انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں جمعے کی شب کچھ ایسا ہوا جو اس سے قبل ٹی 20 کرکٹ کی تاریخ میں نہ دیکھا گیا اور نہ ہی سنا گیا۔
ہوا کچھ یوں کہ انڈین ریاست مغربی بنگال کے شہر کلکتہ میں پنجاب کنگز کی ٹیم نے کلکتہ نائٹ رائیڈرز کے 261 رنز کے جواب میں 262 رنز سکور کر کے ٹی 20 کرکٹ میں ایک نیا ریکارڈ بنا ڈالا۔
ویسے تو ٹی 20 کرکٹ میں سب سے بڑا سکور نیپال کے 314 رنز کا ہے جبکہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والی ٹیموں میں افغانستان کے 278 رنز کا ہے لیکن ہدف کے تعاقب میں یہ اب تک کا سب سے بڑا سکور ہے۔
پنجاب کنگز نے کلکتہ نائٹ رائیڈرز کے پہاڑ جیسے ہدف 261 رنز کو جوابی بیٹنگ میں جس بے دردی سے روند ڈالا اس سے موجودہ کرکٹ میں بولرز کی بے بسی ظاہر ہوتی ہے۔
پنجاب کے اس ہدف تک پہنچنے میں انگلینڈ کے جونی بیرسٹو نے کلیدی کردار ادا کیا۔
ان کی 48 گیندوں پر 108 رنز کی اننگز نے نائیٹ رائیڈرز کی ساری امیدوں پر پانی پھیر دیا کیونکہ 261 رنز بنا کر نائیٹ رائیڈرز مطمئن تھے کہ اس بہت بڑے سکور کو عبور کرنا ناممکن ہے۔
لیکن ماڈرن کرکٹ میں ایسا لگتا ہے کہ کوئی بھی سکور محفوظ نہیں ہے۔ شاید اس کی وجہ چھوٹے گراؤنڈزاور مختصر باؤنڈریز ہیں لیکن ایڈن گارڈن کی باؤنڈریز 70 میٹر تک ہیں جو موجودہ کرکٹ میں بہت بڑی سمجھی جاتی ہیں۔
اس سے قبل سنیل گواسکر 65 میٹر سے کم باؤنڈری کو کرکٹ سے مذاق قرار دے چکے ہیں, لیکن ان کی سنتا کون ہے؟
جمعے کے اس ریکارڈ ساز میچ میں کلکتہ نائٹ رائیڈرز کی طرف سے اس سیزن کے سب سے کامیاب بلے باز سنیل نارائن نے ایک بار پھر 71 رنز کی اننگز کھیلی۔ جبکہ فل سالٹ نے 75 رنز بنائے۔
ان دو اننگز نے 262 رنز کا ہدف متعین کیا لیکن جونی بیرسٹو جو اب تک بجھے بجھے تھے آج خوب برسے اور نو فلک شگاف چھکے لگا کر صرف تماشائیوں کو محظوظ نہیں کیا بلکہ پہنجاب کنگز کو بھی نہال کر دیا۔
پنجاب کنگز اگرچہ اس سیزن میں بری کارکردگی دکھا رہی ہے لیکن دوسری بہترین ٹیم نائٹ رائیڈرز کے خلاف ان کی یہ کارکردگی اگلے میچوں میں اچھی فارم واپس لا سکتی ہے۔
رنز کی برسات کیسے ؟
ماہرین حیران ہیں کہ مچل سٹارک، پیٹ کمنز اور جسپریت بمرا جیسے بولرزکی موجودگی میں آئی پی ایل کے اکثر میچز کے سکور کارڈز مذاق بنتے جارہے ہیں۔
کئی میچ ایسے ہوئے ہیں جن میں دونوں اننگز میں انفرادی سنچریاں بنی ہیں۔
رائل چیلینجرز بنگلور اور راجستھان رائلز کے میچ میں ویراٹ کوہلی اور جوز بٹلر دونوں نے سنچریاں بنا کر سب کو حیران کردیا تھا۔
ایسے میچز اب بڑھتے جا رہے ہیں جب 200 سے زائد رنز بن رہے ہیں اور مخالف ٹیمیں اسے عبور بھی کر لیتی ہیں۔
اکثریت کا خیال ہے کہ چھوٹی باؤنڈری اور بولرز کی خراب کارکردگی نے آئی پی ایل کو بلے بازوں کی لیگ بنا دیا ہے۔ کوہلی سے شبمن گل تک ہر انڈین بلے باز چھایا ہوا نظر آ رہا ہے۔
یہاں تک کہ ویٹرین کرکٹر دنیش کارتک نے گذشتہ روز 83 رنز کی طوفانی اننگز کھیلی تھی لیکن سب کو روہت شرما اور کے ایل راہل کی فارم پر تشویش ہے۔
جن کی خراب کارکردگی کے باعث ٹیم پر بھی اثر پڑ رہا پے۔ جبکہ ویراٹ کوہلی اب تک رنز کرنے میں 430 رنز بنا کر سرفہرست ہیں۔
آئی پی ایل میں جس طرح بلے بازوں کی حکمرانی قائم ہو چکی ہے اس نے بولرز کے لیے بہت مشکلات پیدا کر دی ہیں۔
اگر یہی سلسلہ چلتا رہا تو شاید نئے آنے والے کرکٹرز صرف بلے باز ہی بننا چاہیں۔
جس سے کرکٹ کا توازن بھی متاثر ہوگا اور روایتی حسن بھی ماند پڑجائے گا جس میں بیٹ اور گیند کے درمیان ایک جنگ جاری رہتی ہے۔
اگر اس جنگ کو سسٹم سے نکال دیا گیا تو تماشائیوں کی دلچسپی جلد ختم ہوجائے گی۔
آئ پی ایل کرکٹ سے آگے کچھ اور
آئی پی ایل ( انڈین پریمئیر لیگ ) کو اگر دنیائے کرکٹ کی سب سے امیر ترین لیگ اور آئی سی سی کے متوازی ایک ادارہ کہا جائے تو قطعی غلط نہ ہو گا۔
آئی پی ایل کے مقابلے پر آئی سی ایل سمیت بہت سی لیگز شروع ہوئیں لیکن ان کے سر پر بڑے سرمایہ داروں کے ہاتھ ہونے کے باوجود وہ پنپ سکییں اور نہ کامیاب ہو سکیں۔
اگر دوسرے ممالک میں ہونے والی لیگز سے آئی پی ایل کا موازنہ کیا جائے تو آئی پی ایل کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔
آئی پی ایل اپنے ابتدائی سال میں اگرچہ دس کروڑ ڈالر کی مالیت کی لیگ تھی لیکن اس نے ہر سال اپنی قیمت میں اضافہ کیا۔ 15 سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد اس کی قیمت 433 فیصد بڑھ چکی ہے۔
رواں سال میں اس کی مالیت کا اندازہ دس ارب ڈالر لگایا گیا ہے جبکہ اس کے پرائس انڈیکس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی پی ایل اگرچہ کرکٹ کی سب سے مہنگی لیگ ہے لیکن سپورٹس لیگز میں ابھی بہت پیچھے ہے۔
دنیا کی سب سے مہنگی لیگ این ایف ایل امریکہ ہے۔ امریکن فٹ بال کی اس لیگ کی مالیت 100 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔
جبکہ 74 ارب ڈالر کے ساتھ امریکن باسکٹ بال لیگ دوسرے نمبر پر ہے حیرت انگیز طور پر دنیا میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والا کھیل فٹ بال تیسرے نمبر پر ہے۔ 62 ارب ڈالر مالیت کے ساتھ پریمئیر لیگ تیسرے نمبر پر ہے۔
آئی پی ایل کی سب سے مہنگی ٹیم ممبئی انڈینز ہے جس کی مالیت آٹھ کروڑ 70 لاکھ ڈالر ہے۔ جبکہ پنجاب کنگز آخری نمبر کی ٹیم ہے جو چار کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے ساتھ تنزل پذیر ہے۔
اگر کرکٹ لیگز کی بات کی جائے تو آئی پی ایل کے بعد انگلینڈ کی دی ہنڈرڈز دوسرے اور ساؤتھ افریقہ کی لیگ تیسرے نمبر پر ہیں۔
پاکستان کی پاکستان سپر لیگ تین کروڑ ڈالر کے ساتھ پانچویں پوزیشن پر ہے لیکن اس کو اصل خطرہ دبئی کی انٹرنیشنل لیگ سے ہے جو اب تیزی سے اوپر آ رہی ہے۔
جس تیزی سے آئی پی ایل نے خود کو امیر ترین لیگ بنایا ہے اس سے اب یہ ایک کرکٹ کے بجائے منافع بخش بزنس ایمپائر بن گئی ہے۔ جس کی لغت میں صرف نفع ہے اور نقصان کا کوئی احتمال نہیں۔