دل میں حسرت رہ گئی طحہ کا آخری دیدار نہیں کرسکی: والدہ

اسلام آباد کی ٹریل فائیو پر جان سے جانے والے نوجوان لڑکے محمد طحہ کے پوسٹ مارٹم کے بعد رات گئے لاش ورثا کے حوالے کر دی گئی۔

محمد طحہ اسلام آباد کے مقبول ٹریل فائیو پر ہفتے کی صبح ہائیکنگ کے لیے دوستوں کے ساتھ گئے تھے لیکن 40 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی جب وہ گھر واپس نہیں پہنچ سکے تو ان کی تلاش شروع کی گئی (تصویر: طحہ خاندان)

اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں پر واقعے ٹریل فائیو پر لاپتہ ہونے اور پھر جان سے جانے والے پندرہ سالہ نوجوان لڑکے محمد طحہ کے پوسٹ مارٹم کے بعد رات گئے لاش ورثا کے حوالے کر دی گئی ہے۔

جس کے بعد طحہ کی تدفین رات گئے کر دی گئی۔ طحہ کی والدہ میمونہ جبین نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ رات گئے تابوت میں بند میت گھر پہنچی تو اسی وقت تدفین کر دی گئی۔

’تابوت پر چہرے دیکھنے کے لیے گلاس بھی نہیں تھا کہ میں چہرہ دیکھ سکتی۔ یہی حسرت رہ گئی کہ اپنے اکلوتے بیٹے کا آخری دیدار نہیں کر سکی۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’اپنے بھائی سے کہا تھا کہ طحہ کا باپ نہیں ہے تم ماموں ہو میری بیٹے کے آخری سفر کی تیاری اچھے سے کرنا۔

’ہسپتال سے غسل کروا کر تابوت میں لائے تو میں نے سوچا تابوت کے اوپر لگے شیشے سے اپنے بیٹے کا چہرہ دیکھ لوں گی لیکن میرے بھائی اور ڈاکٹر نے بتایا کہ چہرہ دیکھنے لائق نہیں رہا تم برداشت نہیں کر سکو گی اس لیے اللہ کی امانت کو پردے میں ہی رہنے دو اور اس کے ہنستے چہرے کی شبیہ اپنی آنکھوں میں رکھو۔‘

میمونہ یہ بتاتے ہوئے آبدیدہ ہو گئیں کہ ’بیٹے کو کبھی سوئی تک نہیں چبھنے دی اور کہاں وہ اتنی تکلیف میں جنگل میں تڑپ کر مجھے آوازیں دیتا رہا ہوگا۔‘ انہوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ تو ابھی نہیں ملی لیکن ہم اب اس معاملے پر جلد اپنا بیان جاری کریں گے۔

ایس ایس پی انویسٹیگیشن حسن جہانگیر وٹو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ طحہ کے اغوا کی ایف آئی آر کو اب قتل کی ایف آئی آر میں تبدیل کر دیا گیا ہے کیونکہ یہ گمشدگی کی ایف آئی آر نہیں تھی بلکہ دفعہ 365 کے تحت اغوا کا مقدمہ درج ہوا تھا اس لیے زندہ بازیابی کی بجائے لاش ملنے پر قانوناً اس میں اقدام قتل کی دفعہ 302 بھی شامل ہوگئی ہے۔ اب اس مقدمے میں اغوا اور قتل دونوں پہلوؤں پر تفتیش ہوگی۔

میمونہ جبین نے بتایا کہ ’جب طحہ نے ٹریل پر جانے کا بتایا تو میرا دل کہہ رہا تھا کہ وہ آج نہ جائے، پھر اس کو ہائیکنگ بیگ، پانی کی بوتل اور چھتری بھی دی کہ گرمی ہے۔ طحہ اس سے قبل ٹریل فائیو پر کبھی نہیں گیا تھا۔ یہ اس کی پہلی ہائیک تھی، جو آخری ثابت ہوئی۔‘

طحہ ان کا اکلوتا بیٹا اور امیدوں کا واحد مرکز تھا، جو راولپنڈی آرمی پبلک سکول میں نویں جماعت کا طالب علم تھا اور ابھی امتحان دے کر فارغ ہوا تھا۔ چھٹیوں کی وجہ سے کلاس فیلوز نے ٹریل فائیو پر ہائیکنگ کا پروگرام بنایا۔

محمد طحہ نامی 15 سالہ لڑکا اسلام آباد کے مقبول ٹریل فائیو پر ہفتے کی صبح ہائیکنگ کے لیے دوستوں کے ساتھ گیا تھا لیکن 40 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی جب وہ گھر واپس نہ پہنچ سکا تو اس کی تلاش شروع کی گئی۔

حکام کے مطابق بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ نوجوان راستہ بھٹک گیا تھا اور پاؤں پھسلنے سے کھائی میں گر گیا۔ بعد میں لاش ملنے کی اطلاع  فارسٹ اور انوائرمنٹ کے حکام نے پولیس اور ورثا کو دی۔

غم سے نڈھال والدہ ہفتے کی شام سے ٹریل فائیو پر موجود مسجد میں موجود تھیں۔ پولیس اہلکار نے کئی مرتبہ انہیں گھر جانے کا کہا لیکن وہ اپنے اکلوتے بیٹے کا جنگل میں گم ہو جانے کا سننے کے بعد واپس جانے کو تیار نہیں تھیں۔

جب ان کا بیٹا گم تھا تو ہفتے کی شام ٹریل پر پہنچ کر انہوں نے طحہ کو آوازیں بھی دیں لیکن ان کا بیٹا کہیں دور جنگل کے اندر کھائی میں گرا ہوا تھا۔

طحہ کی والدہ انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ مسلسل رابطے میں بھی رہیں اور پیر کی صبح جب ریسکیو ٹیموں نے انہیں ایک لاش کے ملنے کی اطلاع دی تو انہوں فوراً انڈپینڈنٹ اردو کو کال کر کے اپنے تخفظات کا اظہار کیا اور کہا: ’مجھے ابھی سارا میڈیا یہاں چاہیے کیوں کہ پولیس مجھے جانے کا کہتی رہی ہے، جب کہ میرا بیٹا اب مردہ حالت میں ٹریل پر ملا ہے۔‘

غم سے نڈھال میمونہ جبین پیشے کے اعتبار سے استاد ہیں، جب کہ ان کے شوہر کا انتقال ہو چکا ہے اور انہوں نے طحہ کو اکیلے بڑا کیا ہے۔

ٹریل فائیو کی مسجد میں خواتین کا تانتا بندھا تھا۔ میمونہ کی سکول کی ساتھیوں کے علاوہ رشتہ دار بھی وہاں موجود تھے۔

ان کی ایک ساتھی نے بتایا کہ ’ہم نے میمونہ کو بہت کہا کہ طحہ بہت سادہ مزاج بھولا بچہ ہے اسے تھوڑی چالاکی سکھاؤ۔ دنیا میں ایسے نہیں چل پائے گا۔‘

میمونہ کے ساتھ کام کرنے والی ایک خاتون کا کہنا تھا: ’15 سالہ محمد طحہ اپنی کلاس کا ہونہار طالب علم تھا اور ہمیشہ 95 فیصد نمبر حاصل کرتا تھا۔ میمونہ کو اس سے بہت امیدیں تھیں جن کا پورا ہونا اب ممکن نہیں رہا۔‘

وائلڈ لائف کے اہلکار طحہ کا بیگ اٹھا کر لائے، جس میں اس کی پانی کی خالی بوتل، ایک چھتری اور اس کا موبائل فون تھا۔ بیگ ایک بوری میں بند کر کے لایا گیا کیونکہ لاش کے گلنے کا عمل شروع ہو چکا تھا اس لیے بیگ میں بھی ناقابل برداشت بدبو بس چکی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیٹے کا بیگ والدہ کے حوالے کیا گیا تب ہی انہیں یقین آیا کہ یہ طحہ کا ہی  ہے اور لاش بھی طحہ کی ہے۔ اس سے قبل وہ امید اور ناامیدی کے درمیان ڈول رہیں تھیں۔

ریسکیو اہلکار جب لاش نیچے لے کر آئے تو تب طحہ کی والدہ کو گھر لے جایا جا چکا تھا۔

مارگلہ پہ کسی ہائیکر کی پہلی لاش

وائلڈ لائف ترجمان بلال نے انڈپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ مارگلہ پر جتنے بھی ٹریک ہیں ان کے داخلی راستوں پر تمام ہدایات لکھی ہیں، جن میں اکیلے نہ رہنا تاکہ گم ہونے یا حادثے کا خدشہ نہ رہے، ہائیکنگ کی چھڑی اور پانی ساتھ رکھنا، ہائیکنگ والے جوتے پہننا تاکہ نہ پھسلیں اور جانوروں کے راستوں سے دور رہنا شامل ہیں۔

تاہم ترجمان کا کہنا تھا کہ ’اکثر نئے آنے والے ان ہدایات کو پڑھتے ہی نہیں اور سیدھے ٹریک پر چل پڑتے ہیں۔ اسی لیے گمشدگی کے واقعات پیش آتے ہیں۔‘

اس سے قبل بھی گم ہونے کے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں۔ چند برس قبل کراچی سے آنے والے چند نوجوان ٹریل پر گم ہو گئے تاہم رات گئے انہیں ڈھونڈ لیا گیا تھا۔

دو برس قبل ایک بزرگ شہری ٹریک پر راستہ کھو گئے تو انہیں بھی اسلام آباد پولیس اور وائلڈ لائف اہلکاروں نے ڈھونڈ نکالا تھا۔

وائلڈ لائف ترجمان نے مزید کہا کہ ’یہ مارگلہ ہلز پر ہائیکنگ کرنے کے لیے جانے والے کسی ہائیکر کی پہلی لاش ہے اس سے قبل گمشدگی کے واقعے ہوئے ہیں لیکن وہ لوگ بر وقت مل گئے۔ بدقسمتی سے طحہ بروقت نہیں مل سکا۔‘

پوسٹ مارٹم رپورٹ

ایس ایس پی تفتیش حسن جہانگیر وٹو نے انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ ’پوسٹ مارٹم کے بعد لاش تدفین کے لیے لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہے۔ ٹاکسیکالوجی رپورٹ کے لیے نمونے لاہور بھجوائے گئے ہیں تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ اس میں کسی زہریلے مادے کا کوئی کردار تھا یا نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مزید تفصیلی پوسٹ مارٹم رپورٹ کل یا پرسوں موصول ہو جائے گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان