اسرائیلی فوج نے پیر کو غزہ میں ہونے والی اپنی ہلاکتوں کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں جن کے مطابق چھ ماہ کے دوران غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران 600 اسرائیلی فوجی غزہ میں فلسطینی گروپوں کے ہاتھوں مارے گئے ہیں۔
واضح رہے کسی بھی اسرائیلی جنگ میں فوجیوں کی ہلاکتوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے جو اسرائیل کو غزہ میں برداشت کرنا پڑی ہے اور جارحیت ابھی جاری ہے۔
الجزیرہ ٹی وی کے مطابق تازہ فوجی ہلاکت 20 سالہ ناداو چوہن کی ہوئی ہے جس کے بعد اسرائیلی فوج نے اپنی ہلاکتوں کی تعداد کو 600 ظاہر کیا ہے تاہم اسرائیلی فوج نے اپنے زخمیوں کی تعداد ظاہر نہیں کی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی افواج نے غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال، الشفا کمپلیکس اور اس کے ارد گرد دو ہفتے سے جاری آپریشن ختم کر دیا اور علاقے سے پیچھے ہٹ گئی ہیں تاہم اسرائیلی وزیر اعظم نے امریکہ کی مخالفت کے باوجود رفح میں داخل ہوگا۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ’فوجیوں نے الشفا ہسپتال کے علاقے میں آپریشنل سرگرمیاں مکمل کر لی ہیں اور ہسپتال کے علاقے سے باہر نکل گئے ہیں۔‘
غزہ کی وزارت صحت نے بھی پیر کو کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے مرکزی ہسپتال الشفا کے کمپلیکس سے ٹینک اور گاڑیاں واپس نکال لی ہیں۔
وزارت نے کہا کہ کمپلیکس میں درجنوں لاشیں ملی ہیں، جہاں سے اے ایف پی کے ایک صحافی اور عینی شاہدین نے ٹینکوں اور گاڑیوں کو باہر نکلتے دیکھا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ درجنوں ہوائی حملے اور گولے کمپلیکس کے آس پاس کے علاقے پر گرے۔
مقامی سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیل کے فضائی حملوں نے گاڑیوں کو واپس نکلنے کے لیے کور فراہم کیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے یہ آپریشن 18 مارچ کو شروع کیا تھا اور اس وقت الزام لگایا تھا کہ حماس کے عسکریت پسند اس کمپلیکس سے کام کرتے ہیں۔ حماس نے الشفا اور دیگر صحت کے مراکز کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنے سے انکار کیا ہے۔
وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ ’الشفا میڈیکل کمپلیکس کے اندر اور اس کے آس پاس سے درجنوں لاشیں، جن میں سے کچھ گلی سڑی ہوئی ہیں برآمد کی گئی ہیں۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’اسرائیلی فوج نے نکلنے سے قبل الشفا میڈیکل کمپلیکس کی عمارتوں کو جلایا اور انہیں بالکل بھی قابل استعمال نہیں چھوڑا۔ کمپلیکس اور اس کے ارد گرد کی عمارتوں کے اندر بہت زیادہ تباہی ہوئی ہے۔‘
جائے وقوعہ پر موجود اے ایف پی کے ایک صحافی نے بتایا کہ کمپلیکس کے اندر کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے، کچھ حصوں میں آگ لگنے سے نقصان ہوا ہے۔
ایک ڈاکٹر نے اے ایف پی کو بتایا کہ 20 سے زائد لاشیں نکالی گئی ہیں اور کچھ کو گاڑیاں ریورس کرتے ہوئے کچلا گیا ہے۔
آپریشن سے قبل جنگ سے بے گھر ہونے والے سینکڑوں افراد نے الشفا کمپلیکس میں پناہ لی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل دباؤ پر قابو پا کر امریکی صدر جو بائیڈن کی مخالفت کے باوجود رفح میں داخل ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا رفح میں حماس کے خلاف آپریشن کو کسی بھی وجہ سے روکا نہیں جائے گا۔ فوجی دباؤ اور مذاکرات میں لچک قیدیوں کی رہائی کا باعث بنے گی۔ نتن یاہو نے اعلان کیا کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کے الشفا ہسپتال میں 200 سے زائد مسلح افراد کو قتل کیا ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے دوران ہی اسرائیلی حکام رفح میں ایک فوجی آپریشن کے متعلق عزم کا اظہار بھی کرتے چلے آرہے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ اور چیف آف سٹاف ہرزی ہیلیوی سمیت سینیئر اسرائیلی حکام پہلے ہی امریکی حکام سے رفح میں زمینی آپریشن کے منصوبوں کے متعلق بات کر چکے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ رفح میں فوجی آپریشن کا مخالف نہیں ہے تاہم اسے صرف آپریشن کے طریقہ کار پر تحفظات ہیں۔ وہ صرف یہ چاہتا ہے کہ لڑائی کے دوران مزید شہریوں کی اموات کو روکا جائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری طرف عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈینام گیبریاسس نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ’شہدا اقصیٰ‘ ہسپتال پر بھی حملہ کردیا ہے اور اس حملے میں چار افراد جان سے گئے اور 17 زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے ’ایکس‘ پر بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کی ایک ٹیم غزہ کے شہدا الاقصیٰ ہسپتال میں انسانی ہمدردی کے مشن پر تھی جب ہسپتال کے احاطے کے اندر ایک کیمپ کو نشانہ بنایا گیا۔
ڈبلیو ایچ او کی ٹیم ضروریات کا جائزہ لینے اور شمالی غزہ بھیجنے کے لیے انکیوبیٹر وصول کرنے کے لیے ہسپتال میں موجود تھی۔
غزہ کے میڈیا آفس نے کہا ہے کہ یہ دھماکہ اس وقت کیا گیا جب بیمار، زخمی اور بے گھر لوگوں کی نقل و حرکت عروج پر تھی۔ ایک نیا قتل عام کیا گیا ہے۔
اُدھر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے لڑاکا طیارے نے اقصیٰ شہدا ہسپتال کے صحن میں حملہ کیا جو تحریک اسلامی جہاد کے آپریشن روم کے طور پر استعمال ہو رہا تھا۔
حالیہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب حماس کے اسرائیل میں حملے کے نتیجے میں تقریباً 1,160 افراد مارے گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی جارحیت میں کم از کم 32,782 افراد جان سے گئے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
اسرائیلی فوج نے پیر کو اعلان کیا کہ حالیہ جارحیت میں اب تک 600 اسرائیلی فوجی مارے جا چکے ہیں۔
سات اکتوبر کو ہونے والے حملوں کے دوران، فلسطینی عسکریت پسندوں نے 250 کے قریب اسرائیلی اور غیر ملکی افراد کو قیدی بھی بنا لیا تھا۔
اسرائیل کا خیال ہے کہ غزہ میں تقریباً 130 قیدی موجود ہیں، جن میں سے 34 کے خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مارے گئے ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔