’تاریخی لمحہ‘: پاکستان اور چین کے درمیان 32 معاہدوں پر دستخط

پاکستان کے وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق یہ دستخط پاکستانی تاجروں اور ان کے چینی ہم منصبوں کے درمیان ہونے والی بی ٹو بی ملاقاتوں کے بعد کیے گئے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چین کے شہر شینزن میں پانچ جون 2024 کو حکومت پاکستان کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ہواوے کے درمیان فریم ورک معاہدے پر دستخط کیے (حکومت پاکستان)

ٹیکنالوجی کے گڑھ چینی شہر شینزن میں بدھ کو پاکستان بزنس کانفرنس کے موقعے پر پاکستان اور چین کے نجی شعبوں کے درمیان مختلف شعبوں میں 32 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔

جن شعبوں میں مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں ان میں آئی سی ٹی، ٹیکسٹائل، چمڑے اور جوتے، معدنیات، ادویات اور زراعت و فوڈ پروسیسنگ کے شعبے شامل ہیں۔

پاکستان کے وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق یہ دستخط پاکستانی تاجروں اور ان کے چینی ہم منصبوں کے درمیان ہونے والی بی ٹو بی ملاقاتوں کے بعد کیے گئے۔

بیان کے مطابق دونوں ممالک کی کاروباری برادری کی دلچسپی کے شعبوں میں الیکٹرانکس اور گھریلو ایپلائینسز، آئی سی ٹی، ٹیکسٹائل، چمڑا اور جوتے، معدنیات اور ادویات وغیرہ شامل تھے۔

دونوں ممالک کے نجی شعبے نے توانائی کے شعبے میں چار، آٹو موبائل کے شعبے میں دو، ثقافتی تعاون میں ایک، انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز (آئی سی ٹی) کے شعبے میں چار مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے۔

پاکستان اور چین کے نجی شعبوں نے دواسازی اور صحت کے شعبے میں چھ، لاجسٹکس میں چار جبکہ زراعت اور فوڈ پروسیسنگ کے شعبے میں دس مفاہمت کی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے ہیں۔

اس کے علاوہ دونوں ممالک کے نجی شعبوں نے آپٹیکل فائبر نیٹ ورک کے شعبے میں ایک لیٹر آف انٹینٹ (LoI) پر بھی دستخط کیے۔

اعلامیے کے مطابق بزنس کانفرنس شینزن 2024 نہ صرف علاقائی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کے تعارف کی راہ ہموار کرے گی بلکہ پاکستان کی معیشت کی سٹریٹجک تبدیلیوں پر مضبوط علاقائی حکومتی، کاروباری تعلقات کے مثبت اثرات بھی مرتب کرے گی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بورڈ آف انویسٹمنٹ نے اس تقریب کے انعقاد میں کلیدی کردار ادا کیا۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف ان دنوں پانچ روزہ دورہ چین کے پہلے مرحلے میں شینزن میں موجود ہیں، جہاں انہوں نے بدھ کو ’پاک چائنہ بزنس فورم‘ سے خطاب میں سرمایہ کاروں کا ہر ممکن سپورٹ کی یقین دہانی کروائی ہے۔

اس اجلاس سے متعلق پاکستانی حکومت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’معدنیات،  سولر پینلز کی مینوفیکچرنگ، الیکٹرانکس، پیٹرو کیمیکز، سٹیل، موبائل فون کی مینوفیکچرنگ،  ٹیکسٹائل،  چمڑے کی صنعت، سرجیکل آلات، زراعت، الیکٹرک گاڑیاں، کھاد اور آئی سی ٹی سمیت  تیرہ  شعبوں میں  پاکستانی اور چینی کمپنیوں  نے مشترکہ  منصوبے  شروع  کرنے  کا جائزہ  لیا۔‘

بیان میں کہا گیا کہ ملکی  برآمدات میں  اضافے  اور نجی شعبہ  کی حوصلہ افزائی کے لیے سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت  بزنس  کانفرنس  شینزین کا انعقاد کیا گیا۔

بزنس کانفرنس  میں ایک  ہی چھت تلے پاکستانی  اور چینی کمپنیوں کو ایک  ایسا ماحول فراہم کیا گیا کہ  وہ اپنے دلچسپی  کے شعبوں میں  مشترکہ  منصوبے  شروع   کر سکیں۔ ’پاکستا ن سے ایک  سو بیس کمپنیوں کی کانفرنس  میں شرکت جبکہ چین  کی پانچ   سو  سے زائد  کمپنیوں  اور ممتاز  کاروباری شخصیات کی پاکستانی  کمپنیوں  کے ساتھ بزنس ٹو بزنس  میٹنگز ، دونوں ملکوں کے درمیان  قریبی دوستانہ  تعلقات اور ایک دوسرے  کے ساتھ کاروبار  کرنے کے عزم کا  اظہار ہے۔‘

تقریب سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وہ بطور چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے یقین دلانا چاہتے ہیں مشترکہ منصوبوں کے استحکام کے لیے حکومت ہر ممکن سپورٹ کرے گی تاکہ پاکستان اور چینی تاجروں کو مشترکہ طور پر فائدہ ہو۔

انہوں پاکستان میں موجود چینی شہریوں کو ہر ممکن تحفظ فراہم کرنے کا بھی اعادہ کیا شہباز شریف نے کہا کہ ’ہم نے سکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں تاکہ پاکستان میں کام کرنے والے بھائیوں کی حفاظت کی جا سکے۔

’میں یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان میں کام کرنے والے چینی  بھائیوں کو اپنے بچوں اور اپنے آپ سے  زیادہ سکیورٹی فراہم کریں گے۔‘

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں کلیدی نوعیت اصلاحات شروع کر دی ہیں جن میں کرپشن کا خاتمہ بھی شامل ہے۔

بعد ازاں وزیراعظم نے ’ایکس‘ پر ایک پیغام میں کہا کہ چین اور پاکستان کی اہم کاروباری شخصیات سے خطاب میں انہوں نے خاص طور پر آئی ٹی، زراعت، کان کنی، سٹیل، ٹیکسٹائل، قابل تجدید توانائی دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے امکانات بڑھانے کو اجاگر کیا۔‘

وزیر اعظم کے دفتر سے بدھ  کی صبح جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ فورم کے دوران معروف چینی ہائی ٹیک کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقات بھی وزیر اعظم کے شیڈول کا حصہ ہے۔

یہ  فورم سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون و شراکت داری کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

وزیر اعظم محمد شہباز شریف منگل کو پانچ روزہ دورے پر چین پہنچے تھے۔

شینزن ہوائی اڈے پر اعلیٰ چینی حکام، پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زائیڈونگ، پاکستان کے چین میں سفیر خلیل ہاشمی اور اعلیٰ سفارتی اہلکاروں نے وزیرِ اعظم کا  استقبال کیا تھا۔

گذشتہ روز چین کی کمیونسٹ پارٹی کے شینزن کے سربرہ اور صوبہ گوانگڈونگ کے نائب سربراہ مینگ فینلی نے وزیر اعظم سے شینزن میں ملاقات کی تھی۔

ملاقات میں مینگ فین لی نے وزیر اعظم کا شینزن آنے پر خیرمقدم کیا اور انہیں شینزن کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستانی قیادت اور عوام ہر مشکل وقت میں چین کے تعاون پر چینی قیادت اور اس کے عوام کے مشکور ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان چین کی ون-چائنہ پالیسی کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ پاکستان چین کی ترقی سے بہت متاثر ہے اور اس سے سیکھنا چاہتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے اشتراک اور سرمایہ کاری سے ملکی برآمدات میں اضافے کے لیے کوشاں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان چین کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، جدید زراعت و دیگر شعبوں میں اشتراک کے فروغ کا خواہاں ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق پانچ روزہ سرکاری دورے پر روانگی قبل شنہوا نیوز ایجنسی، سی سی ٹی وی اور سی جی ٹی این اردو سمیت مختلف چینی میڈیا گروپس کے نمائندوں کےساتھ ایک انٹرویو میں وزیر پاکستان نے  چین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات اور اقتصادی، تجارتی و سرمایہ کاری روابط کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ  کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان چین کے تجربات سے استفادہ کرکے برآمدات میں اضافےکا خواہاں ہے، سی پیک اعلیٰ معیار کی ترقی کے دوسرے مرحلہ میں داخل ہو رہا ہے، دونوں ممالک کے درمیان تعاون سے پاکستان کی سائنسی و تکنیکی ترقی کو فروغ ملا ہے۔

وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ چینی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کریں اور پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ مل کر مشترکہ منصوبے بنائیں۔

پاکستانی وفد میں معروف پاکستانی کاروباری شخصیات سمیت نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، وزیر دفاع خواجہ آصف ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیرِ غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، وزیرِ تجارت جام کمال خان، وزیرِ نجکاری عبدالعلیم خان اور وزیرِ مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ بھی شریک ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان