’تبت کا شہزادہ‘ کے نام سے مشہور یاک (تبتی بیل) ایک مضبوط جانور ہے مگر مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اس کی نسل اب معدومی کا شکار ہو رہی ہے۔
تبتی بیل منفی درجہ حرارت میں آسانی سے زندہ رہ سکتا ہے اور یہ جانور کوہ قراقرم اور ہمالیہ کے اونچے علاقوں میں بکثرت پالے جاتے ہیں۔
سال کے 12 مہینوں میں 10 ماہ پہاڑوں پر رہنے والا جانور ’یاک‘ جسے پہاڑوں کا بادشاہ بھی کہا جاتا ہے گلگت بلتستان میں بکثرت پایا جاتا تھا لیکن اب اس کی افزائش نسل میں کمی آ رہی ہے۔
کوہ قراقرم اور ہمالیہ میں اب بھی ان کی اچھی خاصی تعداد پائی جاتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
افزائش نسل کے عوض یاک کے مالک کو گاؤں کے لوگ معقول رقم یا دیسی مکھن دیا جاتا ہے۔
تبتی بیل کا گوشت نمکین اور لذیذ ہوتا ہے جس میں کم چربی پائی جاتی ہے۔ لوگ سرددیوں میں یاک کے گوشت کا سوپ سردی کم کرنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔
گلگت بلتستان کے گاؤں سدپارہ سے تعلق رکھنے والے غلام نبی نے اپنے گھر میں آٹھ یاک پال رکھے ہیں۔
غلام نبی نے 10 سال پہلے دو یاک نر اور مادہ پالنا شروع کیے تھے اب ان کے پاس آٹھ نر اور مادہ یاک موجود ہیں۔
گاؤں کے دو اور یاک بھی ان کے پاس ہیں جن کی دیکھ بھال وہ خود کرتے ہیں۔
غلام نبی کا کہنا تھا کہ ایک یاک کی قیمت اس وقت ڈھائی سے تین لاکھ روپے تک ہے جبکہ عید قرباں کے دوران اس کی قیمت چار لاکھ سے زائد تک چلی جاتی ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔