پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کو عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کی جانب سے اسرائیل کو فوراً رفح میں فوجی آپریشن روکنے کا حکم دینے کو سراہا ہے۔
عالمی عدالت نے آج جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر درخواست کا فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ فوراً رفح میں فوجی آپریشن روک دے۔
وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق شہباز شریف نے عالمی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے زور دیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور عالمی برادری اس فیصلے پر فوری عمل کرائے۔
انہوں نے کہا کہ رفح میں آپریشن روکنے کے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد سے دنیا میں امن کی راہ ہموار ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے جنوبی افریقہ کی پٹیشن کی حمایت کی تھی، آئندہ بھی تمام فلسطینیوں کا کیس لڑتے رہیں گے۔
’مظلوم انسانیت کے حق میں فیصلہ دینے والے 13 ججوں اور پٹیشن دائر کرنے پر جنوبی افریقہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔‘
پاکستانی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’عدالتی فیصلے کے مطابق اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن کو غزہ اور رفح میں فوری رسائی دی جائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مظلوم فلسطینیوں کے بنیادی انسانی اور قانونی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
دا ہیگ میں مقدمے کا فیصلہ مختلف ملکوں کے 14 مستقل ججوں کے پینل کے علاوہ اسرائیل کی طرف سے مقدمے میں فریق کے طور پر مقرر کردہ ایک اضافی ایڈہاک جج نے سنایا۔
عدالت نے 2-13 کے اکثریتی فیصلہ میں کہا کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو غزہ میں رسائی دے اور عدالتی حکم کی تکمیل کی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کرے۔
عدالت نے مزید کہا کہ اسرائیلی فورسز نے سات مئی کو رفح میں زمینی آپریشن کیا جہاں لاکھوں فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی تھی۔
عالمی عدالت نے اپنے 28 مارچ کے حکم میں کہا تھا کہ غزہ کی صورت حال انتہائی خراب ہے لیکن 28 مارچ کے بعد انسانی صورت حال مزید ابتر ہو چکی ہے۔ رفح میں اسرائیلی آپریشن سے آٹھ لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
اس موقعے پر عدالت کے باہر فلسطینیوں کے حامی مظاہرین نے جھنڈے لہرائے اور آزاد فلسطین پر مبنی نعرے لگائے۔
جنوبی افریقہ نے بین الاقوامی عدالت انصاف سے ہنگامی اقدامات کے لیے درخواست کی تھی تاکہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں فوجی کارروائیاں بند کرنے کا حکم دیا جائے، جس میں رفح شہر بھی شامل ہے جہاں وہ جارحانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
گذشتہ ہفتے ہونے والی سماعتوں میں جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر فلسطینیوں کی ’نسل کشی‘ کا الزام لگاتے ہوئے غزہ کے آخری حصے رفح پر حملے کو ایک ’نیا اور خوف ناک مرحلہ‘ قرار دیا تھا۔
جنوبی افریقہ کے وکیل وان لو نے دلیل دی کہ رفح پر جارحیت ’غزہ اور اس کے فلسطینی عوام کی تباہی کا آخری مرحلہ ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ رفح ہی تھا جس پر جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا لیکن یہ تمام فلسطینیوں کو بطور ایک قومی، نسلی اور نسلی گروہ کے نسل کشی سے تحفظ کی ضرورت ہے جس کا عدالت حکم دے سکتی ہے۔‘
اسرائیل کے وکلا نے جنوبی افریقہ کے کیس کو حقیقت سے ’مکمل طور پر منافی‘ قرار دیتے ہوئے 1948 کے اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کا مذاق اڑایا جس کی خلاف ورزی کا اس پر الزام ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیل کے وکیل گیلاد نوم نے کہا: ’کسی چیز کو بار بار نسل کشی کہنا اسے نسل کشی نہیں بناتا۔ جھوٹ کو دہرانے سے وہ سچ نہیں ہو جاتا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایک المناک جنگ جاری ہے لیکن کوئی نسل کشی نہیں ہو رہی۔‘
آئی سی جے کے پاس ریاستوں کے درمیان تنازعات پر حکم صادر کرنے کا اختیار تو ہے اور ریاستیں اس کی تعمیل کی پابند ہیں لیکن اس کے پاس اپنے احکامات پر عمل درآمد کرانے کی طاقت نہیں۔
مثال کے طور پر حال ہی میں اس نے روس کو حکم دیا ہے کہ وہ یوکرین پر اپنے حملے کو روک دے، لیکن اس کے اخلاقی پہلو بھی ہیں جیسا کہ اسرائیل کے خلاف فیصلے سے بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہو گا۔
اس سے قبل بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر نے پیر کو کہا تھا کہ وہ اسرائیل اور حماس کے سرکردہ رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری طلب کر رہے ہیں۔
اسرائیل نے اپنے سب سے بڑے اتحادی امریکہ اور بین الاقوامی مخالفت کو مسترد کرتے ہوئے رواں ماہ کے آغاز میں رفح کے کچھ حصوں پر زمینی حملہ شروع کیا تھا، جس سے جنوبی پٹی کے شہر میں پھنسے 10 لاکھ سے زائد شہریوں کی بقا کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
اسرائیل نے شہر سے بڑے پیمانے پر انخلا کا حکم دیا ہے، جہاں اس نے حماس کے ’باقی ماندہ جنگجوؤں‘ کو ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ پٹی کے اس حصے سے آٹھ لاکھ سے زیادہ لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔