پاکستان کے وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن اویس احمد لغاری کا کہنا ہے کہ پہلے سے لگے سولر نیٹ میٹرنگ سسٹم پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا اور نہ مستقبل میں ان پر ٹیکس لگانے کا کوئی ارادہ ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ ’آج سے دوہفتے پہلے ایک خبر چلی تھی کہ جنہوں نے سولر نیٹ میٹرنگ سسٹم لگائے ہوئے ہیں ان پر ہم فکس ٹیکس لگا رہے ہیں اور ان کے نرخ تبدیل کر رہے ہیں، وہ خبر سچ ثابت نہیں ہوئی۔‘
اویس احمد لغاری نے کہا کہ ’میں نے اس بات کی مسلسل تردید کی تھی اور اپنے اس دعوے پر آج بھی قائم ہوں کہ آج تک جتنے بھی سولر نیٹ میٹرنگ سسٹم لگ چکے ہیں، ان پر ہم اپنے معاہدے سے قطعاً پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ان کو کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔‘
نیٹ میٹرنگ وہ طریقہ کار ہے جس کے ذریعے صارفین اپنی ضرورت سے زیادہ بجلی متعلقہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو بیچ کر اپنا بل کم کر سکتے ہیں۔ صارفین یہ بجلی شمسی توانائی سے پیدا کرتے ہیں۔
نیٹ میٹرنگ کے متعلق وزیر برائے پاور ڈویژن نے مزید کہا کہ ’اگلے ایک، دو سال کے اندر اس میں جتنا اضافہ ہو گا اس کے متعلق جب حکومت سوچے گی تو آئندہ لگانے والوں کے لیے صرف اس قسم کی پالیسی کا اعلان کیا جائے گا، جس کی بنیاد پر ان کا پورا حق ہو گا کہ وہ لگائیں یا نہ لگائیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سوال پر کہ کیا حکومت آئندہ نیٹ میٹرنگ کے حوالے سے سوچ رہی ہے اور کیا اس کا فارمولا تبدیل ہو گا؟ کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ’جن کے ساتھ معاہدے ہو چکے ہیں، جو آج کل بھی لگا رہے ہیں، ان قیمتوں کے مطابق ان سے کوئی چھیڑ خانی نہیں ہو گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ’پہلے سولر پینل کی قیمت 100 روپے سے زیادہ فی واٹ تھی آج وہ 48 روپے پر آئی ہوئی ہے، ہم یہ ضرور یقینی بنائیں گے کہ جو سرمایہ کار کل یا پرسوں سرمایہ کاری کرے گا اس کے دو، تین سال کے اندر پیسے پورے ہو جائیں، جس طرح ہمیشہ ہوا کرتے تھے۔
’لیکن جو ایک غیر متوقع اور غیر معمولی منافعے کا ماحول بنا ہوا ہے اس سے حکومت اور سی پی پی اے کو سخت نقصان ہو رہا ہے، جس سے گردشی قرضے میں اضافہ ہو سکتا ہے۔‘
اویس لغاری نے مزید کہا کہ ’ہم لگانے والوں کو نہیں چھیڑیں گے، آئندہ لگانے والوں کے لیے بھی پہلے ایک مشاورتی اجلاس کے ذریعے باقاعدہ اعلان ہو گا، تاکہ ذمہ دارانہ انداز میں اس میں کوئی تبدیلی لانی پڑے تو وہ لائی جائے۔ اور کسی قسم کا فکس ٹیکس ہم نے سولر پینلز پر نہ لگایا ہے نہ لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘