پاکستان نے پیر کو دمشق میں ایرانی سفارت خانے کے قونصلر سیکشن پر اسرائیل کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے شام کی خود مختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی قرار دیا ہے اور واقعے کے متاثرین کے لیے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
پیر کی شب جاری کیے گئے ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’یہ حملہ شام کی خودمختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی ہے اور اس کے استحکام اور سلامتی کو نقصان پہنچاتا ہے۔‘
مزید کہا گیا کہ ’یہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے اور 1961 کے سفارتی تعلقات کے ویانا کنونشن کے تحت سفارت کاروں یا سفارتی سہولیات کے خلاف حملے بھی غیر قانونی ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیل کی کارروائی کو ’غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیتے ہوئے بیان میں مزید کہا گیا: ’ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو خطے میں اس کی مہم جوئی، پڑوسیوں پر حملہ کرنے اور غیر ملکی سفارتی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی غیر قانونی کارروائیوں سے روکے۔‘
بیان میں حملے کے متاثرین کے اہل خانہ، ایرانی عوام اور ایران کی حکومت سے تعزیت کا اظہار بھی کیا گیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران نے کہا ہے کہ پیر کو شام میں اس کے سفارت خانے پر مشتبہ اسرائیلی جنگی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں اس کے سات فوجی مشیر چل بسے، جن میں تین سینیئر کمانڈر بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب ایرانی پاسداران انقلاب نے ایک بیان میں کہا کہ اس حملے میں سات ایرانی فوجی مشیر مارے گئے، جن میں اس کی قدس فورس کے ایک سینیئر کمانڈر محمد رضا زاہدی بھی شامل ہیں۔
روئٹرز کے مطابق شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے وزیر داخلہ کے ساتھ دمشق کے ضلع میزے میں حملے کے مقام کے دورے کے موقعے پر کہا کہ ’ہم اس ظالمانہ دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جس نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے کی عمارت کو نشانہ بنایا اور جس کے نتیجے میں متعدد بے گناہ مارے گئے۔‘
شام میں تعینات ایران کے سفیر نے بتایا کہ یہ حملہ سفارت خانے کے احاطے میں واقع قونصلر کی عمارت پر کیا گیا۔
واقعے کے بعد ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اپنے بیان میں دمشق میں ایران کے سفارت خانے کی عمارت پر اسرائیل کے حملے کی شدید مذمت کی۔
ناصر کنعانی نے کہا کہ یہ حملہ ویانا کنونشن کی سنگین خلاف ورزی ہے اور ’عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو اس فعل کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرنی چاہیے اور جارح کے خلاف ضروری اقدامات کرنے چاہیں۔‘
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اس حملے کی تمام پہلوؤں کی تفتیش جاری ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’ایران حملے کے خلاف جوابی اقدامات کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے اور فیصلہ کرے گا کہ حملہ آور کو کس طرح سزا دی جائے۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔