’جنوبی ایشیائی ہسپتال‘ جہاں خواتین کی بیماری کا مفت علاج میسر

کراچی کے علاقے ملیر میں واقع اس ہسپتال میں پاکستان کے علاوہ دنیا کے دوسرے ممالک سے بھی زچگی کے دوران اس مخصوص بیماری کا شکار ہونے والی خواتین کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔

سندھ کے ضلع گھوٹکی کی ریحانہ قادر تیسرے بچے کی زچگی کے دوران ایسی پیچیدگی کا شکار ہوئیں کہ پیشاب اور پاخانے پر جسم کا کنٹرول ختم ہو گیا۔ کئی مہینوں کے علاج کے باوجود افاقہ نہ ہونے پر شوہر نے انہیں طلاق سے دی۔

ایک جاننے والے کے مشورے پر ریحانہ کو کراچی کے کوہی گوٹھ وومن ہسپتال لایا گیا، جہاں کامیاب آپریشن کے بعد وہ صحت یاب ہو گئیں۔

صحت یابی کے فوراً بعد ریحانہ نے اسی ہسپتال سے منسلک تربیتی سکول میں مڈ وائف (دائی) کے کورس مکمل کیا اور اب وہیں خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔

کوہی گوٹھ ہسپتال کے صدر ڈاکٹر ٹیپو سلطان کا کہنا تھا کہ یہ ایشیا کا واحد صرف ہسپتال ہے جہاں خواتین کی پیچیدہ بیماری فسٹولا علاج کیا جاتا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ڈاکٹر ٹیپو سلطان نے کہا کہ کم عمری میں لڑکیوں کی شادی کے بعد حمل ہونے کی صورت میں غیر محفوظ زچگی کے باعث رحم (بچے دانی) اور مثانے یا ویجائنا اور مقعد یا ریکٹم کے درمیان ایک سوراخ بن جاتا ہے۔

’ایسی صورت میں متاثرہ جسم کا پیشاب یا پاخانہ یا دونوں پر کنٹرول نہیں رہتا، اور پیشاب یا پاخانہ یا دونوں ہر وقت رستے رہتے ہیں، جس سے تعفن پھیلتا ہے اور اس بیماری کو فِسچُلا (Fistula) کہا جاتا ہے۔‘

ریحانہ قادر کو زچگی کے بعد تکلیف شروع ہوئی تو اکثر ڈاکٹر بیماری کو سمجھ نہیں پائے۔

انڈپینڈنت اردو سے بات کرتے ہوئے ریحانہ قادر نے بتایا: ’ہم سکھر اور رحیم یار خان سمیت مختلف شہروں کے ہسپتال گئے مگر علاج نہ ہو سکا۔

’کسی کے بتانے پر کراچی کے کوہی گوٹھ میں واقع اس ہسپتال آئے جہاں ایک مہینے تک میرا علاج ہوا اور میں مکمل صحت یاب ہو گئی۔

’صحتیابی کے بعد میں نے سوچا کہ شوہر نے تو چھوڑ دیا ہے تو اب میں کیا کروں گی؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ریحانہ قادر نے اسی ہسپتال کے تربیتی مرکز سے دو سال کا کورس مکمل کیا اور وہی ملازمت اختہار کر لی۔

’اب میں سوچتی ہوں کہ کبھی میں خود اس بیڈ پر مریضہ تھی اور آج دوسروں کی خدمت کر رہی ہوں۔ ایسا کرتے ہوئے مجھے واقعی خوشی ہوتی ہے۔‘

ڈاکٹر ٹیپو سلطان کے مطابق کوہی گوٹھ ہستپال میں پاکستان کے علاوہ دنیا کے مختلف ممالک سے خواتین علاج کے آتیں ہیں۔

انہوں نے کہا: ’یہ بیماری روایتی دائی سے غیر محفوظ زچگی کرانے کے باعث ہوتی۔ سری لنکا میں زچگی گھر کے بجائے ہسپتال میں کرانا لازم ہے۔ اس لیے وہاں خواتین فِسچُلا سے محفوظ ہیں جب کہ پاکستان میں ہر سال سینکڑوں خواتین اس کا شکار ہو رہی ہیں۔‘ 

کوہی گوٹھ ہسپتال کا سنگ بنیاد 2006 میں معروف افسانہ نگار اور گائناکالوجسٹ ڈاکٹر شیر شاہ سید نے رکھی اور یہاں ظفر اینڈ عطیہ فاؤنڈیشن چیریٹبل ٹرسٹ کے زیر انتظام خواتین کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین