حکومت پاکستان کی جانب سے جمعرات کو ایڈوکیٹ جنرل نے عمران خان کو اڈیالہ جیل میں مہیا سہولیات کی رپورٹ سپریم میں جمع کروا دی ہے۔
سپریم کورٹ میں جمع کروائی جانے والی رپورٹ کے ہمراہ عمران خان کو دی گئی سہولیات کی تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں۔
عدالت میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق عمران خان کو جیل میں ٹی وی، روم کولر، سٹڈی ٹیبل، کرسی، ورزشی بائیک، سٹریچنگ بیلٹ، بک شیلف، کتابیں اور دن میں دو مرتبہ چہل قدمی کے لیے الگ جگہ فراہم کی گئی ہے۔ جبکہ الگ کچن کی سہولت بھی موجود ہے۔
حکومتی رپورٹ کے مطابق عمران خان کے لیے کھانا بھی ان کی پسند کے مطابق بنایا جاتا ہے۔
تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور عمران خان کی اہلیہ اس معاملے پر تنقید کرتے رہے ہیں کہ سابق وزیر کو’ ڈیتھ سیل ‘ میں رکھا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کے الزامات اور سپریم کورٹ میں حکومت کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ کو سامنے رکھتے ہوئے انڈپینڈنٹ اردو نے اس بات کا جائزہ لینے کی کوشش کی کہ کیا عمران خان کو مہیا سہولیات جیل قوانین سے مطابقت رکھتی ہیں کہ نہیں۔
جیل قوانین کے مطابق سپیریئر کلاس میں اے اور بی کلاس موجود ہیں اور یہ کلاسز حکومت یا عدالت کے حکم پر فراہم کی جاتی ہیں۔
ستمبر 2023 میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سابق وزیر اعظم عمران خان اٹک جیل سے اڈایالہ جیل شفٹ کرتے ہوئے حکم دیا کیا عمران خان جیل میں بہتر کلاس کے مستحق ہیں اور ان کے بنیادی حقوق سلب نہیں ہونے چاہیے۔
جیل قوانین کے مطابق، جس جیل میں ایسی رہائش موجود ہو وہاں اے کلاس کے قیدی کو دیگر قیدیوں سے الگ کسی کمرے یا مخصوص بیرکس میں رکھا جائے گا۔
مگر بی کلاس کے لیے لازمی نہیں دیگر قیدیوں سے علیحدہ رکھا جائے۔
فرنیچر کی سہولیات:
عدالت میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق عمران خان کو جیل میں ٹی وی، روم کولر، سٹڈی ٹیبل اور کرسی فراہم کی گئی ہیں۔
جیل قوانین کے مطابق اے اور بی کلاس کے قیدی کو بیرک میں ایک چارپائی، ایک کرسی، ایک ٹی پوٹ، ایک عدد ٹیبل لیمپ، ایک شیلف، ایک لکڑی کا ریک اور واشنگ اور سینیٹری کا سامان موجود ہونا چاہیے۔
حکومت کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے ایک شیلف موجود ہے جس میں کھانے کے لیے صفائی کے اشیا موجود ہیں۔
ایک اور تصویر میں لکڑی کا شیلف موجود ہے جس میں کتابیں رکھی گئی ہیں، اور یہ سہولت بھی جیل قوانین کے مطابق ہے۔
اس کے علاوہ قیدی کو ٹیبل لیمپ بھی رکھنے کی اجازت ہے۔
ٹی وی رکھنے کی اجازت:
عمران خان کے بیرک کی جاری کردہ تصویر میں ٹی وی بھی دیکھائی دے رہا ہے۔
اگر جیل قوانین کا جائزہ لیا جائے تو اے کلاس کا قیدی محدود تعداد میں دیگر فرنیچر کے علاوہ اپنے خرچ پر ٹی وی اور ریڈیو رکھ سکتا ہے۔
واش روم کی سہولت:
تصاویر میں ایک واش روم دیکھائی دے رہا ہے اور جیل قوانین کے مطابق جہاں فلش فٹنگز دستیاب نہیں ہیں وہاں ان قیدیوں کو کموڈ فراہم کیے جائیں گے۔
جیل قوانین اس بات کی اجازت دیتے ہیں اے کلاس کے قیدی کو انہیں نہانے، لیٹرین وغیرہ کے لیے مناسب سہولیات کی اجازت دی جائے جس میں پرائویسی کا خیال رکھا جائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے ساتھ ساتھ قیدی کے لیے وہاں پر آئنہ رکھنے کی بھی اجازت ہونی چاہیے۔
کتابیں رکھنے کی اجازت:
حکومت کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں شیلف میں موجود کتابیں کتابیں دکھائی دیں اور اس کے علاوہ بھی عمران خان کے پاس موجود کتابوں کی تصاویر دیکھی جا سکتی ہیں۔
قوانین کے مطابق جیل لائبریری کی کتابوں کے علاوہ قیدی نجی ذرائع سے ایک معقول حد تک رکھ سکتا ہ بشرط کہ ایسی کتابیں یا رسالے نہ ہوں جس پر سپرنٹنڈنٹ جیل کو اعتراض نہ ہو اس کے علاوہ روزانہ اخبار بھی مہیا کرنے کی اجازت ہے۔
سونے کے لیے گدے کی اجازت:
حکومت کی جانب سے جاری کردہ تصویر میں عمران خان کی بیرک میں سونے کے لیے گدا موجود ہے اور جیل قوانین کے مطابق اے کلاس کے قیدی کو مرضی کے کپڑے جوتے اور سونے کے لیے اپنا بستر رکھنے کی اجازت ہے۔
کھانے کا سامان:
حکومت کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کے لیے خصوصی طور پر علیحدہ کیچن مختص کیا گیا اور ساتھ بتایا گیا ہے کہ عمران خان اپنے کھانے کی سلیکشن خود کرتے ہیں۔
تصویر شیلف میں مختلف قسم کی کھانے اشیا دیکھائی دے رہی ہیں۔
جیل قوانین کے مطابق قیدی بنیادی کھانے کی اشیا کے علاوہ اپنے خرچ پر دیگر سامان رکھ سکتا ہے۔
قوانین کے مطابق آٹا، دالیں، گوشت، گھی، دودھ وغیرہ قیدی کو فراہم کی جانی چاہیے اور اس کے علاوہ قیدی گوشت کی جگہ انڈے، مچھلی، کلیجی وغیرہ کے ساتھ بدل سکتا ہے۔
خطوط کی اجازت:
عمران خان نے گزشتہ ہفتے بین الاقوامی صحافی مہدی حسن نے جیل سے ایک تحریری انٹرویو دیا اور اس حوالے سے جیل قوانین کہتے واضع طور پر لکھا ہے کہ قیدی ہفتے ہیں ایک خط لکھ سکتا ہے مگر وہ نجی ہونا چاہیے اس میں سیاست کا ذکر نہیں ہونا چاہیے۔
ورزش کی اجازت:
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عمران خان دن میں دو مرتبہ چلنے کی اجازت ہے اور اس کے علاوہ ایک سائیکل مشین بھی وزرش کے لیے رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔
جیل قوانین کے مطابق اے کلاس کے قیدی کو چلنے یا کسی اور جسمانی وزرش کے لیے صبح اور شام آدھے گھنٹے کی اجازت ہونی چاہیے۔