پاکستان کے مختلف حصوں میں پیاز کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور یہی صرت حال صوبہ سندھ میں بھی ہے، جہاں اول درجے کا پیاز 285 روپے فی کلو گرام تک فروخت ہو رہا ہے۔
سندھ کے مختلف شہروں میں ایرانی پیاز اور تاجکستانی پیلی پیاز بھی دستیاب ہیں، جن کے دام کچھ کم تو ہیں لیکن خریداروں میں زیادہ مقبول نہیں ہیں۔ خریدار عام طور پر لال پیاز خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
پیاز کی کاشت
پاکستان ایگریکلچر اینڈ ہارٹیکلچر فارم کے صدر شیخ امتیاز حسین نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’پاکستان پیاز پیدا کرنے والا دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے، جس کی سالانہ پیداوار تقریباً 20 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ سندھ میں پورے ملک کا 40 فیصد پیاز کاشت کیا جاتا ہے، جب کہ بلوچستان 33 فیصد، پنجاب اور خیبر پختونخوا بالترتیب 16 اور 11 فیصد پیدا کرتے ہیں۔
’پیاز کی کاشت کے حوالے سے پاکستان ان چند خوش نصیب ملکوں میں سے ہے جہاں پورا سال پیاز کی فصل کاشت ہو سکتی ہے۔‘
بقول شیخ امتیاز حسین کے سندھ کی فصل ختم ہو جائے تو پنجاب کی فصل منڈیوں میں آ جاتی ہے اور جب پنجاب سے فصل کم ہو جائے تو خیبر پختونخواہ اور پھر بلوچستان سے پیاز منڈیوں تک پہنچنا شروع ہو جاتا ہے۔
پیاز کا بحران
امتیاز حسین نے مزید بتایا کہ ’اس وقت لال پیاز بحران کا شکار ہے جس کی وجہ بلوچستان کے سیلاب ہیںم جن کی وجہ سے پیاز کی فصل تاخیر کا شکار ہوئی اور یہی وجہ ہے کہ جو پیاز اس وقت مارکیٹ میں موجود ہے اسے دگنی قیمتوں میں فروخت کیا جا رہا ہے۔
’لیکن امید ہے کہ 15 سے 20 دن میں بلوچستان کا پیاز مارکیٹ میں آ جائے گا جو قیمتوں میں بہتری کا باعث بنے گا۔‘
پیاز کی درآمد
پیاز کی بڑی تاجر کمپنی امتیاز انٹرپرائزز کے سربراہ کے مطابق: ’اس وقت پیاز ایران اور تاجکستان سے منگوائی جا رہی ہے، جب کہ ستمبر سے سندھ سے پیاز مارکیٹ میں آنا شروع ہو جاتا ہے جو اپریل تک چلتا ہے۔
اسی طرح مارچ سے بلوچستان سے پیاز مارکیٹ جاتی ہے جو اگست تک چلتا ہے جبکہ اگست سے خیبر پختونخوا شروع ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس طرح چاروں صوبوں سے آنے والا لال پیاز 12 مہینے ہماری جرورت پوری کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ چین اور میانمار پیلی پیاز کاشت کرتے ہیں جب کہ بھارت اور پاکستان میں لال پیاز پیدا کی جاتی ہے اور پاکستان پیاز کی برآمد سے زرمبادلہ بھی کما سکتا ہے۔
سبزی منڈی کمیٹی کے ہیڈ محمد افضل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ فی الحال سیلابوں کی وجہ سےلال پیاز کی قلت ہے کیونکہ دوبارہ کاشت کے لیے زمین سے پانی نکالنا ضروری ہے اور اس پر وقت لگتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیاز کے بحران کی بڑی وجہ حکومت ہے کیونکہ بروقت اقدامات نہ ہونے کے باعث سیلاب سے پیاز کی فصل خراب ہو جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت سندھ میں پیاز 10 فیصد رہ گیا ہے جو چند روز میں ختم ہو جائے گا۔ تاہم جلد ہی بلوچستان کا پیاز آنا شروع ہو جائے گا اور قیمتوں میں بتدریج کمی آئے گی۔
کمشنر کراچی کے جانب سے منگل کو جاری کردہ نرخوں کے مطابق اول درجے کے پیاز کی قیمت 180 روپے فی کلو ہے جب کہ مارکیٹ میں یہی پیاز 250 روپے کلو کے حساب سے دستیاب ہے۔
ایرانی اور تاجکستانی پیاز کی قیمت 100 سے 160 روپے فی کلو ہے۔