وہ اداکار جو اچانک ہی غائب ہو گیا

49 فلموں میں کام کرنے والے بالی وڈ کے اداکار جو ایسے غائب ہوئے کہ ان کا آج تک پتہ نہیں چل سکا۔

فلم ’ہپ ہپ ہرے‘ میں راج کرن کا ایک انداز (نیو فلمز ایسوسی ایٹس)

کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ بالی وڈ کا ایک ایسا اداکار جس نے دلوں میں اپنی جگہ بنائی، جس کی اداکاری میں حقیقت کا سایہ چھایا رہتا اور جس نے اپنے دور کی ہر کامیاب ہیروئن کے ساتھ کام کیا، وہ اداکار ایک دن آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل تو ہو گا لیکن پھر اس کا کچھ سراغ بھی نہیں ملے گا۔

یہ اداکار راج کرن تھے، جو بھولی بسری یاد بن جائیں گے، یہ خیال پرستاروں کے لیے ہی نہیں ان کے گھروالوں کے لیے بھی ایک خوف ناک خواب بن گیا ہے۔

راج کرن خوبرو پرکشش اور مردانہ وجاہت کے حامل اداکار تھے۔ اگر آپ جگجیت سنگھ کی غزلوں کے دیوانے ہیں تو یقینی طور پر مہیش بھٹ کی فلم ’ارتھ‘ کی غزلیں آپ کے دل میں جلترنگ بجا دیتی ہوں گی اور جب سکرین پر آپ ان غزلوں پر لب کشائی کرتے راج کرن کو دیکھتے ہیں تو احساس ہوتا ہے کہ وہ کس قدر دل کی گہرائیوں سے ایک ایک مصرعے کو چہرے کے تاثرات کے ساتھ پیش کر رہے ہیں۔

راج کرن کی فلموں میں آمد 1975 میں فلم ’کاغذ کی ناؤ‘ سے ہوئی۔ فلم تو کامیاب نہیں ہوئی لیکن راج کرن نے اپنی موجودگی کا احساس فلم سازوں کو دلا دیا۔

صحیح معنوں میں انہیں جو مقبولیت ملی وہ سبھاش گھئی کی فلم ’قرض‘ سے، جس کے بعد راج کرن نے ’بسیرا، کھوٹا کھرا، بے زبان، ارتھ، سٹار، ارجن، تیری مہربانیاں، راج تلک‘ اور سب سے بڑھ کر ’وارث‘ میں کام کیا، جن میں ان کی اداکاری کا معیار بلندی پر رہا۔

انڈین فلموں میں ایک دور ایسا بھی آیا تھا جب گھریلو موضوعات کی فلمیں تخلیق ہوئیں، ان فلموں میں راج کرن کی شمولیت ضروری سمجھی جاتی۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے گھر کا سکھ، پیار کا مندر، ایک نیا رشتہ، گھر ہو تو ایسا اور قرض چکانا ہے میں کام کر کے بھی شہرت دامن میں سمیٹی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

90 کی دہائی میں جب فلموں میں نوخیز اور نوجوان اداکاروں کی آمد ہونے لگی تو راج کرن جیسے اداکار اپنی اہمیت کھوتے چلے گئے۔ بدقسمتی سے راج کرن کی فلمیں بھی ناکام ہونے لگیں۔ کیریئر کو بچانے اور گھر کو چلانے کے لیے راج کرن نے ٹی وی سیریلز تک میں کام کیا لیکن اس کے باوجود فلم سازوں اور ہدایت کاروں کی گڈ بکس سے نکلتے چلے گئے۔ وہی فلم ساز جو کبھی آنکھیں بچھائے بیٹھے ہوتے اب انہوں نے نگاہیں ہی پھیر لیں۔

ایک ایسا فنکار جس نے شہرت اور مقبولیت دیکھی، وہ اپنی ناکامی اور مایوسی سے جنگ لڑ رہا تھا۔ ذہنی طور پر راج کرن ٹوٹ کر بکھرتے جارہے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ڈپریشن کا شکار ہو گئے۔ عروج سے زوال کا غم یا صدمہ راج کرن کی زندگی میں طوفان برپا کر چکا تھا۔ راج کرن اس بات کو فراموش کر بیٹھے تھے کہ انڈین فلموں میں صرف چڑھتے سورج کی پوجا کی جاتی ہے۔ اب ان کے لیے فلموں میں کوئی کام نہیں تھا۔ فلم سازوں یا ہدایت کاروں کو ان میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ مختلف نفسیاتی بیماریوں کے جال میں پھنس گئے۔

ڈپریشن اور نفسیاتی بیماریوں کے علاج کے لیے انہوں نے بمبئی کے ہسپتال تک کا رخ کیا اور پھر ایک وقت وہ بھی آیا جو فلمی جرائد کبھی کبھار راج کرن کے بارے میں چھوٹی موٹی خبر شائع کر دیتے تھے۔ انہوں نے یہ زحمت بھی گوارہ کرنا چھوڑ دی۔ راج کرن کہاں گئے؟ کیا ہوا ان کے ساتھ؟ اس میں اب کسی کی کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ کسی کو اتنی ہی فرصت نہیں تھی کہ وہ راج کرن کی خیر خبر لے۔

نئی صدی کروٹ لے رہی تھی اور 2009 تک راج کرن سب کے لیے گمنام شخصیت بن گئے تھے۔ ایسے میں فلم ’ہپ ہپ ہرے‘ میں راج کرن کے ساتھ کام کرنے والی دپتی نول کو ان کی فکر ستانے لگی۔ اداکارہ نے سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے باقاعدہ مہم کا آغاز کیا۔

دیپتی نول نے مختلف شخصیات سے معلومات حاصل کرنے کے بعد پوسٹ کی کہ وہ اور ان کے دوست راج کرن کی کھوج میں ہیں۔ وہ کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں؟ اگر کسی کو علم ہو تو وہ ضرور بتائے۔

دیپتی نول نے مزید لکھا کہ راج کرن کے بارے میں یہی معلوم ہوا ہے کہ وہ نیویارک میں ٹیکسی چلا رہے ہیں۔ دیپتی نول کی آگاہی مہم کے ذریعے اب ہر کسی کو اس بات میں دلچسپی ہونے لگی کہ واقعی راج کرن کہاں گئے۔

خاندان کے لیے وہ لمحہ بھی بڑے صدمے سے کم نہیں تھا جب ایک انڈین ٹی وی چینل کے رپورٹرز سروے کرنے والوں کا روپ دھار کر راج کرن کے گھر آ دھمکے۔

اور پھر 2011 میں جب رشی کپور نے امریکہ کا رخ کیا تو انہیں راج کرن کے بھائی گوبند مہتھانی کا فون آیا، جنہوں نے یہ بری خبر سنائی کہ راج کرن اٹلانٹا کے دماغی امراض کے ہسپتال میں داخل ہیں جہاں ان کا ذہنی اور نفسیاتی علاج کیا جا رہا ہے۔

سب کے لیے بڑی خبر تو یہ تھی کہ راج کرن حیات ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ راج کرن کی بیٹیوں راشیکا اور منت نے چچا کے دعوے کو مسترد کر دیا، جن کا کہنا تھا کہ راج کرن اٹلانٹا میں نہیں اور وہ اب تک لاپتہ ہیں، جن کی تلاش کی جا رہی ہے۔

خاندان کے لیے وہ لمحہ بھی بڑے صدمے سے کم نہیں تھا جب ایک انڈین ٹی وی چینل کے رپورٹرز سروے کرنے والوں کا روپ دھار کر راج کرن کے گھر آ دھمکے۔ اس سٹنگ آپریشن کو جب راج کرن کی بیٹیوں نے ٹی وی پر دیکھا توان کا کہنا تھا کہ سروے ٹیم نے ان کے گھر اور پھر والد کے بارے میں سوال کیے اور انہیں کیا معلوم تھا کہ یہ سب کچھ ریکارڈ ہو رہا ہے۔

خاندان کے مطابق یہ پیشہ ورانہ اصول کے سخت خلاف ہے اور کسی کی نجی زندگی میں دخل اندازی قابلِ گرفت عمل ہے۔

بہرحال انڈین ذرائع ابلاغ بیٹی اور اہلیہ سے روزانہ کی بنیاد پر راج کرن کے بارے میں سوال جواب دریافت کرنے لگا۔ راج کرن کی بیٹی راشیکا جو مشہور جیولری ڈیزائنر ہیں، کا کہنا ہے کہ کسی کواندازہ ہی نہیں کہ ان پر بالخصوص والدہ پر کیا بیت رہی ہے۔ کوئی ایسا دن نہیں گزرا کہ جب والد کی یاد نہ ستاتی ہو۔

والد کی کھوج کے لیے انہوں نے پرائیوٹ جاسوس کی بھی خدمات حاصل کیں۔ ساتھ ہی نیویارک پولیس ڈپارٹمنٹ سے بھی رابطہ کیا گیا لیکن سب بے سود رہا۔ بیٹی راشیکا ہر سال چار جون کو والد کی سالگرہ پر پوسٹ کرتی ہیں، جس میں یہی التجا ہوتی ہے کہ وہ جہاں بھی ہو بس لوٹ آئیں۔

راج کرن کو غائب ہوئے 26 سال ہو گئے ہیں۔ کیا وہ حیات ہیں؟ یا پھر زندگی کی بازی ہار گئے ہیں؟ یہ ایک معمہ ہی بن کر رہ گیا ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ