190 ملین پاؤنڈ ریفرنس:عمران خان کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس کیس میں 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض عمران خان کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا۔

عمران خان 15 مارچ، 2023 کو لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر اے ایف پی کو انٹرویو دے رہے ہیں (اے ایف پی/ عامر قریشی)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بدھ کو 190 ملین پاؤنڈ نیب ریفرنس کیس میں 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا۔ 

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کل عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ 

قانونی ماہرین کی رائے ہے کہ اس ریفرنس میں ضمانت ہونے کے باوجود عمران خان جیل میں ہی رہیں گے چونکہ ان کی سائفر کیس اور عدت کیس میں تاحال سزا معطل نہیں ہوئی۔

سائفر کیس میں درخواست ضمانت اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ 

گذشتہ روز دلائل کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کے خصوصی پراسیکیوٹر امجد پرویز نے عدالت کو بتایا تھا کہ احتساب عدالت میں اس کیس کے ٹرائل میں 59 میں سے 39 گواہوں کے بیانات ہو چکے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب کے 10 گواہوں کو ترک کر دیا گیا جبکہ اس کیس میں مزید چھ سے آٹھ گواہوں کے بیانات قلم بند ہونے ہیں۔

امجد پرویز کے مطابق کیس اگر حتمی مرحلے میں ہو تو ضمانت کی بجائے ٹرائل کورٹ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ کیس کا جلد فیصلہ کرے۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ’آپ کے پاس اس کی کوئی دستاویز نہیں، ساری زبانی باتیں ہیں، آپ صرف وہ بات کریں جس کے آپ کے پاس شواہد موجود ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’مائی لارڈ کا سوال بہت سادہ ہے مجھے سمجھ نہیں آ رہی آپ جواب کیوں نہیں دے رہے۔‘

عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’برطانیہ سے رقم معاہدے کے تحت پاکستان آئی، وفاقی کابینہ نے صرف معاہدے کو خفیہ رکھنے کی منظوری دی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ نیب کے گواہ نے تسلیم کیا کہ عمران خان کے کسی دستاویز پردستخط موجود نہیں، نیب کے گواہ نے تسلیم کیا کہ کوئی رقم عمران خان یا بشریٰ بی بی کے اکاؤنٹ میں نہیں گئی۔

لطیف کھوسہ کے مطابق گواہ نے مانا کہ عمران خان یا بشریٰ بی بی نے کوئی ذاتی فائدہ نہیں لیا، نیب نے کسی موقعے پر اس گواہ کے بیان کو اپنے خلاف قرار نہیں دیا، نیب کے اپنے گواہ کے اس بیان کے بعد کیس میں کیا باقی رہ جاتا ہے۔

وکلا کے دلائل کے بعد عدالت نے درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ 

یہ کیس برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے واپس بھیجی گئی رقم کے مبینہ غیر قانونی تصفیے اور القادر یونیورسٹی کی تعمیر کے لیے زمین کے مبینہ غیر قانونی حصول سے متعلق ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست