پاکستان کے دل لاہور کے مصروف ترین اچھرہ بازار میں گذشتہ دنوں ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا، جہاں ایک خاتون کو عربی رسم الخط سے ملتی جلتی تحریر والا کرتا پہننے کے باعث وہاں موجود چند مشتعل افراد نے ہراساں کیا۔
ڈری سہمی خاتون کو موقعے سے پولیس اہلکاروں نے ریسکیو کیا اور بعدازاں انہوں نے ’ایسا لباس‘ پہننے پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’کرتا ڈیزائن سمجھ کر خریدا اور انہیں معلوم نہیں تھا کہ اس پر کچھ اس طرح لکھا ہے جس سے لوگ یہ سمجھیں گے شاید کوئی عربی لکھی ہے۔
خاتون نے مزید کہا کہ ’میری ایسی کوئی نیت نہیں تھی لیکن میں پھر بھی معافی مانگتی ہوں۔‘
پاکستان میں پیش آنے والے اس ناخوشگوار واقعے کو دنیا بھر کے میڈیا نے کوریج دی اور میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ کرتا بنانے والی کویت کی کمپنی ’سِمپلیچیتا‘ نے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’پاکستانی عوام! ہمارا حال ہی میں ایک معصوم لڑکی کے ساتھ پیش آنے والے واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہم کویت کی کمپنی ہیں اور ہم دنیا بھر میں اپنی مصنوعات کی ترسیل نہیں کرتے۔ مہربانی فرما کر ہمیں فالو اور میسج کرنا بند کر دیں کیونکہ یہ بہت پریشان کن ہے۔‘
میڈیا رپورٹس کے مطابق پیغام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’ہم عربی حروف کو مختلف فونٹس میں استعمال کرتے ہیں کیونکہ یہ ہماری اپنی زبان ہے۔‘
خاتون کے زیب تن کیے گئے کرتے پر حروف تہجی پرنٹ تھے۔ پاکستان میں اس نوعیت کے کرتے کافی مقبولیت کے حامل ہیں اور کئی برانڈز صرف ایسے کرتے، دوپٹے اور شالز بنانے کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔ انہی میں سے ایک برانڈ منٹو بھی ہے جو حروف تہجی اور شاعری والے لباس بنانے کے حوالے سے شہرت حاصل کر چکا ہے۔
منٹو نے بھی اس ناخوشگوار واقعے کے بعد ایک پیغام جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ’ہمیں حال ہی میں پیش آنے والے اس دل سوز واقعے کو دیکھ کر بہت دکھ ہوا، اس لیے ہم نے اس مسئلے پر بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
’مہربانی فرما کر اپنی حفاظت کو ہمیشہ مقدم رکھیں اور اگر کسی بھی موقعے پر منٹو کا لباس پہن کر غیرمحفوظ محسوس کریں تو پلیز انہیں ایک طرف رکھ دیں۔ ہم کسی بھی موقعے پر آپ کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ہر مذہب ایک کامل سچائی سکھاتا ہے، وہ یہ کہ خواتین کے خلاف تشدد ناقابل قبول ہے۔ یہ ہماری تعلیمات، روایات اور عقیدے کے خلاف ہے۔‘
پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ہر عورت خود کو محفوظ اور باعزت محسوس کرنے کی مستحق ہے۔‘
ایک برانڈ کے طور پر منٹو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ ہمارے ۔۔۔ ہماری اقدار کے مطابق ہوں اور اسی لیے:
1۔ ہم شعوری طور پر ایسے الفاظ استعمال کرنے سے گریز کرتے ہیں جن کے دوہرے معنی ہو سکتے ہیں۔
2۔ منٹو کے ڈیزائن میں ایسی کوئی شاعری یا الفاظ شامل نہیں ہیں جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر خدا کا حوالہ یا مخاطب ہوں۔
ایک بار پھر، ہم آپ پر زور دینا چاہتے ہیں کہ ہم آپ کی محبت اور تعاون کے لیے شکرگزار ہیں، لیکن براہ کرم محفوظ رہیں اور اپنی حفاظت کو مقدم رکھیں کیونکہ آپ کی حفاظت ہمارے لیے کسی بھی چیز سے کہیں زیادہ اہم ہے۔