شدت پسند تنظیم داعش کے مقتول رہنما ابوبکر البغدادی کی پہلی اہلیہ اسما فوزی محمد الکبیسی نے ایک انٹرویو میں داعش سے متعلق بعض اہم انکشاف کیے ہیں۔
اسما نے العربیہ ٹی وی چینل کو ایک خصوصی انٹرویو میں انکشاف کیا کہ ان کے شوہر کو امریکی فورسز نے 2004 میں بغیر کسی وجہ کے گرفتار کیا اور جیل سے رہائی کے دو سال بعد ان کے خیالات بالکل بدل گئے۔
1999 میں البغدادی کے نام سے مشہور ابراہیم عواد سے شادی کرنے والی اسما نے انٹرویو میں نشاندہی کی کہ البغدادی کے ساتھ ان کی زندگی 2008 سے غیر مستحکم تھی۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ نے پہلی مرتبہ البغدادی کے بچوں کی تصاویر بھی حاصل کی ہیں۔
چار خواتین سے شادی کرنے والے البغدادی کے بچوں کی تعداد 11 ہے، جن میں سے دو کو حراست میں لیا گیا ہے۔
ان کے کچھ بچے عراق میں قید ہیں۔ عراقی جیلوں میں موجود بچوں میں عمائمہ، فاطمہ، حسن اور عبداللہ شامل ہیں۔
البغدادی کے بیٹے یمن کی تصویر بھی العربیہ سامنے لایا ہے۔ یمن شام میں اپنے والد کے ساتھ مارے گئے تھے۔
عراقی عدالتی حکام داعش کے اہم ترین رازوں سے پردہ اٹھانے کے لیے اس کے رہنماؤں کے اہل خانہ سے تحقیقات کر رہے ہیں۔
اسما نے، جو اس وقت عراقی حکام کی تحویل میں ہیں، بتایا کہ ابوبکر البغدادی نے 10 سے زائد یزیدی خواتین کو غلام بنا رکھا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بغدادی نے ایک موقعے پر ایک 13 سالہ لڑکی سے بھی شادی کی۔
ایریزونا سے تعلق رکھنے والی ایک امریکی امدادی کارکن کیلا مولر کو اگست 2013 میں شام کے شہر حلب میں داعش نے پکڑ لیا تھا اور فروری 2015 میں ان کی موت کا اعلان کیا۔
اس گروپ نے دعویٰ کیا کہ مولر ایک فضائی حملے میں ماری گئی تھیں۔ اسما نے بتایا کہ وہ مولر سے صرف ایک بار ملی تھیں اور انہیں معلوم ہوا تھا کہ مولر ابوبکر البغدادی کے غلاموں میں سے ایک تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ انہیں بغدادی کے ساتھ مولر کے تعلق اور ان کی موت کے بارے میں کوئی معلومات نہیں، تاہم متعدد رپورٹس کے مطابق مولر کو بغدادی نے بار بار جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔
ابوبکر کی پہلی بیوی کے مطابق، داعش کے شام اور عراق میں بڑے علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد جلد ہی ’مغرور‘ ہوگئے تھے اور انہیں امید تھی کہ عالمی برادری انہیں تسلیم کر لے گی۔
بقول اسما ابوبکر البغدادی چاہتے تھے کہ ان کی کمان میں ان کا گروپ یورپ پر بھی کنٹرول حاصل کرے۔
ابوبکر البغدادی نے 2014 میں عراق اور شام کے وسیع علاقوں پر کنٹرول حاصل کرکے اپنی مبینہ ’خلافت‘ کا اعلان کر کے انتہا پسند قوانین نافذ کیے اور اکتوبر 2019 میں وہ شام کے شمال مغربی علاقے ادلب میں ایک خصوصی آپریشن میں مارے گئے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس وقت اعلان کیا تھا کہ امریکی افواج کی ایک خصوصی ٹیم نے البغدادی کی نگرانی کرتے ہوئے ان کا تعاقب کیا لیکن انہوں نے اپنی دو بیویوں اور بیٹے کے ساتھ خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
امریکی حمایت یافتہ افواج نے 2017 میں عراق میں اور دو سال بعد شام میں داعش کو شکست دی۔ لیکن گروپ کی باقیات دونوں ممالک میں شہریوں اور سکیورٹی فورسز کے خلاف مزید محدود حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔