زاویار نعمان معروف اداکار نعمان اعجاز کے صاحبزادے ہیں، جو دو سال سے ڈراموں میں کام کر رہے ہیں اور اب رمضان کامیڈی ڈرامے ’رفتہ رفتہ‘ میں بھی اداکاری کے جوہر دکھا رہے ہیں۔
گذشتہ دنوں وہ گرین انٹرٹینمنٹ کے اس کامیڈی ڈرامے کی عکاسی کے لیے کراچی آئے ہوئے تھے تو ہم موقع غنیمت جان کر ڈرامے کے سیٹ پر جا دھمکے۔
وہاں جانا تو آسان تھا لیکن زاویار کو انٹرویو کے لیے راضی کرنا بہت مشکل تھا، لیکن پھر کسی طرح انہیں منا ہی لیا، وہ بھی اس شرط پر کہ انٹرویو مختصر ہوگا۔
ہمارا ان سے پہلا سوال ہی یہ تھاکہ وہ انٹرویو دینے سے گھبراتے کیوں ہیں؟ جس پر انہوں نے بتایا کہ وہ انٹرویو دینے سے گھبراتے نہیں ہیں، لیکن ان کا خیال ہے کہ ان کا کام سکرین پر نظر آئے وہ زیادہ ضروری ہے، انٹرویو کی بہت زیادہ اہمیت نہیں ہوتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’رفتہ رفتہ‘ میں کام کے بارے میں زاویار نے بتایا کہ اس کی وجہ کامیڈی ڈراما ہونا تھی کیونکہ انہوں نے اس سے پہلے کبھی کامیڈی نہیں کی تھی۔
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ’چونکہ یہ ایک منی سیریل ہے، جو جلد ہی کام ختم ہو جاتا ہے، لہذا تجربہ کرنے کے لیے بہت اچھا موقع تھا۔‘
اپنے کردار کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ’یہ لڑکا لاہور سے بھاگ کر کراچی آیا ہے، کیونکہ وہ اپنی کزن سے شادی نہیں کرنا چاہتا۔ یہاں اسے اپنی مالک مکان لڑکی سے پیار ہوجاتا ہے، تو بس اسی کے گرد یہ ساری کہانی گھومتی ہے۔‘
زاویار کا کہنا تھا کہ کامیڈی کردار زیادہ مشکل محسوس نہیں ہوا لیکن عوام بتائیں گے کہ یہ کیسا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ سنجیدہ اور مزاحیہ اداکاری کا کوئی موازنہ ممکن نہیں ہے البتہ انہیں اس کردار کو نبھانے میں بہت مزہ آیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک فن کار کی حیثیت سے وہ پوری کوشش کرتے ہیں کہ 100 فیصد محنت کریں اور جب تک وہ کسی سین سے مطمئن نہیں ہوتے وہ اسے کرتے رہتے ہیں، لیکن چونکہ اس کام میں مزہ آیا ہے تو اب مزید دیکھنا ہوگا کیا عوام کو پسند آتا ہے یا نہیں اگر پسند آیا تو وہ ضرور کریں گے۔
فلموں میں کام کرنے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں فلموں کی پیشکش ہوئی ہے لیکن وہ ابھی اپنے کام میں نکھار لانا چاہتے ہیں، جب انہیں محسوس ہوگا کہ وہ فلم کرسکتے ہیں تو کرلیں گے۔
اپنے والد نعمان اعجاز کے ساتھ کام کرنے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد نے پہلے ہی سے واضح کردیا تھا کہ سیٹ پر وہ ان کے ایک سینیئر ساتھی ہیں، باپ بیٹا نہیں۔
زاویار نے بتایا کہ انہیں ’سنگ ماہ‘ میں اپنے والد کے سامنے اداکاری کرتے ہوئے ڈر محسوس ہوا تھا کہ وہ اتنے بڑے اداکار ہیں، مگر ایک موقعے پر سب بھول کر کام کرنا ہی ہوتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی دباؤ رہتا ہے کہ وہ نعمان اعجاز کے بیٹے ہیں، لیکن اصل چیز کارکردگی ہے، ’اگر وہ اچھی ہو تو سب اچھا ہوتا ہے ورنہ کوئی پوچھتا بھی نہیں ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ انہیں کراچی کا کھانا بہت پسند ہے، خصوصاً بن کباب اور وہ برنس روڈ کے کباب اور کلاچی کا کھانا شوق سے کھاتے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ کراچی کی اگر سڑکیں بن جائیں تو کیا بات ہے تاکہ وہ گاڑی چلاتے ہوئے پانی پی سکیں۔
آخر میں انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے اداکاری شروع کی تو وہ آںکھیں بہت زیادہ جھپکتے تھے، لیکن پھر وقت کے ساتھ انہیں سمجھ آگیا کہ کسی تاثر کو چہرے پر کیسے قائم رکھنا ہوتا ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔