اسرائیل کی فوج جمعرات کو تباہ حال غزہ کے ایک ہسپتال میں داخل ہو گئی جہاں طبی حکام نے خبردار کیا تھا کہ یہ طبی مرکز تقریباً ’ناممکن‘ حالات میں بھی کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج کی یہ کارروائی خان یونس کے نصر ہسپتال میں کی گئی جو جنوبی غزہ کے سب سے بڑے طبی مراکز میں سے ایک ہے اور علاقے کے ان چند ہسپتالوں میں شامل تھا جہاں اب بھی نامساعد حالات کے باوجود زخمیوں اور بیماروں کا علاج جاری تھا۔
اسرائیل نے حماس پر ہسپتالوں کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس ہسپتال پر ایک ’ٹارگٹڈ اور محدود آپریشن‘ کر رہا ہے جس میں مریضوں یا عملے کے انخلا کی ضرورت نہیں ہو گی۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان دانیال ہاگری نے کہا: ’بہت سے ذرائع سے معتبر انٹیلی جنس معلومات ملی ہیں، جن میں حماس سے رہائی پانے والے قیدی بھی شامل ہیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حماس نے خان یونس کے نصر ہسپتال میں باقی ماندہ اسرائیلی قیدیوں یا کچھ کی لاشوں کو رکھا ہو۔‘
غزہ میں وزارت صحت کے مطابق حالیہ دنوں میں مریضوں سمیت ہزاروں افراد جنہوں نے اس میڈیکل کمپلیکس میں پناہ حاصل کی تھی، کو وہاں سے نکل جانے پر مجبور کیا گیا ہے۔
وزارت صحت نے نصر ہسپتال کی صورت حال کو ’تباہ کن‘ قرار دیا ہے جس میں عملہ جان سے جانے والے فلسطینیوں کی لاشوں کو بھی مردہ خانے منتقل کرنے سے قاصر ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
طب کی عالمی تنظیم ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے جمعرات کی صبح اسرائیلی گولہ باری کے بعد ہسپتال میں ’افراتفری کی صورت حال‘ رپورٹ کی جس میں متعدد افراد جان سے گئے اور زخمی ہوئے۔
ایم ایس ایف نے کہا: ’ہمارے طبی عملے کو مریضوں کو پیچھے چھوڑ کر بھاگنا پڑا، جہاں ایک طبی ملازم لاپتہ ہے اور دوسرے کو اسرائیلی فورسز نے حراست میں لیا ہے۔‘
عالمی ادارہ صحت نے نصر ہسپتال کو ’پورے غزہ کے لیے‘ ایک اہم طبی مرکز قرار دیا ہے کیوں کہ پوری پٹی میں صرف چند ایک ہسپتال ہی جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے حملے میں کم از کم 28,663 افراد جان سے جا چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
اسرائیل نے جمعرات کو جنوبی غزہ پر اس وقت مزید مہلک حملے شروع کیے جب وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اصرار کیا کہ اسرائیل ’مکمل فتح‘ کے لیے رفح شہر میں طاقتور آپریشن کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
مصر کی سرحد کے قریب ایک وسیع عارضی کیمپ میں پناہ کی تلاش میں لاکھوں افراد رفح میں موجود ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے او سی ایس اے کے مطابق یہ شہر اب غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی کی میزبانی کر رہا ہے۔
ادھر امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اسرائیل پر رفح میں شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر بائیڈن نے جمعرات کو ایک بار پھر اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو سے کہا کہ وہ فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے قابل اعتماد اور قابل عمل منصوبے کے بغیر رفح میں فوجی کارروائی کے ساتھ آگے نہ بڑھیں،
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان جمعرات کو فون پر بات ہوئی تھی۔
صدر بائیڈن کی یہ ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ دوسری بات چیت تھی جس میں صدر بائیڈن نے نتن یاہو کو غزہ کی پٹی کے جنوبی حصے میں پناہ لینے والے تقریباً 10 لاکھ افراد کی حفاظت کو یقینی بنانے کے منصوبے کے بغیر جانے کے بارے میں خبردار کیا۔
انہوں نے قیدیوں کی رہائی کے لیے جاری مذاکرات کے بارے میں بھی بات کی۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔