ نسیم کے جانب سے کراچی کے مسائل کے حل کے لیے اس آرٹیکل 149 کے تحت وفاق کے سپرد کرنے کا متنازع بیان واپس لینے کے باوجود سندھ کی وفاق پرست اور قوم پرست جماعتیں سراپا احتجاج ہیں اور کئی جماعتوں نے احتجاجی مظاہروں کی کال بھی دے رکھی ہے۔
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اپنے ایک بیان میں آئین کے آرٹیکل 149 (4) کے نفاذ کی تجویز دیتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت کراچی شہر کا انتظام اپنے کنٹرول میں لینے والی ہے اور آرٹیکل کے نفاذ کا اعلان 14 ستمبر کو وزیر اعظم کے دورہ کراچی کے دوران متوقع ہے۔
ان کے اس بیان کے بعد سندھ کے عوام سراپا احتجاج بن گئے اور سوشل میڈیا پر ایک جنگ کا سا سماں نظر آیا۔ دوسری جانب سندھ کی حکمران جماعت (پی پی پی) کے چیئرپرسن بلاول بھٹو زرداری نے حیدرآباد میں اس بیان کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
جس کے بعد وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے جمعرات کو اسلام آباد میں اپنے دفتر میں سندھی پریس سے گفتگو میں اپنے بیان کی وضاحت کی کہ انہوں نے کراچی کو سندھ سے علیحدہ کرنے یا وفاق کے کنٹرول میں دینے کی بات نہیں کی بلکہ صرف آئین کے آرٹیکل 149 کے نفاذ کی بات کی جس کے تحت وفاقی حکومت کراچی میں کام کرنے کے احکامات دی سکتی ہے جیسا کہ گٹر صاف کیے جائیں اور ویسٹ مینجمنٹ کو استعمال کیا جائے اور کام تو سندھ حکومت نے ہی کرنا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فروغ نسیم کی جانب سے اپنے متنازع بیان کی وضاحت کے باوجود سندھ میں ان کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ عوامی تحریک اور سندھیانی تحریک نے فروغ نسیم کے بیان کے خلاف ہفتے کو صبح نو بجے حیدرآباد پریس کلب اور لاڑکانہ پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے جبکہ قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو نے وفاق کے اس ممکنہ فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کے پارٹی اتوار سے سندھ بھر میں بھوک ہڑتال اور عوامی احتجاج کرے گی۔
ایاز لطیف پلیجو نے اپنے موقف کی وضاحت میں کہا: ’کراچی سندھ کا دارالحکومت ہے اور کراچی کمیٹی سندھ پر حملے کے مترادف ہے۔ سندھ حکومت کو چاہیے کہ وہ سندھ کو تقسیم کرنے کی سازش کرنے والوں کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ درج کروائیں۔‘
سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ فروغ نسیم ایم کیو ایم کے بانی کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ ایسے تماشے اب بند کیے جائیں۔ اس کے خلاف سندھ کے عوام احتجاج کے آخری حد تک جائیں گے۔
دوسری جانب جئے سندھ قومی محاذ (جسقم) کے رہنما ڈاکٹر نیاز کالانی نے کہا کہ آرٹیکل 149 والے متنازع بیان کے پیچھے اصل جھگڑا کراچی پر خرچ ہونے والے بجٹ کا ہے۔ ایک طرف پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم ہیں تو دوسری طرف پی پی پی ہے۔ ’مجھے تو حیرت ہے کہ پی پی پی آرٹیکل 149 کی مخالفت کر رہی ہے جو 1971 کے آئین کی شق ہے، یہ وہ آئین ہے، جسے بنانے پر پی پی پی ہمیشہ فخر کرتی رہی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’پی ٹی آئی ہو یا پی پی پی، یہ ہمیشہ سندھ مخالف کام کرتے ہیں۔ ہم خبردار کرتے ہیں کہ اس جیسی کسی بھی کوشش کی سخت مخالفت کی جائے گی اور پورا سندھ سراپا احتجاج ہوگا۔‘