امریکہ کو بتا دیا پہلی ترجیح غزہ میں انسانی بحران پر قابو پانا ہے: سعودی عرب

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ہم نے امریکہ پر واضح کر دیا ہے کہ ہماری پہلی ترجیح غزہ میں انسانی بحران پر قابو پانا ہے۔

 

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ہم نے امریکہ پر واضح کر دیا ہے کہ ہماری پہلی ترجیح غزہ میں انسانی بحران پر قابو پانا ہے اور فلسطینی ریاست کا قیام مشرق وسطیٰ میں سلامتی اور استحکام کی جانب ’واحد راستہ‘ ہے۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ نے ہفتے کو میونخ سکیورٹی کانفرنس 2024 کے موقع پر ’مشرق وسطیٰ میں استحکام اور امن کی جانب: کشیدگی میں کمی کا چیلینج‘ کے عنوان سے پینل مباحثے میں شرکت کی۔

 پینل مباحثے کے دوران سعودی وزیر خارجہ نے غزہ کی پٹی میں سیزفائر کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ’پٹی میں رونما ہونے والی انسانی تباہی کو ختم کرنا اولین ترجیح ہے۔‘

انہوں نے غزہ سے اسرائیلی قابض افواج کے انخلا اور وہاں کے عوام تک انسانی امداد کی رسائی بڑھانے پر زور دیا۔

سعودی وزارت خارجہ کے ایکس پر جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ہم نے امریکیوں اور دوسروں پر واضح کر دیا ہے کہ ہمارے نقطہ نظر سے پہلی ترجیح غزہ میں انسانی بحران پر قابو پانا اور لڑائی کو روکنا ہے۔‘

کانفرنس کے دوران سعودی وزیر نے اس بات کا اعادہ بھی کیا کہ ’اسرائیل سمیت خطے میں سلامتی اور استحکام کا راستہ فلسطینی ریاست کے قیام سے نکل سکتا ہے۔‘

 انہوں نے عالمی برادری سے اس جانب توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔

  شہزادہ فیصل نے یہ اشارہ بھی دیا کہ مملکت سعودی عرب کی امریکہ کے ساتھ بات چیت میں فلسطینی کاز کے بہت سے نکات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، اور اس بات پر زور دیا کہ فوری ترجیح غزہ کی پٹی میں انسانی بحران سے نمٹنا، اور وہاں جاری لڑائی کو ختم کرنا، پٹی تک انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کا راستہ تلاش کرنا ہے۔

 سعودی وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اسرائیلی قابض افواج کی اشتعال انگیزی عرب اور اسلامی ممالک کے جذبات کو لامحالہ مشتعل کرتی ہے، خاص طور پر جب جاری بحران کے نتیجے میں اموات کی تعداد 30 ہزار کے قریب پہنچ رہی ہے اور کم از کم 17 ہزار بچے یتیم ہو چکے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ ’غزہ کی پٹی میں انسانی مصائب کا سلسلہ جاری ہے، جس میں خوراک، پانی اور ادویات کی قلت شامل ہے، اور یہ کہ اسرائیل کی یہ اشتعال انگیزی دنیا بھر میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے نظریات کو تقویت دے سکتی ہے۔‘

عرب نیوز کے مطابق شہزادہ فیصل نے سکیورٹی کانفرنس میں کہا کہ ’اسرائیل کی سلامتی اور استحکام بھی فلسطین کی ریاست کے قیام پر منحصر ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے امریکیوں اور دوسروں پر واضح کر دیا ہے کہ، ہمارے نقطہ نظر سے، پہلی ترجیح غزہ میں انسانی بحران سے نمٹنے اور غزہ میں لڑائی ختم کرنے کا راستہ تلاش کرنا ہونی چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مملکت کی پوری توجہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان سیزفائر کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے۔‘

شہزادہ فیصل نے کہا کہ ’ہماری توجہ سیزفائر اور غزہ سے اسرائیلی انخلا پر مرکوز ہے اور ہم غزہ کے لوگوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔‘

سعودی عرب نے بارہا کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک سفارتی تعلقات شروع نہیں کرے گا جب تک آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا