رفح پر اسرائیلی حملے سے حماس کا خاتمہ نہیں ہو گا: اینٹنی بلنکن

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ ’رفح پر مکمل حملے کی قیمت ممکنہ طور پر ناقابل یقین حد تک بھاری‘ ہو سکتی ہے اور اس حملے سے حماس کا خطرہ ختم ہونے کا امکان نہیں ہے۔‘

چھ مئی، 2024 کی اس تصویر میں امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان فرانسسکو میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے(اے ایف پی)

رفح پر اسرائیلی حملے کے خلاف دباؤ بڑھاتے ہوئے امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے اتوار کو کہا ہے کہ غزہ کے شہر رفح پر اسرائیل کا مکمل حملہ حماس کو ختم کیے بغیر ’انتشار‘ کو ہوا دے گا۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون نے بھی اپنے اسرائیلی ہم منصب زاچی ہنیگبی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران حملے کے بارے میں واشنگٹن کے خدشات پر زور دیا۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سلیوان نے رفح میں ایک بڑے فوجی زمینی آپریشن کے متعلق صدر جو بائیڈن کی دیرینہ تشویش کا اعادہ کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ہنیگبی نے ’اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیل امریکی خدشات کو مدنظر رکھ رہا ہے۔‘

رفح کے مشرقی علاقوں میں اسرائیلی بمباری کی وجہ سے غزہ کے تین لاکھ شہری نقل مکانی کر چکے ہیں۔

امریکہ اور دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے متنبہ کیا ہے کہ رفح پر مکمل حملے سے پناہ گزینوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

اسرائیل کے بقول وہ شہریوں کی اموات کو کم سے کم رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

لیکن جب سی بی ایس کے پروگرام ’فیس دی نیشن‘ میں اینٹنی بلنکن سے پوچھا گیا کہ کیا امریکہ بن یامین نتن یاہو کے اس بیان سے متفق ہے کہ جارحیت شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی افواج نے حماس کے عسکریت پسندوں سے زیادہ شہریوں کو جان سے مارا ہے، تو انہوں نے سادہ سا جواب دیا، ’جی ہاں، ہم اتفاق کرتے ہیں۔‘

بلنکن نے کہا کہ مکمل حملے ’کی قیمت ممکنہ طور پر ناقابل یقین حد تک بھاری‘ ہو سکتی ہے اور رفح پر بڑے پیمانے پر حملے سے بھی حماس کا خطرہ ختم ہونے کا امکان نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل ممکنہ طور پر ایک ایسے راستے پر ہے جس میں اس کو مسلح حماس کے ساتھ بغاوت وراثت میں ملے گی، یا اگر اسرائیل افراتفری اور انارکی چھوڑ کر وہاں سے چلا جاتا ہے تو حماس دوبارہ کنٹرول سنبھال لے گی۔‘

بلنکن نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ صدرجو بائیڈن نے اسرائیل کو 3500 زیادہ صلاحیت والے بموں کی فراہمی روک رکھی ہے اور امریکہ شہریوں کی بہتر حفاظت اور رفح پر حملے سے بچنے کے لیے اس پر دباؤ ڈال رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اسرائیلی رہنماؤں پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ جارحیت ختم ہونے کے بعد غزہ کے لیے ایک منصوبہ پیش کریں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے این بی سی کے ’میٹ دی پریس‘ کو بتایا کہ ’ہم ان سے پائیدار نتائج حاصل کرنے کے بہتر طریقے کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔

امریکی سفارت کار نے کہا کہ حماس کے عسکریت پسند پہلے ہی شمالی غزہ کے کچھ علاقوں میں واپس آ چکے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے بقول اینٹنی بلنکن نے اتوار کو اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلانٹ سے بھی بات کی اور اس بات پر زور دیا کہ امریکہ رفح میں اسرائیل کے بڑے زمینی آپریشن کے خلاف ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا کہ وزیر خارجہ نے ’غزہ میں شہریوں اور امدادی کارکنوں کے تحفظ کی فوری ضرورت پر زور دیا۔‘

بیان کے مطابق بلنکن نے یوو گیلانٹ پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ امداد غزہ میں منتقل ہو سکے اور غزہ کے اندر تقسیم کے مسائل سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جمعے کو جاری کی گئی ایک رپورٹ کہا گیا تھا کہ اسرائیل نے ممکنہ طور پر امریکی ہتھیاروں کے استعمال میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس رپورٹ کے متعلق پوچھے جانے پر اینٹنی بلنکن نے کہا کہ تمام فوجی امداد روکنے کے لیے ثبوت ابھی تک ناکافی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’جاری جارحیت کی افراتفری اور خطرناک حالات نے اس بات کا تعین کرنا ’بہت مشکل‘ بنا دیا ہے کہ کی مخصوص کارروائی میں کیا ہو رہا ہے، یا کون سے ہتھیار استعمال کیے گئے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا