وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مارگلہ پہاڑیوں کے دامن میں واقع وزیراعظم ہاؤس کو ایک نیا مکین مل گیا ہے۔
شہباز شریف دوسری مرتبہ ملک کے وزیراعظم کا حلف لینے کے بعد پیر کو وزیراعظم ہاؤس پہنچے اور اس کے کچھ ہی دیر بعد تقریب ساڑھے چھ ماہ تک بطور نگران وزیراعظم ملک کی ذمہ داریاں سنبھالنے والے انوار الحق کاکڑ کو الوادعی گارڈ آف آنر پیش کر کے وہاں سے رخصت کر دیا گیا۔
اسے کہتے ہیں خوش اسلوبی سے ملک کے سب سے بڑے جمہوری گھر میں مکین کی منتقلی۔
شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں کے تعاون سے قومی اسمبلی میں وزیراعظم کا انتخاب تو 92 کے مقابلے میں 201 ووٹوں سے باآسانی جیت لیا لیکن تالیوں کی بجائے ایوان میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ اراکین کے احتجاج کی آوازیں اس قدر بلند تھیں کہ شہباز شریف کی تقریر کو سننا مشکل ہو گیا۔
ایسے میں وہ وزیراعظم بننے کی خوشی ایوان میں تو نا منا سکے لیکن پیر کو پہلے تو انہوں نے پرامن ماحول میں ایوان صدر میں حلف لیا اور پھر وزیراعظم ہاؤس میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد اور تین مرتبہ ملک کے وزیراعظم رہنے والے نواز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سیمت بڑی تعداد میں اہم شخصیات کی موجودگی میں صدر عارف علوی نے حلف برداری کی مختصر تقریب کے بعد بلا جھجک دستاویز پر دستخط کر کے باضابطہ طور پر ملک کا انتظام نئے وزیراعظم کے سپرد کر دیا اور پھر سب وہاں سے بخوشی روانہ ہو گئے۔
اقتدار اور آئین میں دی گئی طاقت تو شہباز شریف کو مل گئی لیکن منقسم مینڈینٹ کے سبب انہیں بظاہر پانچ سال تک ایک ایسی کسی ہوئی رسی پر چلنا ہو گا جہاں سے گرنے کا خطرہ ہر وقت رہے گا۔
ملک میں جمہوریت مضبوط ہو یا کمزور وزیراعظم کا منصب اور گھر پھولوں کی سیج نہیں رہا یہاں تک نا آنے کا راستہ آسان ہے اور نا ہی جانے کا۔ اگرچہ ملک کی حالیہ تاریخ میں جتنے بھی نگران وزیراعظم آئے انہیں تو مدت مکمل ہونے پر گارڈ آف آنر پیش کیا جاتا رہا لیکن منتخب وزرائے اعظم کا حال کچھ مختلف رہا۔
انوار الحق کاکڑ کو اگرچہ ماضی قریب کے نگران وزرائے اعظم کی نسبت کچھ زیادہ وقت تک وزیراعظم ہاؤس میں مقیم رہے لیکن جب وہ پیر کی خوبصورت سہ پہر روشن سورج کی موجودگی میں چلنے والی ٹھنڈی ہواؤں میں رخصت ہوئے تو انہیں چا چوبند دستے نے نا صرف گارڈ آف آنر پیش کیا بلکہ وزیراعظم شہباز شریف نے خود ایوان وزیراعظم کے دروازے پر آ کر انوار الحق کاکڑ کو رخص کیا۔
خوبصورت کالی لگژری گاڑی میں انوار الحق کاکڑ رحضت ہوتے وقت ہاتھ لہر کر چلے تو گئے لیکن اب ان کی اگلی منزل کیا ہو گی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ لیکن جو وزیراعظم ہاؤس میں جو اب مقیم ہے ان کا سفر چیلنجوں سے بھرپور دکھائی دیتا ہے۔