پاکستان میں حکام نے اتوار کو بتایا ہے کہ ملک میں حالیہ بارشوں کے باعث مختلف حادثات میں 30 سے زیادہ اموات ہوئی ہیں جب کہ ہزاروں سکول بند ہو گئے۔
محکمہ موسمیات نے اتوار کو ملک میں مزید بارشوں اور برفباری کی پیشگوئی بھی کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات سے بڑے پیمانے پر ہونے والی موسلادھار بارشوں سے ملک کے کچھ علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں جس کے باعث بلوچستان کے تمام سکول جمعرات تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا میں عمارتیں گرنے کے نتیجے میں 26 افراد جان سے گئے جن میں 18 بچے بھی شامل ہیں۔
ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی خیبرپختونخوا کے ترجمان تیمور علی خان کے مطابق ’خیبر پختونخوا میں گذشتہ چار روز سے جاری بارشوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر 27 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔‘
پہاڑی تودے کی زد میں آ کر ایک شخص کی جان گئی جب کہ ڈیڑھ سو مکانات کو نقصان پہنچا۔
ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی بلوچستان کے سربراہ جہانزین خان نے بتایا ہے کہ صوبے میں جمعرات اور جمعے کو عمارتیں گرنے سے پانچ افراد جان سے گئے۔
دوسری جانب صحافی عامر بجوئی کے مطابق نومنتخب وزیراعلیٰ بلوچستان اپنے پہلے سرکاری دورے پر سیلاب سے متاثرہ علاقے گوادر پہنچ گئے ہیں۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز خان بگٹی کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی فوج سمیت تمام ریسکیو ادارے سیلاب سے متاثرہ ضلع گوادر میں کام کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’نقصانات کے تعین کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی جو 20 روز میں رپورٹ جمع کرے گی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب گوادر کے شہری سراپا احتجاج ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہےکہ ’کئی دن گزرنے کے بعد بھی حکومت ریسکیو کرنے میں ناکام ہے۔ لوگ مشکلات کا شکار ہیں اور کئی علاقوں میں تاحال پانی موجود ہے۔
گوادر کے صحافی ظریف بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’سرکاری امدادی کارروائیاں سست روی کا شکار ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں لوگ اپنی مدد آپ سیلابی پانی نکال رہے ہیں۔ نکاسی آب نہ ہونے سے لوگوں کو دشواریوں کا سامنا ہے۔‘
پی ڈی ایم اے ریسکیو انچارج ماجد خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’نکاسی آب آج مکمل ہو جائے گا۔ پرانی اور آبادی میں سیوریج کا بہتر نظام نہ ہونے کی وجہ سے کئی فٹ پانی گھروں میں جمع ہو گیا ہے جس سے عمارتیں متاثر ہوئی ہیں۔‘