برطانوی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ چھوٹے حشرات دماغ کی رسولیوں کی نشوونما کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
انگلینڈ کی پلمتھ یونیورسٹی کے برین ٹیومر ریسرچ سینٹر آف ایکسی لینس کے ماہرین ڈروسوفلا نامی عام مکھی کو ماڈل کے طور پر استعمال کرتے ہوئے دماغ کی رسولی کی نشوونما کے پہلے ہی مراحل میں سرطان کے خلیوں کی شناخت اور جانچ کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
ان کی تحقیق گلیوما نامی رسولی کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے میں مدد کر رہی ہے جس میں گلیوبلاسٹوما جیسے اگلی سٹیجز کی رسولیوں کی اقسام شامل ہیں۔
گلیوبلاسٹوما سٹیج تک کسی مریض کے بچنے کی شرح انتہائی کم ہے اور یہ رسولیاں تیزی سے بڑھتی ہیں اور صحت مند ٹشوز پر حملہ کر کے انہیں تباہ کر دیتی ہیں۔
یہ مرض کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے لیکن معمر افراد میں زیادہ کثرت سے دیکھا گیا ہے۔
اس مرض کی علامات میں سر درد جو بد سے بدتر ہوتا جاتا ہے، متلی اور الٹیاں، دھندلا پن یا دہرا دکھائی دینا اور دورے شامل ہیں۔
یورپین مالیکولر بائیولوجی آرگنائزیشن کے سائنسی جریدے ’ای ایم بی او رپورٹس‘ میں شائع ہونے والی نئی تحقیق کی قیادت کرنے والی ڈاکٹر کلاڈیا باروس کہا کہ ان کی ٹیم نے ’ریڈینگ‘ پراسس (readying processes) دریافت کیے ہیں جو رسولی کی تشکیل اور اس کے بڑھنے میں مدد کے یے اہم ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا: ’تحقیق اس بات کو سمجھنے میں مددگار ہے کہ دماغ کے ٹیومر کیسے بن سکتے ہیں اور اس نے گلیوما ٹیومر کے مریضوں کے علاج کے لیے نئی ممکنہ ادویات کے اہداف کو تلاش کرنے کے لیے تحقیق کی راہیں کھول دی ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے بقول: ’عام مکھی ڈروسوفلا کو ماڈل کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ہم دماغ کے اندر برین ٹیومر کی تشکیل کے ابتدائی مراحل میں ہی خلیوں کی شناخت اور جانچ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ان خلیات میں عام خلیوں کے مقابلے میں ان کے میٹابولک اور پروٹین کے توازن میں سب سے زیادہ نمایاں فرق ہوتا ہے۔‘
برین ٹیومر ریسرچ چیریٹی میں ریسرچ، پالیسی اور انوویشن ڈائریکٹر ڈاکٹر کیرن نوبل نے کہا: ’اب بھی بہت زیادہ کام کرنا باقی ہے لیکن یہ ابتدائی نتائج اہم ہیں کیونکہ مزید تحقیقات کے ساتھ یہ ہمیں نئے علاج تیار کرنے میں مدد دے سکتا ہے جو ٹیومر کے خلیوں کو زیادہ موثر طریقے سے نشانہ بناتے ہوئے مریضوں کے علاج کو بہتر بنائے گا۔‘
جنوب مغربی لندن کے رہائشی ریکروٹمینٹ کنسلٹنٹ اور پارٹ ٹائم موسیقار سیم سوریا کمار میں دوروں میں مبتلا ہونے کے بعد ابتدائی سٹیج کے کے گلیوما کی تشخیص ہوئی۔
38 سالہ سوریا کمار میں ٹیومر کی نگرانی کی جا رہی تھی لیکن گذشتہ جولائی میں کیے گئے سکین سے معلوم ہوا کہ یہ بڑھ گیا ہے۔
اب وہ کیموتھراپی سے گزر رہے ہیں اور پہلے ہی سرجری اور ریڈیو تھراپی کرا چکے ہیں۔
دو بچوں کے والد سوریا کمار نے کہا: ’یہ سوچ کر حیرت ہوتی ہے کہ فروٹ فلای جیسی چھوٹی حشرات میرے جیسے ٹیومر کے بارے میں ہماری معلومات کو بہتر بنانے اور اور اس کے بہترین علاج میں مدد کر سکتی ہے۔
ان کے بقول: ’یہ واقعی دلچسپ خبر ہے اور اس تحقیق میں زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت کو واضح کرتی ہے تاکہ ہمیں جلد علاج تلاش کرنے کے اپنے مقصد تک پہنچنے میں مدد مل سکے۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔
© The Independent