ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے منگل کو امریکہ سے کسی بھی قسم کے مذاکرات کے امکانات کو مسترد کر دیا۔
آیت اللہ علی خامنہ ای کی آفیشل ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایرانی قوم پر بے تحاشا دباؤ کی پالیسی بے سود ہے اور اسلامی ری پبلک ایران کی پوری قیادت متفق ہے کہ امریکہ سے کسی سطح پر مذاکرات نہیں ہوں گے‘۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملوں کا ذمہ دار ٹھراتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ فوجی کارروائی کی ضرورت پڑنے پر امریکہ ماضی کے مقابلے میں ’کہیں بہتر‘ طور پر تیار ہے۔
سعودی تنصیبات پر حملوں اور اس کے نتیجے میں تیل کی عالمی پیداوار میں پانچ فیصد کمی اور قیمتوں میں اضافے کے بعد امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ وہ ایران سے جنگ نہیں چاہتے۔
تاہم، وہ کہتے ہیں بظاہر ان حملوں کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر انہوں نے کارروائی کا فیصلہ کیا تو یاد رکھنا چاہیے کہ امریکی فوج دنیا کی سب سے طاقت ور فوج ہے۔
پیر کو بحرین کے ولی عہد سلمان بن حماد الخلیفہ سے ملاقات کے بعد ٹرمپ نے اوول آفس میں رپوٹروں کو بتایا کہ ’صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور ہم آپ کو یقیناً آگاہ کریں گے‘۔
’ہمارے پاس بہت سے آپشن ہیں لیکن فی الحال ہم یہ تصدیق کر رہے ہیں کہ حملے کس نے کیے۔ ہم سعودی عرب سے بات کر رہے ہیں، ہم ولی عہد اور ان کے پڑوسیوں سے رابطوں میں ہیں، ہم مل کر اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں، دیکھیں آگے کیا صورتحال بنتی ہے‘۔
جب ان سے پوچھا گیا آیا امریکہ عسکری کارروائی کے لیے تیاری کر رہا ہے؟ تو ان کا کہنا تھا ’میں ان لوگوں میں شامل ہوں جو جنگ نہیں چاہتے۔ میں کسی سے جنگ نہیں چاہتا لیکن ہم کسی اور سے کہیں زیادہ اس کے لیے تیار بھی ہیں‘۔
صدر ٹرمپ امریکہ کو2015 میں ہوئے ایران سے ایٹمی معاہدے سے یک طرفہ طور پر نکال چکے ہیں، تاہم ان کے خیال میں تہران اور واشنگٹن کے درمیان ایک نیا معاہدہ طے پا سکتا ہے۔
انہوں نے ایرانی صدر حسن روحانی سے متعدد بار رابطہ کیا ہے۔ قیاس آرائیاں تھیں کہ دونوں رہنماؤں میں رواں مہینے نیو یارک میں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی سیشن کے موقع پر ملاقات ہو سکتی ہے، لیکن موجودہ صورتحال میں اب ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا۔
امریکہ کا دعوی ہے حوثی باغی سعودی تنصیبات پر اس طرح کا حملہ کرنے کے اہل نہیں، اور امریکی عہدے داروں نے منتخب میڈیا تنظیموں کو بتایا تھا ان کے خیال میں حملوں کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکہ نے پلانٹ پر حملوں کی تصاویر جاری کرتے ہوئے دعوی کیا کہ حملے یمن کی طرف سے نہیں بلکہ ایران کی طرف سے ہوئے۔ امریکیوں کا یہ بھی الزام ہے حملوں میں کروز مزائل استعمال ہوئے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور نامعلوم امریکی عہدے داروں کے دعوؤں کے برعکس، واشنگٹن تاحال ایران کے ملوث ہونے کا ٹھوس ثبوت پیش نہیں کر سکا۔
دوسری جانب، صدر روحانی نے انقرہ میں اپنے روسی اور ترک ہم منصب کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا یہ حملے ’یمنیوں‘ نے کیے۔’یمنی دفاع کے اپنے جائز حق کا استعمال کر رہے ہیں‘۔
تہران میں وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی کا کہنا ہے وہ ناقابل قبول اور سراسر بے بنیاد امریکی الزام مسترد کرتے ہیں۔
سعودی عرب نے اقوام متحدہ کے ماہرین سے تحقیقات میں مدد پر زور دیتے ہوئے کہا ہے حملوں میں ایرانی اسلحہ استعمال ہوا اور وہ بھرپور طاقت سے جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایرانی حمایت یافتہ یمنی باغیوں نے ایسے مزید حملوں کا وعدہ کیا ہے۔ حوثی عسکری ترجمان یحیی سریا نے کہا ان کے گروہ نے ہفتے کو علی الصبح ڈرونز کی مدد سے حملے کیے۔
اضافی رپوٹنگ خبر رساں ادارے
© The Independent