’میں خوش قسمت اداکار ہوں کہ ’بھیا جی‘ کے ساتھ میری 100 فلمیں ہو گئی ہیں اور میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ان میں سے 85 یا 90 فلمیں اچھی تھیں۔ اتنا خوش قسمت کون ہو گا؟‘
کون ہوگا جو انڈین فلم اداکار منوج باجپائی کے منہ سے نکلے ان الفاظ سے اتفاق نہ کرتا ہو؟ شاید کوئی نہیں!
’گینگز آف واسع پور‘ اور ’ستیا‘ جیسی فلمیں دینے والے منوج پاجپائی اب ’بھیا جی‘ کے ساتھ واپس آ رہے ہیں۔ انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے اپنی اداکاری، ایکشن فلموں اور فلموں کی کامیابی سمیت اپنی 100 فلموں کے سفر پر بات کی۔
فلم ’بھیا جی‘ کے بارے میں منوج باجپائی نے بتایا: ’میں اس فلم میں عوام سے بات کر رہا ہوں۔ یہ فلم (ہر طرح کے ناظرین) کے لیے ہے یعنی بالکونی سے لے کر سب سے اگلی سیٹوں والوں کے لیے۔
’یہ گاؤں کے لیے ہے، چھوٹے شہر کے لیے اور بڑے شہر کے لیے بھی ہے۔ یہ ایک ایسی فلم ہے جو ایک خاندان کے جذبات کی بات کرتی ہے، بڑے اور چھوٹے بھائی کے درمیان پیار کی بات کرتی ہے، سوتیلی ماں اور بیٹے کے درمیان پیار کی بات کرتی ہے۔ گاؤں، قصبے اور مٹی کی بات کرتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہماری مین سٹریم فلم (انڈسٹری) میں بہت سالوں سے ہماری مٹی کی بات نہیں ہوئی ہے، گاؤں، گاؤں نہیں دِکھے ہیں تو اس بار ’بھیا جی‘ میں وہ گاؤں دِکھے گا، وہاں کے رشتے دیکھیں گے، اس لیے یہ بہت خاص فلم ہے۔‘
فلم میں پرتشدد ایکشن کے بارے منوج پاجپائی نے کہا: ’باقی جگہوں پر میں نے اس طرح کا ایکشن کبھی نہیں کیا۔ یہ ہارڈ کور ایکشن ہے جو اکثر ساؤتھ کی فلموں میں دیکھا جاتا ہے یا ہماری ہندی فلموں میں کچھ ایک (ہیرو) ایسا ایکشن کرتے ہیں اور اس کے لیے خاص ٹریننگ لے چکے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’لیکن میں نے ایسے حالات میں اور اتنے عرصے بعد یہ (ایکشن) کیا تو یہ کرتے ہوئے مجھے کئی چوٹیں لگیں، بڑے زخم لگے لیکن جتنا بہترین ایکشن ہوا ہے، بہت سال کے بعد لوگ ایک اچھا ایکشن دیکھیں گے اور خاص طور پر ایسی سٹوری میں جو گاؤں، قصبے کی ہے۔‘
ایکشن اور رومانوی مناظر میں پیش آنے والی مشکلات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’ذاتی زندگی میں ہر ایک کے لیے یہ مختلف ہے لیکن بطور اداکار تمام جذبات کو حقیقی احساس میں پیش کرنا مشکل کام ہے کیوں کہ انسانی جذبات بہت پیچیدہ ہوتے ہیں۔ چاہے وہ رومانس ہو، دشمنی ہو، انتقام ہو یا نفرت ہو، اسے پیش کرنا مشکل ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’میں تو ہمیشہ کہتا ہوں کہ اداکاری دنیا کے مشکل ترین کاموں میں سے ایک ہے۔ یہ مشکل کام ہے کیونکہ کسی اور کے کردار میں خود کو ڈھالنا بہت مشکل بلکہ تقریباً ناممکن ہوتا ہے لیکن ہم اداکار پاگل لوگ ہوتے ہیں، اس لیے وہ ایسے مشکل ترین کاموں کے لیے پرجوش ہوتے ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں منوج نے کہا کہ ان کے لیے باکس آفس پر کامیابی معنی نہیں رکھتی بلکہ ان کے لیے فلم اچھی یا بری ہوتی ہے۔ ’بہت ہی کامیاب فلم بھی بری ہو سکتی ہے۔ اگر بہت سارے لوگ ایک فلم دیکھتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اچھی فلم تھی۔ خدا نہ کرے کہ میں کسی بری فلم کا حصہ بنوں لیکن پھر بھی اس پر آپ کا کنڑول نہیں ہوتا۔ یہ قسمت کی بات ہوتی ہے اور کبھی کبھی آپ کا ٹائم خراب چل رہا ہوتا ہے تو جو بھی آپ چھوتے ہیں وہ مٹی ہوجاتا ہے۔‘
اپنی اچھی اور بری فلموں کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: ’بری فلموں کے بارے میں بتا نہیں سکتے کیوں کہ ایسا کرنے سے بہت سے لوگ ناراض ہو سکتے ہیں۔ لیکن میں خوش قسمت اداکار ہوں کہ ’بھیا جی‘ کے ساتھ میری 100 فلمیں ہو گئی ہیں۔ اور میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ان میں سے 85 یا 90 فلمیں اچھی تھیں۔ اتنا خوش قسمت کون ہو گا؟‘