ایران میں پولیس پر حملے میں پانچ اہلکار جان سے گئے: ایرانی میڈیا

ایران کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ جمعرات کو ملک کے جنوب میں ہوئے ’دہشت گرد حملوں‘ میں ایک پولیس سٹیشن کے ڈپٹی سمیت کم از کم پانچ سکیورٹی اہلکار مارے گئے۔

19 اگست 2006 کو پاکستانی سرحد کے قریب زاہدان شہر سے تقریباً 50 کلومیٹر مشرق میں صوبہ سیستان بلوچستان میں ایرانی فوجیوں نے فوجی مشقوں میں حصہ لیا (فائل تصویر: اے ایف پی)

ایران کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ جمعرات کو ملک کے جنوب میں ہوئے ’دہشت گرد حملوں‘ میں ایک پولیس سٹیشن کے ڈپٹی سمیت کم از کم پانچ سکیورٹی اہلکار مارے گئے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ڈپٹی گورنر علی رضا مرحمتی نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ’صوبہ سیستان و بلوچستان کے رسک اور چاہ بہار شہروں میں پولیس سٹیشنز پر رات کے دوران ہونے والے متعدد دہشت گرد حملوں میں پانچ سکیورٹی اہلکار شہید ہوئے ہیں۔‘

سرکاری نشریاتی ادارے آئی آر آئی بی کے بقول ’چاہ بہار شہر کے تھانے نمبر 11 پر ہونے والے ایک حملے میں سٹیشن کے نائب عباس میر شہید ہو گئے۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ حملہ کرنے والے آٹھ حملہ آور میں بھی مارئے گئے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’عسکریت پسند گروپ جیش العدل، جو 2012 میں بنا تھا اور جسے ایران نے ’دہشت گرد‘ گروپ کے طور پر بلیک لسٹ کر رکھا ہے، نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں سے متصل صوبہ سیستان و بلوچستان کو کئی سالوں سے منشیات کی سمگلنگ کرنے والے گروہوں، بلوچ اقلیت سے تعلق رکھنے والے باغیوں اور عسکریت پسندوں کی وجہ سے بدامنی کا سامنا ہے۔

گذشتہ سال دسمبر میں بھی ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن  کے مطابق ملک کے جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں بلوچ عسکریت پسندوں کے پولیس سٹیشن پر حملے میں 11 سکیورٹی اہلکار جان سے گئے تھے جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران کے سرکاری میڈیا نے مزید بتایا تھا کہ صوبہ سیستان بلوچستان کے قصبے رسک میں ہونے والی جھڑپوں میں عسکریت پسند جیش العدل گروپ کے متعدد ارکان بھی مارے گئے تھے۔

گذشتہ سال جولائی میں بھی اسی صوبے کے دارالحکومت زاہدان میں ایک اور پولیس سٹیشن پر حملے میں دو پولیس اہلکار اور چار حملہ آور مارے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا