وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں سعودی عرب کے ولی عہد سے ملاقات مثبت رہی جس میں انہوں اعادہ کیا کہ پاکستان کی بھر پور معاشی اعانت کی جائے گی۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان اتوار کو مکہ مکرمہ کے الصفا پیلس میں ملاقات ہوئی تھی جس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بھی شامل تھے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد پیر کو ایک مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ ’دونوں رہنماؤں نے پاکستان میں 5 ارب ڈالر مالیت کے نئے سعودی سرمایہ کاری پیکج کے پہلے مرحلے کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔‘
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات بہت مثبت ہوئی جس کا اعلامیہ آپ دیکھ چکے ہیں۔
’انہوں (سعودی ولی عہد) نے پھر اعادہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کی بھرپور (اعانت) کریں گے لیکن یہ سرمایہ کاری کی مد میں ہو گی، اس لیے گیند اب ہمارے گول میں ہے کہ ہم سعودی عرب کے سامنے قابل سرمایہ کاری پرجیکٹ (منصوبے) پیش کریں اور اسی طرح یہ سرمایہ کاری آگے آئے۔‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ 14 اپریل کو واشنگٹن جا رہے ہیں جہاں وہ آئی ایم ایف سے قرض کے ایک نئے پروگرام کے خدوخال پر گفتگو شروع کریں گے۔
سعودی عرب کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے منصوبوں کی جلد تکمیل سے متعلق عزم کے اعادے اور آئی ایم ایف سے مذاکرات میں اب تک پیش رفت کے پاکستانی کی معیشت پر کچھ مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں منگل کو بھی بہتری دیکھی گئی اور 100 انڈکس پہلی بار 70 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کر گیا۔
سعودی سرمایہ کاری پیکج
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق ’سعودی عرب کی جانب سے سرمایہ کاری آئندہ ماہ شروع کیے جانے کی تیاریاں ہیں اور پروگرام کے حصے کے طور پر ریکوڈک میں ایک ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کا امکان ہے۔ سعودی عرب کی ریکوڈک میں سرمایہ کاری کے لیے وزیر اعظم کمیٹی تشکیل دیں گے جو وزارت خزانہ، او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل اور وزارت توانائی کے حکام پر مشتمل ہو گی اور سعودی عرب میں حتمی بات چیت کے بعد ریکوڈک میں سرمایہ کاری کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان معاہدہ ہو گا۔‘
ذرائع نے مزید بتایا کہ ’اس کے علاوہ او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کے شئیرز سعودی عرب کو فروخت کیے جائیں گے۔‘
معاشی امور کے ماہر صحافی شکیل احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی سرمایہ کاری تیل و گیس کے شعبے میں ہو سکتی ہے۔ ’سعودی عرب پاکستان میں آئل ریفائنری اور پیٹروکیمیکل کمپلیکس بھی لگانا چاہتا ہے، او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کے شیئرز خریدنے میں بھی دلچسی ہے لیکن ابھی تک کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی۔ اب ایس آئی ایف سی (خصوصی کونسل برائے سرمایہ کاری) فورم بھی سعودی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنے کے لیے متحرک ہو گیا ہے تو امید ہے کہ بہت جلد پیش رفت ہو گی۔‘
پاکستانی معیشت کو نئی سرمایہ کاری سے کتنا سہارا ملے گا؟
صحافی شکیل احمد نے کہا کہ ’پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی نوعیت بہت اہم ہے۔ مذہبی نکتہ نظر سے ہمارا عقیدت و احترام اپنی جگہ لیکن پاکستان کی معیشت بھی سعودی سپورٹ (اعانت) کے سہارے کھڑی ہے۔
سعودی عرب حالیہ برسوں میں پاکستان کی مالی مدد نہ کرتا تو پاکستان ڈیفالٹ کر چکا ہوتا۔ سعودی عرب میں 27 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں جو نہ صرف سعودی عرب کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں بلکہ سالانہ 6.5 ارب ڈالر سے زیادہ ترسیلات زر پاکستان بھیج رہے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب نے تین ارب ڈالر کے ڈیپازٹس سٹیٹ بینک آف پاکستان میں جمع کرا رکھے ہیں اور ان ڈپازٹس کی قابل واپسی مدت میں دو بار توسیع بھی کی جا چکی ہے۔ سعودی عرب پاکستان کو ادھار تیل کی سہولت بھی فراہم کرتا رہا ہے۔ ’سعودی عرب پاکستان کی بے مثال مدد کرتا آیا ہے اس لیے حالیہ سرمایہ کاری سے بھی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد ملے گی۔‘
معاشی امور کے ماہر تجزیہ کار و صحافی شعیب نظامی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اسی مہینے پاکستان کو آئی ایم ایف سے اسٹینڈ بائی پروگرام کے تحت آخری قسط میں ایک ارب 10 کروڑ ڈالر ملنا ہیں، جب کہ اسی مہینے پاکستان ایک ارب ڈالر کے سکوک بانڈ بھی واپس کرے گا۔ یہی مثبت خبریں پاکستان اسٹاک ایکسچنج میں بہتری کا سبب بھی بن رہی ہیں اور معیشت کی بہتری کی وجہ بنیں گی۔‘